قرآن کریم > الأحقاف
الأحقاف
•
وَاذْكُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنذَرَ قَوْمَهُ بِالأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتْ النُّذُرُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ اللَّهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
اور قومِ عاد کے بھائی (حضرت ہود علیہ السلام) کا تذکرہ کرو، جب اُنہوں نے اپنی قوم کو خم دار ٹیلوں کی سر زمین میں خبردار کیا تھا۔ اور ایسے خبردار کرنے والے اُن سے پہلے بھی گذر چکے ہیں ، اور اُن کے بعد بھی۔ کہ : ’’ اﷲ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، مجھے تم پر ایک زبردست دن کا اندیشہ ہے۔‘‘
•
قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَأْفِكَنَا عَنْ آلِهَتِنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
اُنہوں نے کہا : ’’ کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہمارے خداؤں سے ہمیں برگشتہ کرو؟ اچھا اگر تم سچے ہو تو لے آؤ ہم پر وہ (عذاب) جس کی دھمکی دے رہے ہو۔‘‘
•
قَالَ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِندَ اللَّهِ وَأُبَلِّغُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ وَلَكِنِّي أَرَاكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ
اُنہوں نے فرمایا : ’’ ٹھیک ٹھیک علم تو اﷲ کے پاس ہے (کہ وہ عذاب کب آئے گا؟) مجھے جو پیغام دے کر بھیجا گیا ہے، میں تو تمہیں وہی پیغام پہنچا رہاہوں ، البتہ میں یہ ضرور دیکھ رہا ہوں کہ تم ایسے لوگ ہو جو نادانی کی باتیں کر رہے ہو۔‘‘
•
فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُم بِهِ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ
پھر ہوا یہ کہ جب انہوں نے اُس (عذاب) کو ایک بادل کی شکل میں آتا دیکھا جو اُن کی وادیوں کا رُخ کر رہا تھا تو انہوں نے کہا کہ : ’’ یہ بادل ہے جو ہم پر بارش برسائے گا۔‘‘۔ نہیں ! بلکہ یہ وہ چیز ہے جس کی تم نے جلدی مچائی تھی۔ ایک آندھی جس میں دردناک عذاب ہے
•
تُدَمِّرُ كُلَّ شَيْءٍ بِأَمْرِ رَبِّهَا فَأَصْبَحُوا لا يُرَى إِلاَّ مَسَاكِنُهُمْ كَذَلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ
جو اپنے پروردگار کے حکم سے ہر چیز کو تہس نس کر ڈالے گی ! غرض اُن کی حالت یہ ہوگئی کہ اُن کے گھروں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ ایسے مجرموں کو ہم ایسے ہی سزا دیتے ہیں
•
وَلَقَدْ مَكَّنَّاهُمْ فِيمَا إِن مَّكَّنَّاكُمْ فِيهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَى عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلا أَبْصَارُهُمْ وَلا أَفْئِدَتُهُم مِّن شَيْءٍ إِذْ كَانُوا يَجْحَدُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِؤُون
اور (اے عرب کے لوگو !) ہم نے ان لوگوں کو ان باتوں کی طاقت دی تھی جن کی طاقت تمہیں نہیں دی، اور ہم نے اُن کو کان، آنکھیں اور دل سب کچھ دے رکھے تھے، لیکن نہ اُن کے کان اور ان کی آنکھیں اُن کے کچھ کام آئیں ، اور نہ اُن کے دل، کیونکہ وہ اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے، اور جس چیز کا وہ مذاق اُڑایا کرتے تھے، اُسی نے اُنہیں آگھیرا
•
وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا مَا حَوْلَكُم مِّنَ الْقُرَى وَصَرَّفْنَا الآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اور ہم نے اور بستیوں کو بھی ہلاک کیا ہے جو تمہارے اردگرد واقع تھیں ، جبکہ ہم طرح طرح کی نشانیاں (اُن کے) سامنے لا چکے تھے، تاکہ وہ باز آجائیں
•
فَلَوْلا نَصَرَهُمُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ قُرْبَانًا آلِهَةً بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ وَذَلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ
پھر انہوں نے اﷲ کا تقرب حاصل کرنے کیلئے جن چیزوں کو اﷲ کے سوا معبود بنا رکھا تھا، اُنہوں نے ان کی کیوں مدد نہ کر لی؟ اس کے بجائے وہ سب ان کیلئے بے نشان ہوگئے۔ یہ تو ان کا سراسر جھوٹ تھا، اور بہتان تھا جو انہوں نے تراش رکھا تھا
•
وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنصِتُوا فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَى قَوْمِهِم مُّنذِرِينَ
اور (اے پیغمبر !) یاد کرو جب ہم نے جنات میں سے ایک گروہ کو تمہاری طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں ، چنانچہ جب وہ وہاں پہنچے تو اُنہوں نے (ایک دوسرے سے) کہا کہ : ’’ خاموش ہوجاؤ‘‘ پھر جب وہ پڑھا جا چکا تو وہ اپنی قوم کے پاس اُنہیں خبردار کرتے ہوئے واپس پہنچے
•
قَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا كِتَابًا أُنزِلَ مِن بَعْدِ مُوسَى مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ وَإِلَى طَرِيقٍ مُّسْتَقِيمٍ
اُنہوں نے کہا : ’’ اے ہماری قوم کے لوگو ! یقین جانو ہم نے ایک ایسی کتاب سنی ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد نازل کی گئی ہے، اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، حق بات اور سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتی ہے