قرآن کریم > التوبة
التوبة
•
انْفِرُواْ خِفَافًا وَثِقَالاً وَجَاهِدُواْ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
(جہاد کیلئے) نکل کھڑے ہو، چاہے تم ہلکے ہو یا بوجھل، اور اپنے مال و جان سے اﷲ کے راستے میں جہاد کرو۔ اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہی تمہارے حق میں بہتر ہے
•
لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيبًا وَسَفَرًا قَاصِدًا لاَّتَّبَعُوكَ وَلَكِن بَعُدَتْ عَلَيْهِمُ الشُّقَّةُ وَسَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ يُهْلِكُونَ أَنفُسَهُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
اگر دنیا کا سامان کہیں قریب ملنے والا ہوتا، اور سفر درمیانہ قسم کا ہوتا تو یہ (منا فق لوگ) ضرور تمہارے پیچھے ہو لیتے لیکن یہ کٹھن فاصلہ اِن کیلئے بہت دور پڑگیا۔ اور اَب یہ اﷲ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم میں استطاعت ہوتی تو ہم ضرور آپ کے ساتھ نکل جاتے۔ یہ لوگ اپنی جانوں کو ہلاک کر رہے ہیں ، اور اﷲ خوب جانتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں
•
عَفَا اللَّهُ عَنكَ لِمَ أَذِنتَ لَهُمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكَ الَّذِينَ صَدَقُواْ وَتَعْلَمَ الْكَاذِبِينَ
(اے پیغمبر !) اﷲ نے تمہیں معاف کر دیا ہے، (مگر) تم نے اِن کو (جہاد میں شریک نہ ہونے کی) اجازت اس سے پہلے ہی کیوں دے دی کہ تم پر یہ بات کھل جاتی کہ کون ہیں جنہوں نے سچ بولا ہے، اور تم جھوٹوں کو بھی اچھی طرح جان لیتے
•
لاَ يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَن يُجَاهِدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالْمُتَّقِينَ
جولوگ اﷲ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ، وہ اپنے مال و جان سے جہاد نہ کرنے کیلئے تم سے اجازت نہیں مانگتے، اور اﷲ متقی لوگوں کو خوب جانتا ہے
•
إِنَّمَا يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَارْتَابَتْ قُلُوبُهُمْ فَهُمْ فِي رَيْبِهِمْ يَتَرَدَّدُونَ
تم سے اجازت تو وہ لوگ مانگتے ہیں جو اﷲ اور یومِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں ، اور وہ اپنے شک کی وجہ سے ڈانو اڈول ہیں
•
وَلَوْ أَرَادُواْ الْخُرُوجَ لأَعَدُّواْ لَهُ عُدَّةً وَلَكِن كَرِهَ اللَّهُ انبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ اقْعُدُواْ مَعَ الْقَاعِدِينَ
اگر ان کا ارادہ نکلنے کا ہوتا تو اُس کیلئے انہوں نے کچھ نہ کچھ تیاری کی ہوتی۔ لیکن اﷲ نے اِن کا اُٹھنا پسند ہی نہیں کیا، اس لئے انہیں سست پڑا رہنے دیا، اور کہہ دیا گیا کہ جو (اپاہج ہونے کی وجہ سے) بیٹھے ہیں ، اُن کے ساتھ تم بھی بیٹھ رہو
•
لَوْ خَرَجُواْ فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلاَّ خَبَالاً ولأَوْضَعُواْ خِلاَلَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ
اگر یہ لوگ تمہارے ساتھ نکل کھڑے ہوتے تو سوائے فساد پھیلانے کے تمہارے درمیان کوئی اور اضافہ نہ کرتے، اور تمہارے لئے فتنہ پیدا کرنے کی کوشش میں تمہاری صفوں کے درمیان دوڑے دوڑے پھرتے۔ اور خود تمہارے درمیان ایسے لوگ موجود ہیں جو اُن کے مطلب کی باتیں خوب سنتے ہیں ، اوراﷲ ان ظالموں کو اچھی طرح جانتا ہے
•
لَقَدِ ابْتَغَوُاْ الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُواْ لَكَ الأُمُورَ حَتَّى جَاء الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ
ان لوگوں نے اس سے پہلے بھی فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، اور یہ تمہیں نقصان پہنچانے کیلئے معاملا ت کی الٹ پھیر کرتے رہے ہیں ، یہاں تک کہ حق آیا، اﷲ کا حکم غالب ہوا، اور یہ کڑھتے رہ گئے
•
وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ائْذَن لِّي وَلاَ تَفْتِنِّي أَلاَ فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُواْ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ
اور انہی میں وہ صاحب بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ : ’’ مجھے اجازت دیجئے اور مجھے فتنے میں نہ ڈالئے۔ ‘‘ ارے فتنے ہی میں تو یہ خود پڑے ہوئے ہیں ! اور یقین رکھو کہ جہنم سارے کافروں کو گھیرے میں لینے والی ہے
•
إِن تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِن تُصِبْكَ مُصِيبَةٌ يَقُولُواْ قَدْ أَخَذْنَا أَمْرَنَا مِن قَبْلُ وَيَتَوَلَّواْ وَّهُمْ فَرِحُونَ
اگر تمہیں کوئی بھلائی مل جائے تو انہیں دکھ ہوتا ہے، اور اگر تم پر کوئی مصیبت آپڑے تو کہتے ہیں کہ : ’’ ہم نے تو پہلے ہی اپنا بچاؤ کر لیا تھا۔ ‘‘ اور (یہ کہہ کر) بڑے خوش خوش واپس چلے جاتے ہیں