قرآن کریم > الذاريات
الذاريات
•
وَفِي أَنفُسِكُمْ أَفَلا تُبْصِرُونَ
اور خود تمہارے اپنے وجود میں بھی ! کیا پھر بھی تمہیں دکھائی نہیں دیتا؟
•
وَفِي السَّمَاء رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ
اور آسمان ہی میں تمہارا رزق بھی ہے، اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے
•
فَوَرَبِّ السَّمَاء وَالأَرْضِ إِنَّهُ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَا أَنَّكُمْ تَنطِقُونَ
لہٰذا آسمان اور زمین کے پروردگار کی قسم ! یہ بات یقینا ایسی ہی سچی ہے جیسے یہ بات کہ تم بولتے ہو
•
هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ
(اے پیغمبر !) کیا ابراہیم کے معزز مہمانوں کا واقعہ تمہیں پہنچا ہے؟
•
اِذْ دَخَلُوْا عَلَيْهِ فَقَالُوْا سَلٰمًا قَالَ سَلٰمٌ ۚ قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَ
جب وہ ابراہیم کے پاس آئے، تو انہوں نے سلام کہا۔ ابراہیم نے بھی سلام کہا۔ (اور دل میں سوچا کہ) یہ کچھ انجان لوگ ہیں
•
فَرَاغَ إِلَى أَهْلِهِ فَجَاء بِعِجْلٍ سَمِينٍ
پھر وہ چپکے سے اپنے گھروالوں کے پاس گئے، اور ایک موٹا سا بچھڑا لے آئے
•
فَقَرَّبَهُ إِلَيْهِمْ قَالَ أَلا تَأْكُلُونَ
اور اُسے ان مہمانوں کے سامنے رکھا۔ کہنے لگے : ’’ کیا آپ لوگ کھاتے نہیں؟‘‘
•
فَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيْفَةً ۭ قَالُوْا لَا تَخَـفْ ۭ وَبَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِيْمٍ
اس سے ابراہیم نے اپنے دل میں ڈر محسوس کیا۔ انہوں نے کہا : ’’ ڈریئے نہیں‘‘ اور انہیں ایک لڑکے کی خوشخبری دی جو بڑا عالم ہوگا
•
فَاَقْبَلَتِ امْرَاَتُهُ فِيْ صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ عَجُوْزٌ عَقِيْمٌ
اس پر اُن کی بیوی زور سے بولتی ہوئی آئیں ، اور انہوں نے اپنا چہرہ پیٹ لیا، اور کہنے لگیں : ’’ (کیا) ایک بانجھ بڑھیا (بچہ جنے گی؟)‘‘
•
قَالُوا كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكِ إِنَّهُ هُوَ الْحَكِيمُ الْعَلِيمُ
مہمانوں نے کہا : ’’ تمہارے پروردگار نے ایسا ہی فرمایا ہے۔ یقین جانو وہی ہے جو بڑی حکمت کا، بڑے علم کا مالک ہے۔‘‘