قرآن کریم > الزخرف
الزخرف
•
وَالَّذِي نَزَّلَ مِنَ السَّمَاء مَاء بِقَدَرٍ فَأَنشَرْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا كَذَلِكَ تُخْرَجُونَ
اور جس نے آسمان سے ایک خاص اندازے سے پانی اُتارا، پھر ہم نے اُس کے ذریعے ایک مردہ علاقے کو نئی زندگی دے دی۔ اسی طرح تمہیں (قبروں سے) نکال کر نئی زندگی دی جائے گی۔
•
وَالَّذِي خَلَقَ الأَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُم مِّنَ الْفُلْكِ وَالأَنْعَامِ مَا تَرْكَبُونَ
اور جس نے ہر طرح کے جوڑے پیدا کئے، اور تمہارے لئے وہ کشتیاں اور چو پائے بنائے جن پر تم سواری کرتے ہو
•
لِتَسْتَوُوا عَلَى ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ
تاکہ تم اُن کی پشت پر چڑھو، پھر جب اُن پر چڑھ کر بیٹھ جاؤ تو اپنے پروردگار کی نعمت کو یاد کرو، اور یہ کہو کہ : ’’ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے بس میں دے دیا، ورنہ ہم میں یہ طاقت نہیں تھی کہ اس کو قابو میں لاسکتے
•
وَجَعَلُوا لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءًا إِنَّ الإِنسَانَ لَكَفُورٌ مُّبِينٌ
اور ان (مشرک) لوگوں نے یہ بات بنائی ہے کہ اﷲ کا خود اُس کے بندوں میں سے کوئی جزء ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان کھلم کھلا ناشکرا ہے
•
أَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنَاتٍ وَأَصْفَاكُم بِالْبَنِينَ
بھلا کیا اﷲ نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لئے تو بیٹیاں پسند کی ہیں ، اور تمہیں بیٹوں کیلئے منتخب کیا ہے؟
•
وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمَنِ مَثَلاً ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ
حالانکہ ان میں سے کسی کو جب اُس (بیٹی) کی (ولادت) کی خوشخبری دی جاتی ہے جو اُس نے خدائے رحمن کی طرف منسوب کر رکھی ہے تو اُس کا چہرہ سیا ہ پڑ جاتا ہے، اور وہ دل ہی دل میں گھٹتا رہتا ہے
•
أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ
اور کیا (اﷲ نے ایسی اولاد پسند کی ہے) جو زیوروں میں پالی پوسی جاتی ہے، او ر جو بحث مباحثے میں اپنی بات کھل کر بھی نہیں کہہ سکتی؟
•
وَجَعَلُوا الْمَلائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَنِ إِنَاثًا أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْأَلُونَ
اس کے علاوہ انہوں نے فرشتوں کو جو خدائے رحمن کے بندے ہیں ، مؤنث بنادیا ہے۔ کیا یہ لوگ اُن کی تخلیق کے وقت موجود تھے؟ ان کا یہ دعویٰ لکھ لیا جائے گا، اور ان سے بازپُرس ہوگی
•
وَقَالُوا لَوْ شَاء الرَّحْمَنُ مَا عَبَدْنَاهُم مَّا لَهُم بِذَلِكَ مِنْ عِلْمٍ إِنْ هُمْ إِلاَّ يَخْرُصُونَ
اور یہ کہتے ہیں کہ : ’’ اگر خدائے رحمن چاہتا تو ہم ان (فرشتوں ) کی عبادت نہ کرتے۔‘‘ ان کو اس بات کی حقیقت کا ذرا بھی علم نہیں ہے، اور ان کا کام اس کے سوا کچھ نہیں کہ اندازوں کے تیر چلاتے ہیں