قرآن کریم > الأحقاف
الأحقاف
•
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا لَوْ كَانَ خَيْرًا مَّا سَبَقُونَا إِلَيْهِ وَإِذْ لَمْ يَهْتَدُوا بِهِ فَسَيَقُولُونَ هَذَا إِفْكٌ قَدِيمٌ
اور جن لوگوں نے کفر اَپنا لیا ہے، وہ ایمان لانے والوں کے بارے میں یو ں کہتے ہیں کہ : ’’ اگر یہ (ایمان لانا) کوئی اچھی بات ہوتی تو یہ لوگ اس بارے میں ہم سے سبقت نہ لے جاسکتے۔‘‘ اور جب ان کافروں نے اس سے خود ہدایت حاصل نہیں کی تو وہ تو یہی کہیں گے کہ یہ وہی پرانے زمانے کا جھوٹ ہے
•
وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَى إِمَامًا وَرَحْمَةً وَهَذَا كِتَابٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِيًّا لِّيُنذِرَ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَبُشْرَى لِلْمُحْسِنِينَ
اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب رہنما اور رحمت بن کر آچکی ہے۔ اور یہ (قرآن) وہ کتا ب ہے جو عربی زبان میں ہوتے ہوئے اُس کو سچا بتا رہی ہے، تاکہ ان ظالموں کو خبردار کرے، اور نیک کام کرنے والوں کیلئے خوشخبری بن جائے
•
إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ
یقینا جن لوگوں نے یہ کہہ دیا ہے کہ : ’’ ہمارا پروردگار اﷲ ہے۔‘‘ پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے، تو اُن پر نہ کوئی خوف طاری ہوگا، اور نہ وہ غمگین ہوں گے
•
أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا جَزَاء بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
وہ جنت والے لوگ ہیں جو ہمیشہ اُس میں رہیں گے۔ یہ اُن اعمال کا بدلہ ہو گا جو وہ کیا کرتے تھے
•
وَوَصَّيْنَا الإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ إِحْسَانًا حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلاثُونَ شَهْرًا حَتَّى إِذَا بَلَغَ أَشُدَّهُ وَبَلَغَ أَرْبَعِينَ سَنَةً قَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ
اور ہم نے انسان کو اپنے والدین سے اچھا برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اُس کی ماں نے بڑی مشقت سے اُسے (پیٹ میں ) اُٹھائے رکھا، اور بڑی مشقت سے اُس کو جنا، اور اُس کو اُٹھائے رکھنے اور اُس کے دودھ چھڑانے کی مدت تیس مہینے ہوتی ہے، یہاں تک کہ جب وہ اپنی پوری توانائی کو پہنچ گیا، اور چالیس سال کی عمر تک پہنچا تو وہ کہتا ہے کہ : ’’ یا رَبّ ! مجھے توفیق دیجئے کہ میں آپ کی اُس نعمت کا شکر اَداکروں جو آپ نے مجھے اور میرے ماں باپ کو عطا فرمائی، اور ایسے نیک عمل کروں جن سے آپ راضی ہو جائیں ، اور میرے لئے میری اولاد کو بھی صلاحیت دے دیجئے۔ میں آپ کے حضور توبہ کرتا ہوں ، اور میں فرماں برداروں میں شامل ہوں ۔‘‘
•
أُوْلَئِكَ الَّذِينَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَنَتَجاوَزُ عَن سَيِّئَاتِهِمْ فِي أَصْحَابِ الْجَنَّةِ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِي كَانُوا يُوعَدُونَ
یہ وہ لوگ ہیں جن سے ہم اُن کے بہترین اعمال قبول کریں گے، اور اُن کی خطاؤں سے درگذر کریں گے، (جس کے نتیجے میں) وہ جنت والوں میں شامل ہوں گے، اُس سچے وعدے کی بدولت جو اُن سے کیا جاتا تھا
•
وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَّكُمَا أَتَعِدَانِنِي أَنْ أُخْرَجَ وَقَدْ خَلَتْ الْقُرُونُ مِن قَبْلِي وَهُمَا يَسْتَغِيثَانِ اللَّهَ وَيْلَكَ آمِنْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَيَقُولُ مَا هَذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الأَوَّلِينَ
اور ایک وہ شخص ہے جس نے اپنے والدین سے کہا ہے کہ : ’’ تف ہے تم پر ! کیا تم مجھ سے یہ وعدہ کرتے ہو کہ مجھے زندہ کر کے قبر سے نکالا جائے گا، حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی نسلیں گذر چکی ہیں ۔‘‘ اور والدین اﷲ سے فریاد کرتے ہیں ، (اور بیٹے سے کہتے ہیں کہ :) ’’ افسوس ہے تجھ پر، ایمان لے آ۔ یقین جان کہ اﷲ کا وعدہ سچا ہے۔‘‘ تو وہ کہتا ہے کہ : ’’ ان باتوں کی اس کے سوا کوئی حقیقت نہیں ہے کہ یہ محض افسانے ہیں جو پچھلے لوگوں سے نقل ہوتے چلے آرہے ہیں ۔‘‘
•
أُوْلَئِكَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْجِنِّ وَالإِنسِ إِنَّهُمْ كَانُوا خَاسِرِينَ
یہ وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں جنات اور انسانوں کے اُن گروہوں سمیت جو ان سے پہلے گذرے ہیں ، (عذاب کی) بات طے ہو چکی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ سب بڑا نقصان اُٹھانے والے ہیں
•
وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُوا وَلِيُوَفِّيَهُمْ أَعْمَالَهُمْ وَهُمْ لا يُظْلَمُونَ
اور ہر ایک (گروہ) کے اپنے اعمال کی وجہ سے مختلف درجے ہیں ، اور اس لئے ہیں تاکہ اﷲ ان کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے۔ اور اُن پر کوئی ظلم نہیں ہوگا
•
وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ
اور اُس دن کو یاد رکھو جب ان کافروں کو آگ کے سامنے پیش کیا جائے گا، (اور کہا جائے گا کہ :) ’’ تم نے اپنے حصے کی اچھی چیزیں اپنی دُنیوی زندگی میں ختم کر ڈالیں ، اور ان سے خوب مزہ لے لیا، لہٰذا آج تمہیں بدلے میں ذلت کی سزا ملے گی، کیونکہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے، اور کیونکہ تم نافرمانی کے عادی تھے۔‘‘