فہرست مضامین > قران كي حكايات >حضرت آدم اور حوا عليهما السلام كا قصه اور ابليس كا ذكر
حضرت آدم اور حوا عليهما السلام كا قصه اور ابليس كا ذكر
پارہ
سورۃ
آیت
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ
اور (اس وقت کا تذکرہ سنو) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں وہ کہنے لگے۔ کیا آپ زمین میں ایسی مخلوق پیدا کریں گے جو اس میں فساد مچائے اور خون خرابہ کرے حالانکہ ہم آپ کی تسبیح اور حمد و تقدیس میں لگے ہوئے ہیں اللہ نے کہا : میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنْبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَؤُلَاءِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ
اور آدم کو (اﷲ نے) سارے نام سکھادیے پھران کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور (ان سے) کہا: اگر تم سچے ہو تو مجھے ان چیزوں کے نام توبتلاؤ
قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنْتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
وہ بول اٹھے : آپ ہی کی ذات پاک ہے جوکچھ علم آپ نے ہمیں دیا ہے اس کے سوا ہم کچھ نہیں جانتے ۔ حقیقت میں علم و حکمت کے مالک تو صرف آپ ہیں
قَالَ يَاآدَمُ أَنْبِئْهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ فَلَمَّا أَنْبَأَهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنْتُمْ تَكْتُمُونَ
اﷲ نے کہا:’’ آدم ! تم ان کو ان چیزوں کے نام بتادو‘‘ چنانچہ جب اس نے ان کے نام ان کو بتا دیے تو اﷲ نے (فرشتوں سے) کہا : ’’ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کے بھید جانتا ہوں ؟ اور جوکچھ تم ظاہر کرتے ہواورجو کچھ چھپاتے ہو مجھے اس سب کا علم ہے ‘‘
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ
اور (اس وقت کا تذکرہ سنو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ : آدم کی سجدہ کرو، چنانچہ سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے کہ اس نے انکار کیا اور متکبرانہ رویہ اختیار کیا اور کافرو ں میں شامل ہو گیا
وَقُلْنَا يَاآدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
اور ہم نے کہا: ’’ آدم ! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور اس میں سے جہاں سے چاہو جی بھر کے کھاؤ مگر اس درخت کے پاس مت جانا ورنہ تم ظالموں میں شمار ہوگے‘‘
فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ
پھر ہو ا یہ کہ شیطان نے ان دونوں کووہاں سے ڈگمگادیا اور جس (عیش) میں وہ تھے اس سے انہیں نکا ل کر رہا اور ہم نے (آدم، ان کی بیوی اور ابلیس سے) کہا : ’’ اب تم سب یہاں سے اتر جاؤ تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے اور تمہارے لئے ایک مدت تک زمین میں ٹھہرنا اور کسی قدر فائدہ اٹھانا (طے کر دیا گیا) ہے‘‘
فَتَلَقَّى آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
پھر آدم نے اپنے پروردگارسے (توبہ کے) کچھ الفاظ سیکھ لئے (جن کے ذریعے انہوں نے توبہ مانگی) چنانچہ اﷲ نے ان کی توبہ قبول کر لی ۔ بے شک وہ بہت معاف کرنے والا، بڑا مہربان ہے
قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ مِنِّي هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
ہم نے کہا : ’’ اب تم سب یہاں سے اترجاؤ پھر اگر میری طرف سے کوئی ہدایت تمیں پہنچے تو جو لوگ میری ہدایت کی پیروی کریں گے ان کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ کسی غم میں مبتلا ہوں گے
وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور جو لوگ کفر کا ارتکاب کریں گے اور ہماری آیتوں کوجھٹلائیں گے وہ دوزخ والے لوگ ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے‘‘
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
