قرآن کریم > التوبة
التوبة
•
قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلاَّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا هُوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
کہہ دو کہ : ’’ اﷲ نے ہمارے مقدر میں جو تکلیف لکھ دی ہے، ہمیں اُس کے سوا کوئی اور تکلیف ہرگز نہیں پہنچ سکتی۔ وہ ہمارا رکھوالا ہے، اور اﷲ ہی پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہیئے۔ ‘‘
•
قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلاَّ إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِندِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا فَتَرَبَّصُواْ إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ
کہہ دو کہ :’’ تم ہمارے لئے جس چیز کے منتظر ہو، وہ اس کے سوا اور کیا ہے کہ (آخر کار) دو بھلائیوں میں سے ایک نہ ایک بھلائی ہمیں ملے۔ اور ہمیں تمہارے بارے میں انتظار اس کا ہے کہ اﷲ تمہیں اپنی طرف سے یا ہمارے ہاتھوں سزا دے۔ بس اب انتظار کرو، ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں ۔ ‘‘
•
قُلْ أَنفِقُواْ طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ
کہہ دو کہ : ’’ تم اپنا مال چاہے خوشی خوشی چندے میں دو، یا بد دلی سے وہ تم سے ہر گز قبو ل نہیں کیا جائے گا۔ تم ایسے لوگ ہو جو مسلسل نافرمانی کرتے رہے ہو۔ ‘‘
•
وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلاَّ أَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلاَ يَأْتُونَ الصَّلاَةَ إِلاَّ وَهُمْ كُسَالَى وَلاَ يُنفِقُونَ إِلاَّ وَهُمْ كَارِهُونَ
اور ان کے چندے قبول کئے جانے میں رکاوٹ کی کوئی اور وجہ اس کے سو انہیں ہے کہ انہوں نے اﷲ اور اُس کے رسول کے ساتھ کفر کا معاملہ کیا ہے، اور یہ نماز میں آتے ہیں تو کسمساتے ہوئے آتے ہیں ، اور (کسی نیکی میں ) خرچ کرتے ہیں تو برا مانتے ہوئے خرچ کرتے ہیں
•
فَلاَ تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلاَ أَوْلاَدُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ
تمہیں ان کے مال اور اولاد (کی کثرت) سے تعجب نہیں ہونا چاہیئے۔ اﷲ تو یہ چاہتا ہے کہ انہی چیزوں سے ان کو دنیوی زندگی میں عذاب دے، اور ان کی جان بھی کفر ہی کی حالت میں نکلے
•
وَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ
یہ اﷲ کی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ وہ تم میں سے ہیں ، حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں ، بلکہ وہ ڈرپوک لوگ ہیں
•
لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلاً لَّوَلَّوْاْ إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ
اگر ان کو کوئی پناہ گاہ مل جاتی، یا کسی قسم کے غار مل جاتے، یا گھس بیٹھنے کی اور کوئی جگہ، تو یہ بے لگام بھاگ کر اُدھر ہی کا رُخ کر لیتے
•
وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُواْ مِنْهَا رَضُواْ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْاْ مِنهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ
اور انہی (منافقین) میں وہ بھی ہیں جو صدقات (کی تقسیم) کے بارے میں آپ کو طعنہ دیتے ہیں۔ چنانچہ اگر اُنہیں صدقات میں سے (ان کی مرضی کے مطابق) دے دیا جائے تو راضی ہو جاتے ہیں ، اور اگر اُن میں سے انہیں نہ دیاجائے تو ذرا سی دیر میں ناراض ہوجاتے ہیں
•
وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوْاْ مَا آتَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللَّهُ سَيُؤْتِينَا اللَّهُ مِن فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللَّهِ رَاغِبُونَ
جو کچھ بھی انہیں اﷲ اور اس کے رسول نے دے دیا تھا، کیا اچھا ہوتا کہ یہ اُس پر راضی رہتے، اور یہ کہتے کہ : ’’ اﷲ ہمارے لئے کافی ہے، آئندہ اﷲ اپنے فضل سے ہمیں نوازے گا، اور اُس کا رسول بھی ! ہم تو اﷲ ہی سے لو لگائے ہوئے ہیں ۔ ‘‘
•
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
صدقات تو دراصل حق ہے فقیروں کا، مسکینوں کا، اور اُن اہلکاروں کا جو صدقات کی وصولی پر مقرر ہوتے ہیں ، اور اُن کا جن کی دلداری مقصود ہے۔ نیز اُنہیں غلاموں کو آزاد کرنے میں ، اور قرض داروں کے قرضے ادا کرنے میں ، اور اﷲ کے راستے میں ، اور مسافروں کی مدد میں خرچ کیاجائے۔ یہ ایک فریضہ ہے اﷲ کی طرف سے ! اور اﷲ علم کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک