فہرست مضامین > حج >قربانى كے جانور اور قلاده كا ذكر
قربانى كے جانور اور قلاده كا ذكر
جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلاَئِدَ ذَلِكَ لِتَعْلَمُواْ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
تشریحآیت 97: جَعَلَ اللّٰہُ الْـکَعْبَۃَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ قِیٰمًا لِّلنَّاسِ: ،،اللہ نے کعبے کو جو کہ بیت الحرام ہے، لوگوں کے قیام کا باعث بنا دیا ہے،،
وَالشَّہْرَ الْحَرَامَ وَالْہَدْیَ وَالْقَلَآئِدَ: ،،اور حرمت والا مہینہ، قربانی کے جانور اور وہ جانور بھی جن کے گلوں میں پٹے ڈال دیے گئے ہوں ،،
یہ سب اللہ تعالیٰ کے شعائر ہیں اور اسی کے معیّن کردہ ہیں۔ سورۃ کے شروع میں بھی ان کا ذکر آ چکا ہے۔ یہاں در اصل تو ثیق ہو رہی ہے کہ یہ سب چیزیں زمانہ جاہلیت کی روایات نہیں ہیں بلکہ خانہ کعبہ کی ُحرمت اور عظمت کی علامت ہیں ۔ ٔ
ذٰلِکَ لِتَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ: ،،یہ اس لیے کہ تم اچھی طرح جان لو کہ اللہ تعالی کو آسمانوں اور زمین کی ہر شے کا علم ہے،،
وَاَنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ: ،،اور یہ کہ اللہ ہر شے کا علم رکھتا ہے۔،،
آگے چل کر اِن چیزوں کے مقابلے میں اُن چار چیزوں کا ذکر آئے گا جو اہل ِعرب کے ہاں بغیر کسی سند کے حرام کر لی گئی تھیں۔
اﷲ نے کعبے کو جو بڑی حرمت والا گھر ہے لوگوں کیلئے قیام امن کا ذریعہ بنادیا ہے، نیز حرمت والے مہینے، نذرانے کے جانوروں اور ان کے گلے میں پڑے ہوئے پٹوں کو بھی (امن کا ذریعہ بنایا ہے) ، تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اﷲ اسے خوب جانتا ہے، اور اﷲ ہر بات سے پوری طرح باخبر ہے
لِيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَّعْلُومَاتٍ عَلَى مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الأَنْعَامِ فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيرَ
تشریح آیت ۲۸: لِّیَشْہَدُوْا مَنَافِعَ لَہُمْ: «تا کہ وہ حاضر ہوں اپنی منفعت کی جگہوں پر»
وَیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ فِیْٓ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَہُمْ مِّنْ بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِ: «اور اللہ کا نام لیں معین دنوں میں ان مویشیوں پر جو اُس نے انہیں عطا کیے ہیں۔»
«اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ» سے مراد قربانی (۱۰، ۱۱ اور ۱۲ ذو الحجہ) کے دن ہیں۔ یعنی ایامِ نحرمیں وہ لوگ اللہ کا نام لے کر جانور ذبح کریں۔
فَکُلُوْا مِنْہَا وَاَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ: «تو اس میں سے خود بھی کھاؤ اور خستہ حال محتاجوں کو بھی کھلاؤ۔»
تاکہ وہ اُن فوائد کو آنکھوں سے دیکھیں جو اُن کیلئے رکھے گئے ہیں ، اور متعین دنوں میں اُن چوپایوں پر اﷲ کا نام لیں جو اﷲ نے اُنہیں عطا کئے ہیں ۔‘‘ چنانچہ (مسلمانو !) اُن جانوروں میں سے خود بھی کھاؤ، اور تنگ دست محتاج کو بھی کھلاؤ