اور یہ (بنی اسرائیل) ان (منتروں) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان (علیہ السلام) کی سلطنت کے زمانے میں شیاطین پڑھا کرتے تھے۔ اور سلیمان (علیہ السلام) نے کوئی کفر نہیں کیا تھا، البتہ شیاطین لوگوں کو جادو کی تعلیم دے کر کفر کا ارتکاب کرتے تھے ۔ نیز (یہ بنی اسرائیل) اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شہر بابل میں ہاروت اور ماروت نامی دو فرشتوں پر ناز ل کی گئی تھی۔ یہ دو فرشتے کسی کو اس وقت تک کوئی تعلیم نہیں دیتے تھے جب تک اس سے یہ نہ کہہ دیں کہ : ’’ ہم محض آزمائش کیلئے (بھیجے گئے) ہیں، لہٰذا تم (جادو کے پیچھے لگ کر) کفر اختیا ر نہ کرنا ۔‘‘ پھر بھی یہ لوگ ان سے وہ چیزیں سیکھتے تھے جس کے ذریعے مرد اور اس کی بیوی میں جدائی پیدا کردیں ۔ (ویسے یہ واضح رہے کہ) وہ اس کے ذریعے کسی کو اﷲ کی مشیت کے بغیر کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے (مگر) وہ ایسی باتیں سیکھتے تھے جو ان کیلئے نقصان دہ تھیں، اور فائدہ مند نہ تھیں ۔ اور وہ بھی خوب جانتے تھے کہ جو شخص ان چیزوں کا خریدار بنے گا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا ۔ اور حقیقت یہ ہے کہ وہ چیز بہت بری تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانیں بیچ ڈالیں ۔ کاش کہ ان کو (اس بات کا حقیقی) علم ہوتا
الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَاءِ وَاللَّهُ يَعِدُكُمْ مَغْفِرَةً مِنْهُ وَفَضْلًا وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
شیطان تمہیں مفلسی سے ڈرا تا ہے اور تمہیں بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور اﷲ تم سے اپنی مغفرت اور فضل کا وعدہ کرتا ہے ۔ اﷲ بڑی وسعت والا، ہر بات جاننے والا ہے
يَاأَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ
اے لوگو! زمین میں جو حلال پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو۔ یقین جانو کہ وہ تمہارے لئے ایک کھلا دشمن ہے
إِنَّمَا يَأْمُرُكُمْ بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
وہ تو تم کو یہی حکم دے گا کہ تم بدی اور بے حیائی کے کام کرو اور اﷲ کے ذمے وہ باتیں لگاؤ جن کا تمہیں علم نہیں ہے
اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰٓي اٰدَمَ وَنُوْحًا وَّاٰلَ اِبْرٰهِيْمَ وَاٰلَ عِمْرٰنَ عَلَي الْعٰلَمِيْنَ
اﷲ نے آدم، نوح، ابراہیم کے خاندان، اور عمران کے خاندان کر چن کر تمام جہانوں پر فضیلت دی تھی
يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُورًا
وہ تو ان سے وعدے کرتا اور انہیں آرزوؤں میں مبتلا کرتا ہے، جبکہ (حقیقت یہ ہے کہ) شیطان ان سے جو بھی وعدے کرتا ہے، وہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں
وَلَقَدْ خَلَقْنَاكُمْ ثُمَّ صَوَّرْنَاكُمْ ثُمَّ قُلْنَا لِلْمَلآئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ لَمْ يَكُن مِّنَ السَّاجِدِينَ
اور ہم نے تمہیں پیدا کیا، پھر تمہاری صورت بنائی، پھر فرشتوں سے کہا کہ : ’’ آدم کو سجدہ کرو۔ ‘‘ چنانچہ سب نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے۔ وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا
قَالَ مَا مَنَعَكَ أَلاَّ تَسْجُدَ إِذْ أَمَرْتُكَ قَالَ أَنَاْ خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ
اﷲ نے کہا : ’’ جب میں نے تجھے حکم دے دیا تھا تو تجھے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا ؟ ‘‘ وہ بولا : ’’ میں اُس سے بہتر ہوں ۔ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا، اور اُس کو مٹی سے پیدا کیا۔ ‘‘
قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ
اﷲ نے کہا : ’’ اچھا تو یہاں سے نیچے اُتر، کیونکہ تجھے یہ حق نہیں پہنچتا کہ یہاں تکبر کرے۔ اب نکل جا، یقینا تو ذلیلوں میں سے ہے۔ ‘‘
قَالَ أَنظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ
اُس نے کہا : ’’ مجھے اُس دن تک (زندہ رہنے کی) مہلت دیدے جس دن لوگوں کو قبروں سے زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔ ‘‘
قَالَ فَبِمَآ اَغْوَيْتَنِيْ لَاَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيْمَ
کہنے لگا : ’’ اب چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے، اِس لئے میں (بھی) قسم کھاتا ہوں کہ اِن (انسانوں) کی گھات لگا کر تیرے سیدھے راستے پر بیٹھ رہوں گا
ثُمَّ لآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَآئِلِهِمْ وَلاَ تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ
پھر میں اِن پر (چاروں طرف سے) حملے کروں گا، ان کے سامنے سے بھی، اور ان کے پیچھے سے بھی، اور ان کے دائیں طرف سے بھی، اور ان کی بائیں طرف سے بھی۔ اور تو ان میں سے سے اکثر لوگوں کو شکر گذار نہی پائے گا۔ ‘‘
قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْؤُومًا مَّدْحُورًا لَّمَن تَبِعَكَ مِنْهُمْ لأَمْلأنَّ جَهَنَّمَ مِنكُمْ أَجْمَعِينَ
اﷲ نے کہا : ’’ نکل جا یہاں سے، ذلیل اور مردود ہو کر۔ اُن میں سے جو تیرے پیچھے چلے گا، (وہ بھی تیرا ساتھی ہو گا) اور میں تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا
وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلاَ مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
اور اے آدم ! تم اور تمہاری بیوی دونوں جنت میں رہو، اور جہاں سے جو چیز چاہو، کھاؤ۔ البتہ اِس (خاص) درخت کے قریب بھی مت پھٹکنا، ورنہ تم زیادتی کرنے والوں میں شامل ہو جاؤ گے۔ ‘‘
فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْآتِهِمَا وَقَالَ مَا نَهَاكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ إِلاَّ أَن تَكُونَا مَلَكَيْنِ أَوْ تَكُونَا مِنَ الْخَالِدِينَ
پھر یہ ہوا کہ شیطان نے اُن دونوں کے دل میں وسوسہ ڈالا، تاکہ اُن کی شرم کی جگہیں جو اُن سے چھپائی گئی تھیں ، ایک دوسرے کے سامنے کھول دے۔ کہنے لگا کہ : ’’ تمہارے پروردگار نے تمہیں اس درخت سے کسی اوروجہ سے نہیں ، بلکہ صرف اس وجہ سے روکا تھا کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ، یا تمہیں ہمیشہ کی زندگی نہ حاصل ہوجائے۔ ‘‘
وَقَاسَمَهُمَا إِنِّي لَكُمَا لَمِنَ النَّاصِحِينَ
اور اُن کے سامنے وہ قسمیں کھاگیا کہ یقین جانو میں تمہارے خیر خواہوں میں سے ہوں
فَدَلاَّهُمَا بِغُرُورٍ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَةَ بَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ وَنَادَاهُمَا رَبُّهُمَا أَلَمْ أَنْهَكُمَا عَن تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَا إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمَا عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اس طرح اُس نے دونوں کو دھوکا دے کر نیچے اُتار ہی لیا۔ چنانچہ جب دونوں نے اُس درخت کا مزہ چکھا تو اُن دونوں کی شرم کی جگہیں ایک دوسرے پر کھل گئیں ، اور وہ جنت کے کچھ پتے جوڑ جوڑ کر اپنے بدن پر چپکانے لگے۔ اور ان کے پروردگار نے اُنہیں آواز دی کہ : ’’ کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے روکا نہیں تھا، اور تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ شیطان تم دونوں کا کھلا دشمن ہے ؟ ‘‘
يَا بَنِي آدَمَ لاَ يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْآتِهِمَا إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لاَ تَرَوْنَهُمْ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاء لِلَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ
اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! شیطان کو ایسا موقع ہر گز ہر گز نہ دینا کہ وہ تمہیں اسی طرح فتنے میں ڈال دے جیسے اُس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکالا، جبکہ اُن کا لباس اُن کے جسم سے اُتروالیا تھا، تاکہ اُن کو ایک دوسرے کی شرم کی جگہیں دِکھا دے۔ وہ اور اُس کا جتھہ تمہیں وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے تم اُنہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ان شیطانوں کو ہم نے انہی کا دوست بنادیا ہے جو ایمان نہیں لاتے
هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا فَلَمَّا تَغَشَّاهَا حَمَلَتْ حَمْلاً خَفِيفًا فَمَرَّتْ بِهِ فَلَمَّا أَثْقَلَت دَّعَوَا اللَّهَ رَبَّهُمَا لَئِنْ آتَيْتَنَا صَالِحاً لَّنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ
اﷲ وہ ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اُسی سے اس کی بیوی بنائی، تاکہ وہ اُس کے پاس آکرتسکین حاصل کرے۔ پھر جب مرد نے عورت کو ڈھانک لیا تو عورت نے حمل کا ایک ہلکا سا بوجھ اُٹھا لیا، جسے لے کر وہ چلتی پھرتی رہی۔ پھر جب وہ بوجھل ہوگئی تو دونوں (میاں بیوی) نے اﷲ سے دعا کی کہ : ’’ اگر تو نے ہمیں تندرست اولاد دی تو ہم ضرور بالضرور تیرا شکر اداکریں گے۔ ‘‘
وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ وَقَالَ لاَ غَالِبَ لَكُمُ الْيَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَإِنِّي جَارٌ لَّكُمْ فَلَمَّا تَرَاءتِ الْفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَى عَقِبَيْهِ وَقَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكُمْ إِنِّي أَرَى مَا لاَ تَرَوْنَ إِنِّيَ أَخَافُ اللَّهَ وَاللَّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ
اور وہ وقت (بھی قابلِ ذکر ہے) جب شیطان نے ان (کافروں ) کو یہ سمجھایا تھا کہ ان کے اعمال بڑے خوشنما ہیں ، اور یہ کہا تھا کہ : ’’آج انسانوں میں کوئی نہیں ہے جو تم پر غالب آسکے، اور میں تمہارا محافظ ہوں ۔ ‘‘ پھر جب دونوں گروہ آمنے سامنے آئے تو وہ ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹا، اور کہنے لگا : ’’ میں تمہاری کوئی ذمہ داری نہیں لے سکتا، مجھے جو کچھ نظر آرہا ہے، وہ تمہیں نظر نہیں آرہا۔ مجھے اﷲ سے ڈر لگ رہا ہے، اور اﷲ کا عذاب بڑا سخت ہے۔ ‘‘
قَالَ يَا بُنَيَّ لاَ تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَى إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُواْ لَكَ كَيْدًا إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اُنہوں نے کہا : ’’ بیٹا ! اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتانا، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہارے لئے کوئی سازش تیار کریں ، کیونکہ شیطان انسان کا کھلا دُشمن ہے
وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ
اور ان دونوں میں سے جس کے بارے میں اُن کا گمان تھا کہ وہ رہا ہو جائے گا، اُس سے یوسف نے کہا کہ : ’’ اپنے آقا سے میرا بھی تذکرہ کردینا۔ ‘‘ پھر ہوا یہ کہ شیطان نے اُس کو یہ بات بھلا دی کہ وہ اپنے آقا سے یوسف کا تذکرہ کرتا۔ چنانچہ وہ کئی برس قید خانے میں رہے
إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ
سوائے ابلیس کے کہ اُس نے سجدہ کرنے والوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیا
قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلاَّ تَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ
اﷲ نے کہا : ’’ ابلیس ! تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہیں ہوا؟‘‘
قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ
اُس نے کہا : ’’ میں ایسا (گرا ہوا) نہیں ہوں کہ ایک ایسے بشر کو سجدہ کروں جسے تونے سڑے ہوئے گارے کی کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پید اکیا ہے۔‘‘
قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ
اﷲ نے کہا : ’’ اچھا تو یہاں سے نکل جا، کیونکہ تو مردود ہوگیا ہے
وَإِنَّ عَلَيْكَ اللَّعْنَةَ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ
اور تجھ پر قیامت کے دن تک پھٹکار پڑی رہے گی۔‘‘
قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ
کہنے لگا : ’’ یا رَبّ ! پھر مجھے اُس دن تک (زندہ رہنے کی) مہلت دیدے جب لوگ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جائیں گے۔‘‘
قَالَ رَبِّ بِمَآ أَغْوَيْتَنِي لأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الأَرْضِ وَلأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ
کہنے لگا : ’’ یا رَبّ ! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے، اس لئے اب میں قسم کھاتا ہوں کہ ان انسانوں کیلئے دنیا میں دِلکشی پیدا کروں گا، اور ان سب کو گمراہ کر کے رہوں گا
إِلاَّ عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ
سوائے تیرے اُن بندوں کے جنہیں تو نے ان میں سے اپنے لئے مخلص بنا لیا ہو۔‘‘
قَالَ هَذَا صِرَاطٌ عَلَيَّ مُسْتَقِيمٌ
اﷲ نے فرمایا : ’’ یہ ہے وہ سیدھا راستہ جو مجھ تک پہنچتا ہے
إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ إِلاَّ مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغَاوِينَ
یقین رکھ کہ جو میرے بندے ہیں ، ان پر تیرا کوئی زور نہیں چلے گا، سوائے اُن گمراہ لوگوں کے جو تیرے پیچھے چلیں گے
لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ
اُس کے سات دروازے ہیں ۔ ہر دروازے (میں داخلے) کیلئے اُن (دوزخیوں کا) ایک ایک گروہ بانٹ دیا گیا ہے
