April 19, 2024

قرآن کریم > الـقـيامـة

الـقـيامـة

سورة القيامة

تمهيدى كلمات

        سورتوں كے نظم كے اعتبار سے سورة القيامة كا جوڑے كا تعلق سورة الدهر كے ساتھ هے۔ سورة القيامة ادبى ولسانى محاسن اور زور خطابت كے اعتبار سے قرآن كے عمومى اسلوب كى بھرپور نمائندگى كرتى نظر آتى هے۔ قرآن كا عمومى اسلوب در اصل خطابت كا اسلوب هے۔ يهى وجه هے كه قرآن مجيد كى هر سورت اپنى جگه پر ايك خوب صورت خطبے كى حيثيت ركھتى هے، بلكه بعض سورتيں تو كئى كئى خطبات پر مشتمل هيں۔ اس اعتبار سے هم قرآن كو «مجموعه خطباتِ الهيه» (A Collection of Divine Orations) بھى كه سكتے هيں۔ قران مجيد كے اس اسلوب كا رنگ حضور صلى الله عليه وسلم كے خطبات ميں بھى نظر آتا هے۔ حضور صلى الله عليه وسلم جب قرآن مجيد پڑھ كر لوگوں كو سناتے تھے تو بھى آپ صلى الله عليه وسلم كا انداز خطيبانه هوتا تھا۔ حديث ميں آتا هے كه خطبه ديتے وقت آپ صلى الله عليه وسلم كى آواز بلند هوجاتى تھى، آنكھيں سرخ هوجاتى تھيں اور آپ صلى الله عليه وسلم كے انداز خطابت سے ايسا لگتا تھا جيسے كوئى سپه سالار اپنے سپاهيوں كو للكار رها هے۔ بهر حال سورة القيامة كى ايك ايك آيت ميں خطابت كا بهت گهرا رنگ نظر آتا هے۔

        سورت كا آغاز اس انداز ميں هوتا هے جيسے پس منظر ميں كچھ لوگ وقوع قيامت كو جھٹلانے كے ليے دليل بازى كررهے هوں اور يه سورت ان كے سلسله بحث كو منقطع كرتے هوئے جواب كے طور پر نازل هوئى هو۔ ليكن چند آيات كے بعد ابتدائى انداز اور خطاب كا رخ تبديل هوجاتا هے۔ صوتى آهنگ اور خطاب كے رخ كى يه تبديلى (تحويل خطاب) سورت ميں تقريباً هر چار يا چھ آيات كے بعد هوتى نظر آتى هے۔ اس طرح پورى سورت چھوٹے چھوٹے كئى حصوں كا مجموعه نظر آتى هے جس ميں هر حصے كى آيات كا ردھم اور هم آواز الفاظ سے پيدا هونے والا صوتى آهنگ جدا هے۔ غرض يه سورت زور خطابت، روانى، غنا، فصاحت و بلاغت اور بهت سى دوسرى لسانى و ادبى خوبيوں كا مرقع هے اور اس حيثيت سے يه قرآن ميں منفرد حيثيت كى حامل هے۔

 

UP
X
<>