فہرست مضامین > آداب >آداب صحبت شيخ
آداب صحبت شيخ
قَالَ لَهُ مُوسَى هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا
تشریح آیت ۶۶: قَالَ لَہُ مُوْسٰی ہَلْ اَتَّبِعُکَ عَلٰٓی اَنْ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا: «موسی ٰ نے اُس سے کہا: کیا میں آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں اس شرط پر کہ آپ مجھے سکھائیں اُس میں سے جو بھلائی آپ کو سکھائی گئی ہے؟»
مجھے اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ اس نے آپ کو خاص حکمت اور دانائی عطا کر رکھی ہے۔ اگر آپ اجازت دیں تو میں کچھ عرصہ آپ کے ساتھ رہوں اور آپ مجھے بھی اس علم خاص میں سے کچھ سکھا دیں۔
موسیٰ نے اُن سے کہا: ’’ کیا میں آپ کے ساتھ اس غرض سے رہ سکتا ہوں کہ آپ کو بھلائی کا جو علم عطا ہوا ہے، اُس کا کچھ حصہ مجھے بھی سکھا دیں؟‘‘
قَالَ سَتَجِدُنِي إِن شَاء اللَّهُ صَابِرًا وَلا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا
تشریح آیت ۶۹: قَالَ سَتَجِدُنِیْٓ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ صَابِرًا وَّلَآ اَعْصِیْ لَکَ اَمْرًا: «موسی ٰ نے کہا: آپ مجھے ان شاء اللہ صابر پائیں گے، اور میں خلاف ورزی نہیں کروں گا آپ کے کسی حکم کی۔»
یہاں پرایک اہم نکتہ لائق توجہ ہے کہ جب صبر کرنے کی بات ہوئی تو اس کے ساتھ حضرت موسی ٰ نے ان شاء اللہ کہا، لیکن نا فرمانی نہ کرنے کے وعدے کے ساتھ «ان شاء اللہ» نہیں کہا۔ چنانچہ بعد میں ہم دیکھیں گے کہ اسی وعدے کی خلاف ورزی آپ سے ہوئی جس کے ساتھ ان شاء اللہ نہیں کہا گیا تھا۔ اس حوالے سے اسی سورت کا وہ حکم بھی ذہن میں رکھیے جس میں حضور کو مخاطب کر کے فرمایا گیا ہے: وَلَا تَقُوْلَنَّ لِشَایْئٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًا اِلَّآ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰہُ وَاذْکُرْ رَّبَّکَ اِذَا نَسِیْتَ وَقُلْ عَسٰٓی اَنْ یَّہْدِیَنِ رَبِّیْ لِاَقْرَبَ مِنْ ہٰذَا رَشَدًا. «اور کسی چیز کے بارے میں یہ کبھی نہ کہا کریں کہ میں کل یہ کرنے والا ہوں مگر یہ کہ اللہ چاہے» اور اپنے رب کو یاد کر لیا کیجیے جب آپ بھول جائیں اور کہیے کہ ممکن ہے میرا رب میری راہنمائی کر دے اس سے زیادہ بھلائی کی راہ کی طرف۔»
موسیٰ نے کہا : ’’اِن شاء اﷲ آپ مجھے صابر پائیں گے، اور میں آپ کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہیں کروں گا۔‘‘
قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلا تَسْأَلْنِي عَن شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا
تشریح آیت ۷۰: قَالَ فَاِنِ اتَّبَعْتَنِیْ فَلَا تَسْئَلْنِیْ عَنْ شَیْئٍ حَتّٰیٓ اُحْدِثَ لَکَ مِنْہُ ذِکْرًا: «اُس نے کہا: اگر آپ میرے ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو کسی چیز کے بارے میں مجھ سے خود نہ پوچھنا یہاں تک کہ میں خود ہی آپ کو اس کے بارے میں بتا دوں۔»
بس آپ میرے ساتھ ساتھ رہیں اور میں جو کچھ کروں یا میرے ساتھ جو کچھ ہو آپ خاموشی سے اس کا مشاہدہ کرتے رہیں، مگر کسی چیز کے بارے میں مجھ سے سوال نہ کریں۔ میں جب مناسب سمجھوں گا اُن تمام چیزوں کی حقیقت اور تفصیل آپ کو بتا دوں گا جو آپ کے مشاہدے میں آئی ہوں گی۔
انہوں نے کہا : ’’ اچھا ! اگر آپ میرے ساتھ چلتے ہیں تو جب تک میں خود ہی کسی بات کا تذکرہ شروع نہ کروں ، آپ مجھ سے کسی بھی چیز کے بارے میں سوال نہ کریں ۔‘‘
قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِيْ بِمَا نَسِيْتُ وَلَا تُرْهِقْنِيْ مِنْ اَمْرِيْ عُسْرًا
تشریح آیت ۷۳: قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِیْ بِمَا نَسِیْتُ وَلَا تُرْہِقْنِیْ مِنْ اَمْرِیْ عُسْرًا: «موسی ٰ نے کہا: آپ میرا مؤاخذہ نہ کیجیے میرے بھول جانے پر اور نہ ہی میرے معاملے میں زیادہ سختی کیجیے۔»
میں بھول گیا تھا کہ آپ سے میں نے سوال نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے، لہٰذا آپ میری اس بھول کی وجہ سے میرا مؤاخذہ نہ کریں اور درگزر سے کام لیں۔
موسیٰ نے کہا : ’’ مجھ سے جو بھول ہوگئی، اس پر میری گرفت نہ کیجئے، اور میرے کام کو زیادہ مشکل نہ بنائیے۔‘‘