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ
اور وہ وقت یا د کرو جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا تھا کہ : ’’ میں گارے کی ایک کھنکھناتی ہوئی مٹی سے ایک بشر کو پیدا کرنے والا ہوں
فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُواْ لَهُ سَاجِدِينَ
لہٰذا جب میں اُس کو پوری طرح بنا لوں ، اور اُس میں اپنی روح پھونک دُوں تو تم سب اُس کے آگے سجدے میں گر جانا۔‘‘
إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ
سوائے ابلیس کے کہ اُس نے سجدہ کرنے والوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیا
تَاللّٰهِ لَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰٓى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ
(اے پیغمبر !) اﷲ کی قسم ! تم سے پہلے جو اُمتیں گذری ہیں ، ہم نے اُن کے پاس پیغمبر بھیجے تھے، تو شیطان نے اُن کے اعمال کو خوب سنوارکر ان کے سامنے پیش کیا۔ چنانچہ وہی (شیطان) آج ان کا سر پرست بنا ہوا ہے، اور (اس کی وجہ سے) ان کیلئے دردناک عذاب تیار ہے
وَقُلْ لِّعِبَادِيْ يَـقُوْلُوا الَّتِيْ ھِيَ اَحْسَنُ ۭ اِنَّ الشَّيْطٰنَ يَنْزَغُ بَيْنَهُمْ ۭ اِنَّ الشَّيْطٰنَ كَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِيْنًا
میرے (مومن) بندوں سے کہہ دو کہ وہی بات کہا کریں جو بہترین ہو۔ درحقیقت شیطان لوگوں کے درمیان فساڈالتا ہے۔ شیطان یقینی طور پر انسان کا کھلا دُشمن ہے
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلآئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إَلاَّ إِبْلِيسَ قَالَ أَأَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِينًا
اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدم کو سجدہ کرو۔چنانچہ اُنہوں نے سجدہ کیا، لیکن اِبلیس نے نہیں کیا۔ اُس نے کہا کہ : ’’ کیامیں اُ س کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے؟‘‘
قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إَلاَّ قَلِيلاً
کہنے لگا :’’ بھلا بتاؤ یہ ہے وہ مخلوق جسے تو نے میرے مقابلے میں عزت بخشی ہے ! اگر تو نے مجھے قیامت کے دن تک مہلت دی تو میں اس کی اولاد میں سے تھوڑے سے لوگوں کو چھوڑ کر باقی سب کے جبڑوں میں لگام ڈالوں گا۔‘‘
قَالَ اذْهَبْ فَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَاِنَّ جَهَنَّمَ جَزَاۗؤُكُمْ جَزَاۗءً مَّوْفُوْرًا
اﷲ نے کہا : ’’ جا پھر ان میں سے جو تیرے پیچھے چلے گا تو جہنم ہی تم سب کی سزا ہوگی، مکمل اور بھرپور سزا
وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْـتَـطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَاَجْلِبْ عَلَيْهِمْ بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الْاَمْوَالِ وَالْاَوْلَادِ وَعِدْهُمْ ۭ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
اور ان میں سے جس جس پر تیرا بس چلے، اُنہیں اپنی آواز سے بہکا لے، اور ان پر اپنے سواروں اور پیادوں کی فوج چڑھا لا، اور ان کے مال اور اولاد میں اپنا حصہ لگا لے، اور اُن سے خوب وعدے کر لے۔ اور (حقیقت یہ ہے کہ) شیطان اُن سے جو وعدہ بھی کرتا ہے، وہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہوتا
اِنَّ عِبَادِيْ لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطٰنٌ ۭ وَكَفٰى بِرَبِّكَ وَكِيْلًا
یقین رکھ کہ جو میرے بندے ہیں ، ان پر تیرا کوئی بس نہیں چلے گا، اور تیرا پروردگار (ان کی) رکھوالی کیلئے کافی ہے۔‘‘
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلائِكَةِ اسْجُدُوا لآدَمَ فَسَجَدُوا إِلاَّ إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاء مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلاً
اور وہ وقت یادکرو جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ : ’’ آدم کے آگے سجدہ کرو۔‘‘ چنانچہ سب نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے۔ وہ جنات میں سے تھا، چنانچہ اُس نے اپنے رَبّ کے حکم کی نافرمانی کی۔ کیا پھر بھی تم میرے بجائے اُسے اور اُس کی ذُرّیت کوا َپنا رکھوالا بناتے ہو، حالانکہ وہ سب تمہارے دُشمن ہیں؟ (اﷲ تعالیٰ کا) کتنا برامتبادل ہے جو ظالموں کو ملا ہے !
مَآ اَشْهَدْتُّهُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلَا خَلْقَ اَنْفُسِهِمْ ۠وَمَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّيْنَ عَضُدًا
میں نے نہ آسمانوں اور زمین کی تخلیق کے وقت اُن کو حاضر کیا تھا، نہ خود اُن کو پیدا کرتے وقت، اور میں ایسا نہیں ہوں کہ گمراہ کرنے والوں کو دست و بازو بناؤں
وَلَقَدْ عَهِدْنَآ اِلٰٓى اٰدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْمًا
اور ہم نے اس سے پہلے آدم کو ایک بات کی تاکید کی تھی، پھر اُن سے بھول ہو گئی، اور ہم نے اُن میں عزم نہیں پایا
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلائِكَةِ اسْجُدُوا لآدَمَ فَسَجَدُوا إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى
یاد کرو وہ وقت جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدم کو سجدہ کرو، چنانچہ سب نے سجدہ کیا، البتہ اِبلیس تھا جس نے انکار کیا
فَقُلْنَا يٰٓاٰدَمُ اِنَّ ھٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَنَّةِ فَتَشْقٰي
چنانچہ ہم نے کہا کہ : ’’ اے آدم ! یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دُشمن ہے، لہٰذا ایسا نہ ہو کہ یہ تم دونوں کو جنت سے نکلوا دے، اور تم مشقت میں پڑ جاؤ
اِنَّ لَكَ اَلَّا تَجُوْعَ فِيْهَا وَلَا تَعْرٰى
یہاں تو تمہیں یہ فائدہ ہے کہ نہ تم بھوکے ہوگے، نہ ننگے
فَوَسْوَسَ اِلَيْهِ الشَّيْطٰنُ قَالَ يٰٓاٰدَمُ هَلْ اَدُلُّكَ عَلٰي شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَّا يَبْلٰى
پھر شیطان نے اُن کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ کہنے لگا : ’’ اے آدم ! کیا میں تمہیں ایک ایسا درخت بتاؤں جس سے جاودانی زندگی اور وہ بادشاہی حاصل ہوتی ہے جو کبھی پرانی نہیں پڑتی؟‘‘
فَاَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْاٰتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفٰنِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّةِ وَعَصٰٓى اٰدَمُ رَبَّهُ فَغَوٰى
چنانچہ ان دونوں نے اُس درخت میں سے کچھ کھا لیا جس سے اُن دونوں کے شرم کے مقامات اُن کے سامنے کھل گئے، اور وہ دونوں جنت کے پتوں کو اپنے اُوپر گانٹھنے لگے۔ اور (اس طرح) آدم نے اپنے رَبّ کا کہا ٹالا، اور بھٹک گئے
ثُمَّ اجْتَبَاهُ رَبُّهُ فَتَابَ عَلَيْهِ وَهَدَى
پھر اُن کے رَبّ نے اُنہیں چن لیا، چنانچہ ان کی توبہ قبول فرمائی، اور انہیں ہدایت عطا فرمائی
قَالَ اهْبِطَا مِنْهَا جَمِيعًا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلا يَضِلُّ وَلا يَشْقَى
اﷲنے فرمایا : ’’ تم دونوں کے دونوں یہاں سے نیچے اُتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے۔ پھر اگر تمہیں میری طرف سے کوئی ہدایت پہنچے، تو جو کوئی میری ہدایت کی پیروی کرے گا، وہ نہ گمراہ ہوگا، اور نہ کسی مشکل میں گرفتار ہوگا
وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى
اور جو میری نصیحت سے منہ موڑے گا تو اُس کو بڑی تنگ زندگی ملے گی، اور قیامت کے دن ہم اُسے اندھا کر کے اُٹھائیں گے
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُّجَادِلُ فِي اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَّيَتَّبِـعُ كُلَّ شَيْطٰنٍ مَّرِيْدٍ
اور لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو اﷲ کے بارے میں بے جانے بوجھے جھگڑے کرتے ہیں ، اور اُ س سرکش شیطان کے پیچھے چل کھڑے ہوتے ہیں
كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَن تَوَلاَّهُ فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ وَيَهْدِيهِ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ
جس کے مقدرمیں یہ لکھ دیا گیا ہے کہ جوکوئی اُسے دوست بنائے گا، تو وہ اُس کو گمراہ کرے گا، اور اُسے بھڑکتی دوزخ کے عذا ب کی طرف لے جائے گا
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلا نَبِيٍّ إِلاَّ إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اور (اے پیغمبر !) تم سے پہلے ہم نے جب بھی کوئی رسول یا نبی بھیجا تو اس کے ساتھ یہ واقعہ ضرور ہوا کہ جب اُس نے (اﷲ کا کلام) پڑھا تو شیطان نے اُس کے پڑھنے کے ساتھ ہی (کفار کے دلوں میں ) کوئی رُکاوٹ ڈال دی، پھر جو رُکاوٹ شیطان ڈالتا ہے، اﷲ اُسے دور کر دیتا ہے، پھر اپنی آیتوں کو زیادہ مضبوط کر دیتا ہے، اور اﷲ بڑے علم کا، بڑی حکمت کا مالک ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاء وَالْمُنكَرِ وَلَوْلا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُزَكِّي مَن يَشَاء وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اے ایمان والو ! تم شیطان کے پیچھے نہ چلو، اور اگر کوئی شخص شیطان کے پیچھے چلے، تو شیطان تو ہمیشہ بے حیائی اور بدی کی تلقین کرے گا۔ اور اگر تم پر اﷲ کا فضل اور رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاک صاف نہ ہوتا، لیکن اﷲ جس کو چاہتا ہے، پاک صاف کر دیتا ہے، اور اﷲ ہر بات سنتا، ہر چیز جانتا ہے
لَقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ إِذْ جَاءنِي وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلإِنسَانِ خَذُولاً
میرے پاس نصیحت آچکی تھی، مگر اس (دوست) نے مجھے اُس سے بھٹکا دیا۔‘‘ اور شیطان تو ہے ہی ایسا کہ وقت پڑنے پر اِنسان کو بے کس چھوڑ جاتا ہے
هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَى مَن تَنَزَّلُ الشَّيَاطِينُ
کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کن لوگوں پر اُترتے ہیں؟
تَنَزَّلُ عَلَى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ
وہ ہر ایسے شخص پر اُترتے ہیں جو پرلے درجے کا جھوٹا گنہگار ہو
يُلْقُونَ السَّمْعَ وَأَكْثَرُهُمْ كَاذِبُونَ
وہ سنی سنائی بات لاڈالتے ہیں ، اور اُن میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں
وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ فَاتَّبَعُوهُ إِلاَّ فَرِيقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ
اور واقعی ان لوگوں کے بارے میں اِبلیس نے اپنا خیال درست پایا، چنانچہ یہ اُسی کے پیچھے چل پڑے، سوائے اُس گروہ کے جو مومن تھا
وَمَا كَانَ لَهُ عَلَيْهِم مِّن سُلْطَانٍ إِلاَّ لِنَعْلَمَ مَن يُؤْمِنُ بِالآخِرَةِ مِمَّنْ هُوَ مِنْهَا فِي شَكٍّ وَرَبُّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ
اور اِبلیس کو ان پر کوئی تسلط نہیں تھا، البتہ ہم (نے اُس کو بہکانے کی صلاحیت اس لئے دی تھی کہ) ہم یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ کون ہے جو آخرت پر ایمان لاتا ہے، اور کون ہے جو اس کے بارے میں شک میں پڑا ہوا ہے۔ اور تمہارا پروردگار ہر چیز پر نگراں ہے
إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ
یقین جانو کہ شیطان تمہارا دُشمن ہے، اس لئے اُس کو دُشمن ہی سمجھتے رہو۔ وہ تو اپنے ماننے والوں کو جو دعوت دیتا ہے، وہ اس لئے دیتا ہے تاکہ وہ دوزخ کے باسی بن جائیں
