قرآن کریم > الفتح
الفتح
•
وَأُخْرَى لَمْ تَقْدِرُوا عَلَيْهَا قَدْ أَحَاطَ اللَّهُ بِهَا وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرًا
اور ایک فتح اور بھی ہے جو ابھی تمہارے قابومیں نہیں آئی، لیکن اﷲ نے اُس کو اپنے احاطے میں لے رکھا ہے، اور اﷲ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے
•
وَلَوْ قَاتَلَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوَلَّوُا الأَدْبَارَ ثُمَّ لا يَجِدُونَ وَلِيًّا وَلا نَصِيرًا
اور یہ کافر لوگ تم سے لڑتے تو یقینا پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے، پھر اُنہیں کوئی یارومددگار بھی نہ ملتا
•
سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلاً
جیسا کہ اﷲ کا یہی دستور ہے جو پہلے سے چلا آتا ہے، اور تم اﷲ کے دستور میں ہر گز تبدیلی نہیں پاؤ گے
•
وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُم بِبَطْنِ مَكَّةَ مِن بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا
اور وہی اﷲ ہے جس نے مکہ کی وادی میں تمہارے ہاتھوں کو ان تک پہنچنے سے، اور اُن کے ہاتھوں کو تم تک پہنچنے سے روک دیا، جبکہ وہ تمہیں اُن پر قابو دے چکا تھا، اور جو کچھ تم کر رہے تھے، اﷲ اُسے دیکھ رہا تھا
•
هُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْهَدْيَ مَعْكُوفًا أَن يَبْلُغَ مَحِلَّهُ وَلَوْلا رِجَالٌ مُّؤْمِنُونَ وَنِسَاء مُّؤْمِنَاتٌ لَّمْ تَعْلَمُوهُمْ أَن تَطَؤُوهُمْ فَتُصِيبَكُم مِّنْهُم مَّعَرَّةٌ بِغَيْرِ عِلْمٍ لِيُدْخِلَ اللَّهُ فِي رَحْمَتِهِ مَن يَشَاء لَوْ تَزَيَّلُوا لَعَذَّبْنَا الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
یہی لوگ تو ہیں جنہوں نے کفر اِختیار کیا، اور تمہیں مسجدِ حرام سے روکا، اور قربانی کے جانوروں کو جو ٹھہرے ہوئے کھڑے تھے، اپنی جگہ پہنچنے سے روک دیا۔ اور اگر کچھ مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں (مکہ میں ) نہ ہوتیں جن کے بارے میں تمہیں خبر بھی نہ ہوتی کہ تم اُنہیں پیس ڈالو گے، اور اُس کی وجہ سے بے خبری میں تم کو نقصان پہنچ جاتا (تو ہم ان کافروں سے تمہاری صلح کے بجائے جنگ کروادیتے، لیکن ہم نے جنگ کو اس لئے روکا) تاکہ اﷲ جس کو چاہے، اپنی رحمت میں داخل کردے۔ (البتہ) اگر وہ مسلمان وہاں سے ہٹ جاتے تو ہم ان (اہلِ مکہ) میں سے جو کافر تھے، اُنہیں دردناک سزادیتے
•
إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
(چنانچہ) جب ان کافروں نے اپنے دلوں میں اُس حمیت کو جگہ دی جو جاہلیت کی حمیت تھی تو اﷲ نے اپنی طرف سے اپنے پیغمبر اور مسلمانوں پر سکینت نازل فرمائی، اور اُن کو تقویٰ کی بات پر جمائے رکھا، اور وہ اسی کے زیادہ حق داراور اس کے اہل تھے، اور اﷲ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے
•
لَقَدْ صَدَقَ اللَّهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالْحَقِّ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِن شَاء اللَّهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُؤُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لا تَخَافُونَ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوا فَجَعَلَ مِن دُونِ ذَلِكَ فَتْحًا قَرِيبًا
حقیقت یہ ہے کہ اﷲ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھایا ہے جو واقعے کے بالکل مطابق ہے۔ تم لوگ ان شاء اﷲ ضرور مسجدِ حرام میں اس طرح امن وامان کے ساتھ داخل ہوگے کہ تم (میں سے کچھ) نے اپنے سروں کو بے خوف و خطر منڈوایا ہوگا، اور (کچھ نے) بال تراشے ہوں گے۔ اﷲ وہ باتیں جانتا ہے جو تمہیں معلوم نہیں ہیں ۔ چنانچہ اُس نے وہ خواب پوراہونے سے پہلے ایک قریبی فتح طے کر دی ہے
•
هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَكَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا
وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے، تاکہ اُسے ہر دوسرے دین پر غالب کر دے۔ اور (اس کی) گواہی دینے کیلئے اﷲ کافی ہے
•
مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاء عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاء بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلاً مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِي الإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا
محمد (ﷺ) اﷲ کے رسول ہیں ، اور جو لوگ اُن کے ساتھ ہیں ، وہ کافروں کے مقابلے میں سخت ہیں ، (اور) آپس میں ایک دوسرے کیلئے رحم دل ہیں ۔ تم اُنہیں دیکھوگے کہ کبھی رُکوع میں ہیں ، کبھی سجدے میں ، (غرض) اﷲ کے فضل اور خوشنودی کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں ۔ اُن کی علامتیں سجدے کے اثر سے اُن کے چہرو ں پر نمایاں ہیں ۔ یہ ہیں اُن کے وہ اوصاف جو تورات میں مذکور ہیں ۔ اور اِنجیل میں اُن کی مثال یہ ہے کہ جیسے ایک کھیتی ہو جس نے اپنی کونپل نکالی، پھر اُس کو مضبوط کیا، پھر وہ موٹی ہوگئی، پھر اپنے تنے پر اس طرح سیدھی کھڑی ہوگئی کہ کاشتکار اُس سے خوش ہوتے ہیں ، تاکہ اﷲ ان (کی اس ترقی) سے کافروں کا دل جلائے۔ یہ لوگ جو ایمان لائے ہیں ، اور انہوں نے نیک عمل کئے ہیں ، اﷲ نے ان سے مغفرت اور زبردست ثواب کا وعدہ کر لیا ہے