قرآن کریم > التوبة
التوبة
•
إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاسْتَبْشِرُواْ بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
واقعہ یہ ہے کہ اﷲ نے مومنوں سے اُن کی جانیں اور اُن کے مال اس بات کے بدلے خرید لئے ہیں کہ جنت اُنہی کی ہے۔ وہ اﷲ کے راستے میں جنگ کرتے ہیں ، جس کے نتیجے میں مارتے بھی ہیں ، اور مرتے بھی ہیں ۔ یہ ایک سچا وعدہ ہے جس کی ذمہ داری اﷲ نے تورات اور اِنجیل میں بھی لی ہے، اور قرآن میں بھی۔ اور کون ہے جو اﷲ سے زیادہ اپنے عہد کو پورا کرنے والا ہو ؟ لہٰذا اپنے اُس سودے پر خوشی مناؤ جو تم نے اﷲ سے کر لیا ہے۔ اور یہی بڑی زبردست کامیابی ہے
•
التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدونَ الآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّهِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
(جنہوں نے یہ کامیاب سودا کیا ہے، وہ کون ہیں ؟) توبہ کرنے والے ! اﷲ کی بندگی کرنے والے ! اُس کی حمد کرنے والے ! روزے رکھنے والے ! رُکوع میں جھکنے والے ! سجدے گذارنے والے ! نیکی کی تلقین کرنے والے ! (اے پیغمبر !) ایسے مومنوں کو خوشخبری دے دو
•
مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يَسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ
یہ بات نہ تو نبی کو زیب دیتی ہے، اور نہ دوسرے مومنوں کو کہ وہ مشرکین کیلئے مغفرت کی دعا کریں ، چاہے وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں ، جبکہ اُ ن پر یہ بات پوری طرح واضح ہو چکی ہے کہ وہ دوزخی لوگ ہیں
•
وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لأَبِيهِ إِلاَّ عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لأوَّاهٌ حَلِيمٌ
اور ابراہیم نے اپنے باپ کیلئے جو مغفرت کی دعا مانگی تھی، اُس کی وجہ اس کے سوا کچھ نہیں تھی کہ اُنہوں نے اُس (باپ) سے ایک وعدہ کر لیا تھا۔ پھر جب اُن پر یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ اﷲ کا دُشمن ہے، تو وہ اُس سے دستبردار ہوگئے۔ حقیقت یہ ہے کہ ابراہیم بڑی آہیں بھرنے والے، بڑے بردبار تھے
•
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اور اﷲ ایسا نہیں ہے کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ کر دے جب تک اُس نے اُن پر یہ بات واضح نہ کر دی ہو کہ اُنہیں کن باتوں سے بچنا ہے۔ یقین رکھو کہ اﷲ ہر چیز کو خوب جانتا ہے
•
إِنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ
یقینا اﷲ ہی ہے جس کے قبضے میں سارے آسمانوں اور زمین کی سلطنت ہے۔ وہ زندگی بھی دیتا ہے، اور موت بھی، اور اﷲ کے سوا تمہارا نہ کوئی رکھوالا ہے نہ مددگار۔
•
لَقَد تَّابَ الله عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِن بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ
حقیقت یہ ہے کہ اﷲ نے رحمت کی نظر فرمائی ہے نبی پر اور اُن مہاجرین اور انصار پر جنہوں نے ایسی مشکل کی گھڑی میں نبی کا ساتھ دیا، جبکہ قریب تھا کہ اُن میں سے ایک گروہ کے دل ڈگمگاجائیں ، پھر اﷲ نے اُ ن کے حال پر توجہ فرمائی۔ یقینا وہ ان کیلئے بہت شفیق، بڑا مہربان ہے
•
وَعَلَى الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُواْ حَتَّى إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّواْ أَن لاَّ مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلاَّ إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُواْ إِنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
اور اُن تینوں پر بھی (اﷲ نے رحمت کی نظر فرمائی ہے) جن کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا تھا، یہاں تک کہ جب اُن پر یہ زمین اپنی ساری وسعتوں کے باوجود تنگ ہو گئی، اُن کی زندگیاں اُن پر دو بھر ہو گئیں ، اور اُنہوں نے سمجھ لیا کہ اﷲ (کی پکڑ) سے خود اُسی کی پناہ میں آئے بغیر کہین اور پناہ نہیں مل سکتی، تو پھر اﷲ نے اُن پر رحم فرمایا، تاکہ وہ آئندہ اﷲ ہی سے رُجوع کیا کریں ۔ یقین جانو اﷲ بہت معاف کرنے والا، بڑا مہربان ہے
•
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللَّهَ وَكُونُواْ مَعَ الصَّادِقِينَ
اے ایمان والو ! اﷲ سے ڈرو، اور سچے لوگوں کے ساتھ رہا کرو
•
مَا كَانَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُم مِّنَ الأَعْرَابِ أَن يَتَخَلَّفُواْ عَن رَّسُولِ اللَّهِ وَلاَ يَرْغَبُواْ بِأَنفُسِهِمْ عَن نَّفْسِهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ لاَ يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلاَ نَصَبٌ وَلاَ مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلاَ يَطَؤُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلاَ يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَّيْلاً إِلاَّ كُتِبَ لَهُم بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
مدینہ کے باشندوں اور ان کے اردگرد کے دیہات میں رہنے والوں کیلئے یہ جائز نہیں تھا کہ وہ اﷲ کے رسول (کا ساتھ دینے سے) پیچھے رہیں ، اور نہ یہ جائز تھا کہ وہ بس اپنی جان پیاری سمجھ کر اُن کی (یعنی رسول اﷲ ! ﷺ کی) جان سے بے فکر ہو بیٹھیں ۔ یہ اس لئے کہ ان (مجاہدین) کو جب کبھی اﷲ کے راستے میں پیاس لگتی ہے، یا تھکن ہو تی ہے، یا بھوک ستاتی ہے، یا وہ کوئی ایسا قدم اُٹھاتے ہیں جو کافروں کو گھٹن میں ڈالے، یا دُشمن کے مقابلے میں کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو اُن کے اعمال نامے میں (ہر ایسے کام کے وقت) ایک نیک عمل ضرور لکھا جاتا ہے۔ یقین جانو کہ اﷲ نیک لوگوں کے کسی عمل کو بیکارجانے نہیں دیتا