لا يَسَّمَّعُونَ إِلَى الْمَلإٍ الأَعْلَى وَيُقْذَفُونَ مِن كُلِّ جَانِبٍ
وہ اُوپر کے جہان کی باتیں نہیں سن سکتے، اور ہر طرف سے اُن پر مار پڑتی ہے
دُحُورًا وَلَهُمْ عَذَابٌ وَاصِبٌ
اُنہیں دھکے دیئے جاتے ہیں ، اور اُن کو (آخرت میں ) دائمی عذاب ہوگا
إِلاَّ مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ
البتہ جو کوئی کچھ اُچک لے جائے تو ایک روشن شعلہ اُس کا پیچھا کرتا ہے
إِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِن طِينٍ
یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں گارے سے ایک انسان پیدا کرنے والا ہوں
فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ
چنانچہ جب میں اُسے پوری طرح بنادوں اور اُس میں اپنی رُوح پھونک دُوں تو تم اُس کے آگے سجدے میں گر جانا
إِلاَّ إِبْلِيسَ اسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنْ الْكَافِرِينَ
البتہ اِبلیس نے نہ کیا، اُس نے تکبر سے کام لیا، اور کافروں میں شامل ہوگیا
وَقَيَّضْنَا لَهُمْ قُرَنَاء فَزَيَّنُوا لَهُم مَّا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْجِنِّ وَالإِنسِ إِنَّهُمْ كَانُوا خَاسِرِينَ
اور ہم نے (دُنیا میں ) ان پر کچھ ساتھی مسلط کر دیئے تھے جنہوں نے ان کے آگے پیچھے کے سارے کاموں کو خوشنما بنا دیا تھا، چنانچہ جو دوسرے جنات اور انسان ان سے پہلے گذر چکے ہیں ، اُن کے ساتھ مل کر (عذاب کی) بات ان پر بھی سچی ہوئی۔ یقینا وہ سب خسارہ اُٹھانے والوں میں سے ہیں
وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ
اور جو شخص خدائے رحمن کے ذکر سے اندھا بن جائے، ہم اُس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں جو اُس کا ساتھی بن جاتا ہے
وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ
ایسے شیاطین اُن کو راستے سے روکتے رہتے ہیں ، اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ٹھیک راستے پر ہیں
إِنَّ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى الشَّيْطَانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلَى لَهُمْ
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ حق بات سے پیٹھ پھیر کر مڑ گئے ہیں ، باوجودیکہ ہدایت اُن کے سامنے خوب واضح ہو چکی تھی، اُنہیں شیطان نے پٹی پڑھائی ہے، اور اُنہیں دُور دراز کی اُمیدیں دِلائی ہیں
اِنَّ الَّذِيْنَ يُحَادُّوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗٓ أُولَئِكَ فِي الْاَذَلِّيْنَ
ان پر شیطان نے پوری طرح قبضہ جماکر انہیں اﷲ کی یاد سے غافل کر دیا ہے۔ یہ شیطان کا گروہ ہے۔یاد رکھو شیطان کا گروہ ہی نامراد ہونے والا ہے
كَمَثَلِ الشَّيْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْ ۚ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ اِنِّىْ بَرِيْءٌ مِّنْكَ اِنِّىْٓ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِيْنَ
ان کی مثال شیطان کی سی ہے کہ وہ انسان سے کہتا ہے کہ : ’’ کافر ہو جا‘‘ پھر جب وہ کافر ہوجاتا ہے تو کہتا ہے کہ : ’’ میں تجھ سے بَری ہوں ، میں اﷲ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔‘‘
فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَآ اَنَّهُمَا فِي النَّارِ خَالِدَيْنِ فِيْهَا ۭ وَذٰلِكَ جَزٰؤُا الظّٰلِمِيْنَ
چنانچہ ان دونوں کا انجام یہ ہے کہ وہ دونوں دوزخ میں ہوں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اور یہی ظلم کرنے والوں کی سزا ہے