فہرست مضامین > عقائد > ابواب الرسالت > خلافِ معمول جو فعلِ الهى انبياء عليهم السلام كے هاتھ پر ظاهر هو اسے معجزه كهتے هيں.
خلافِ معمول جو فعلِ الهى انبياء عليهم السلام كے هاتھ پر ظاهر هو اسے معجزه كهتے هيں.
وَأَقْسَمُواْ بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءتْهُمْ آيَةٌ لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا قُلْ إِنَّمَا الآيَاتُ عِندَ اللَّهِ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءتْ لاَ يُؤْمِنُونَ
تشریحآیت 109: وَاَقْسَمُوْا بِاللّٰہِ جَہْدَ اَیْمَانِہِمْ لَئِنْ جَآءَتْہُمْ اٰیَۃٌ لَّـیُؤْمِنُنَّ بِہَا: ’’اور وہ اللہ کی قسمیں کھا رہے ہیں شد و مد کے ساتھ کہ اگران کے پاس کوئی نشانی آ جائے تو وہ لازماً ایمان لے آئیں گے۔،،
پھر ان کے اسی مطالبے کا ذکر آ گیا کہ کس طرح وہ اللہ کی قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ اگر انہیں معجزہ دکھا دیا جائے تو وہ لازماً ایمان لے آئیں گے۔ جیسا کہ پہلے بھی بتایا گیا ہے کہ یہ مضمون اس سورہ مبارکہ کا عمود ہے۔ اِن کا یہ مطالبہ تھا کہ جب آپ نبوت و رسالت کا دعویٰ کرتے ہیں تو پھر معجزہ کیوں نہیں دکھاتے؟ اس سے پہلے تمام انبیاء معجزات دکھاتے رہے ہیں۔ آپ خود کہتے ہیں کہ حضرت موسیٰ نے اپنی قوم کو معجزات دکھائے، حضرت عیسیٰ نے بھی معجزات دکھائے، حضرت صالح نے اپنی قوم کو معجزہ دکھایا، تو پھر آپ معجزہ دکھا کر کیوں ہمیں مطمئن نہیں کرتے؟ اُن کے سردار اپنے عوام کو متاثر کرنے کے لیے بڑی بڑی قسمیں کھا کر کہتے تھے کہ آپ دکھائیے تو سہی ایک دفعہ معجزہ، اسے دیکھتے ہی ہم لازماً ایمان لے آئیں گے۔
قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللّٰہِ: ’’کہہ دیجیے کہ نشانیاں تو سب اللہ کے اختیار میں ہیں ،،
آپ انہیں صاف طور پر بتائیں کہ یہ میرے اختیار میں نہیں ہے۔ یہ اللہ کا فیصلہ ہے کہ وہ اس طرح کا کوئی معجزہ نہیں دکھانا چاہتا۔ ان کی اس طرح کی باتوں کا چونکہ مسلمانوں پر بھی اثر پڑنے کا امکان تھا اس لیے آگے فرمایا:
وَمَا یُشْعِرُکُمْ اَنَّـہَآ اِذَا جَآءَتْ لاَ یُـؤْمِنُوْنَ: ’’اور (اے مسلمانو!) تمہیں کیا معلوم کہ جب وہ نشانی آ جائے گی تب بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے۔،،
یہ لوگ ایمان تو معجزہ دیکھ کر بھی نہیں لائیں گے، لیکن معجزہ دیکھ لینے کے بعد ان کی مہلت ختم ہو جائے گی اور وہ فوری طور پر عذاب کی گرفت میں آ جائیں گے۔ اس لیے ان کی بھلائی اسی میں ہے کہ انہیں معجزہ نہ دکھایا جائے۔ چنانچہ ان کی باتیں سن سن کر جو تنگی اور گھٹن تم لوگ اپنے دلوں میں محسوس کر رہے ہو اس کو برداشت کرو اور ان کے اس مطالبے کو نظر انداز کر دو۔ اب جو آیت آ رہی ہے وہ بہت ہی اہم ہے۔
اور ان لوگوں نے بڑی زوردار قسمیں کھائی ہیں کہ اگر اِن کے پاس واقعی کوئی نشانی (یعنی ان کا مطلوب معجزہ) آگیا تو یہ یقینا ضرور ایمان لے آئیں گے۔ (اِن سے) کہو کہ : ’’ ساری نشانیاں اﷲ کے قبضے میں ہیں ۔ ‘‘ اور (مسلمانو !) تمہیں کیا پتہ کہ اگر وہ (معجزے) آبھی گئے، تب بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّهِ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ
تشریح آیت ۳۸: وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّنْ قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَہُمْ اَزْوَاجًا وَّذُرِّیَّۃً: «اور ہم نے بھیجا رسولوں کو آپ سے پہلے بھی اور ہم نے بنائیں ان کے لیے بیویاں بھی اور اولاد بھی۔»
آپ سے پہلے جتنے بھی رسول آئے ہیں وہ سب عام انسانوں کی طرح پیدا ہوئے (سوائے حضرت عیسیٰ کے)، پھر انہوں نے نکاح بھی کیے اور ان کی اولادیں بھی ہوئیں۔
وَمَا کَانَ لِرَسُوْلٍ اَنْ یَّاْتِیَ بِاٰیَۃٍ اِلاَّ بِاِذْنِ اللّٰہِ لِکُلِّ اَجَلٍ کِتَابٌ: «اور کسی رسول کے لیے ممکن نہیں تھا کہ وہ کوئی نشانی (معجزہ) لے آتا مگر اللہ کے اِذن سے۔ ہر شے کے لیے ایک مقرر وقت لکھا ہوا ہے۔»
حقیقت یہ ہے کہ ہم نے تم سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے ہیں ، اور انہیں بیوی بھی عطا فرمائے ہیں ، اور کسی رسول کو یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ کوئی ایک آیت بھی اﷲ کے حکم کے بغیر لاسکے۔ ہر زمانے کیلئے الگ کتاب دی گئی ہے