قرآن کریم > الـنجـم
الـنحـم
•
اِنْ هِىَ اِلَّآ اَسْمَاۗءٌ سَمَّيْتُمُوْهَآ اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمْ مَّآ اَنْزَلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ سُلْطٰنٍ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْاَنْفُسُ ۚ وَلَقَدْ جَاۗءَهُمْ مِّنْ رَّبِّهِمُ الْهُدٰى
ان کی حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ یہ کچھ نا م ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لئے ہیں ، اﷲ نے ان کے حق میں کوئی ثبوت نازل نہیں کیا۔ درحقیقت یہ (کافر) لوگ محض وہم و گمان اور نفسانی خواہشات کے پیچھے چل رہے ہیں ، حالانکہ ان کے پروردگار کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آچکی ہے
•
فَلِلّٰهِ الْاٰخِرَةُ وَالْاُوْلٰى
(نہیں !) کیونکہ آخرت اور دنیا تو تمام تر اﷲ ہی کے اختیا رمیں ہیں
•
وَكَم مِّن مَّلَكٍ فِي السَّمَاوَاتِ لا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا إِلاَّ مِن بَعْدِ أَن يَأْذَنَ اللَّهُ لِمَن يَشَاء وَيَرْضَى
اور آسمانوں میں کتنے فرشتے ہیں جن کی سفارش کسی کے کچھ بھی کام نہیں آسکتی، البتہ اس کے بعد ہی کام آسکتی ہے کہ اﷲ جس کیلئے چاہے اجازت دیدے، اور اُس پر راضی ہوجائے
•
إِنَّ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ لَيُسَمُّونَ الْمَلائِكَةَ تَسْمِيَةَ الأُنثَى
جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، وہ فرشتوں کو زنانے ناموں سے یاد کرتے ہیں
•
وَمَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا
حالانکہ اُنہیں اس بات کا ذرابھی علم نہیں ہے۔ وہ محض وہم و گمان کے پیچھے چل رہے ہیں ، اور حقیقت یہ ہے کہ وہم و گمان حق کے معاملے میں بالکل کار آمد نہیں
•
فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى عَنْ ذِكْرِنَا وَلَمْ يُرِدْ اِلَّا الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا
لہٰذا (اے پیغمبر !) تم ایسے آدمی کی فکر نہ کرو جس نے (ہدایت سے) منہ موڑ لیا ہے، اور دُنیوی زندگی کے سوا وہ کچھ اور چاہتا ہی نہیں
•
ذٰلِكَ مَبْلَغُهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ ۭ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيْلِهِ ۙ وَهُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدٰى
ایسے لوگوں کے علم کی پہنچ بس یہیں تک ہے۔ تمہارا پروردگار ہی خوب جانتا ہے کہ کون اُس کے راستے سے بھٹک چکا ہے، اور وہی خوب جانتا ہے کہ کون راہ پا گیا ہے