May 4, 2024

فہرست مضامین > قران كي حكايات >قوم سبا كا قصه

قوم سبا كا قصه

پارہ
سورۃ
آیت
X
19
27 النمل
20-44

وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ فَقَالَ مَا لِيَ لا أَرَى الْهُدْهُدَ أَمْ كَانَ مِنَ الْغَائِبِينَ

تشریح

اور انہوں نے (ایک مرتبہ) پرندوں کی حاضری لی تو کہا : ’’ کیا بات ہے، مجھے ہد ہد نظر نہیں آرہا، کیا وہ کہیں غائب ہوگیا ہے؟‘‘

لأعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا شَدِيدًا أَوْ لأَذْبَحَنَّهُ أَوْ لَيَأْتِيَنِّي بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ

تشریح

میں اُسے سخت سزا دوں گا، یا اُسے ذبح کر ڈالوں گا، اِلّا یہ کہ وہ میرے سامنے کوئی واضح وجہ پیش کرے۔‘‘

فَمَكَثَ غَيْرَ بَعِيدٍ فَقَالَ أَحَطتُ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهِ وَجِئْتُكَ مِن سَبَإٍ بِنَبَإٍ يَقِينٍ 

تشریح

پھر ہد ہد نے زیادہ دیر نہیں لگائی، اور (آکر) کہا کہ : ’’ میں نے ایسی معلومات حاصل کی ہیں جن کا آپ کو علم نہیں ہے، اور میں ملکِ سبأ سے آپ کے پاس ایک یقینی خبر لے کر آیا ہوں

إِنِّي وَجَدتُّ امْرَأَةً تَمْلِكُهُمْ وَأُوتِيَتْ مِن كُلِّ شَيْءٍ وَلَهَا عَرْشٌ عَظِيمٌ

تشریح

میں نے وہاں ایک عورت کو پایا جو اُن لوگوں پر بادشاہت کر رہی ہے، اور اُس کو ہر طرح کا سازوسامان دیا گیا ہے، اور اُس کا ایک شاندار تخت بھی ہے

وَجَدتُّهَا وَقَوْمَهَا يَسْجُدُونَ لِلشَّمْسِ مِن دُونِ اللَّهِ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ فَهُمْ لا يَهْتَدُونَ

تشریح

میں نے اُس عورت اور اُس کی قوم کو پایا ہے کہ وہ اﷲ کو چھوڑ کر سورج کے آگے سجدے کرتے ہیں ، اور شیطان نے اُن کو یہ سجھا دیا ہے کہ اُن کے اعمال بہت اچھے ہیں ، چنانچہ اُس نے انہیں صحیح راستے سے روک رکھا ہے اور اس طرح وہ ہدایت سے اتنے دور ہیں

أَلاَّ يَسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي يُخْرِجُ الْخَبْءَ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَيَعْلَمُ مَا تُخْفُونَ وَمَا تُعْلِنُونَ

تشریح

کہ اﷲ کو سجدہ نہیں کرتے جو آسمانوں اور زمین کو چھپی ہوئی چیزوں کو باہر نکال لاتا ہے، اور تم جو کچھ چھپاؤ، اور جو کچھ ظاہر کرو، سب کو جانتا ہے

اللَّهُ لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ 

تشریح

اﷲ تو وہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، (اور) جو عرشِ عظیم کا مالک ہے۔ ‘ ‘

قَالَ سَنَنظُرُ أَصَدَقْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْكَاذِبِينَ

تشریح

سلیمان نے کہا : ’’ ہم ابھی دیکھ لیتے ہیں کہ تم نے سچ کہا ہے، یا جھوٹ بولنے والوں میں تم بھی شامل ہوگئے ہو

اذْهَب بِّكِتَابِي هَذَا فَأَلْقِهْ إِلَيْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانظُرْ مَاذَا يَرْجِعُونَ

تشریح

میرا یہ خط لے کر جاؤ، اور اُن کے پاس ڈال دینا، پھر الگ ہٹ جانا، اور دیکھنا کہ وہ جواب میں کیا کرتے ہیں ۔‘‘

قَالَتْ يَا أَيُّهَا المَلأ إِنِّي أُلْقِيَ إِلَيَّ كِتَابٌ كَرِيمٌ

تشریح

(چنانچہ ہد ہد نے ایسا ہی کیا اور) ملکہ نے (اپنے درباریوں سے) کہا : ’’ قوم کے سردارو ! میرے سامنے ایک باوقار خط ڈالا گیا ہے

إِنَّهُ مِن سُلَيْمَانَ وَإِنَّهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

تشریح

وہ سلیمان کی طرف سے آیا ہے، اور وہ اﷲ کے نام سے شروع کیا گیا ہے جو رحمن و رحیم ہے

أَلاَّ تَعْلُوا عَلَيَّ وَأْتُونِي مُسْلِمِينَ

تشریح

(اُس میں لکھا ہے) کہ :’’ میرے مقابلے میں سرکشی نہ کرو، اور میرے پاس تابع دار بن کر چلے آؤ۔‘‘

قَالَتْ يَا أَيُّهَا المَلأ أَفْتُونِي فِي أَمْرِي مَا كُنتُ قَاطِعَةً أَمْرًا حَتَّى تَشْهَدُونِ

تشریح

ملکہ نے کہا : ’’ قوم کے سردارو ! جو مسئلہ میرے سامنے آیا ہے، اُس میں مجھے فیصلہ کن مشورہ دو۔ میں کسی مسئلے کا حتمی فیصلہ اُس وقت تک نہیں کرتی جب تک تم میرے پاس موجود نہ ہو۔‘‘

قَالُوا نَحْنُ أُوْلُوا قُوَّةٍ وَأُولُوا بَأْسٍ شَدِيدٍ وَالأَمْرُ إِلَيْكِ فَانظُرِي مَاذَا تَأْمُرِينَ

تشریح

انہوں نے کہا : ’’ ہم طاقت ور اور ڈٹ کر لڑنے والے لوگ ہیں ، آگے معاملہ آپ کے سپرد ہے، اب آپ دیکھ لیں کہ کیا حکم دیتی ہیں ۔‘‘

قَالَتْ إِنَّ الْمُلُوكَ إِذَا دَخَلُوا قَرْيَةً أَفْسَدُوهَا وَجَعَلُوا أَعِزَّةَ أَهْلِهَا أَذِلَّةً وَكَذَلِكَ يَفْعَلُونَ

تشریح

ملکہ بولی : ’’ حقیقت یہ ہے کہ بادشاہ لوگ جب کسی بستی میں گھس آتے ہیں تو اُسے خراب کر ڈالتے ہیں ، اور اُس کے باعزت باشندوں کو ذلیل کر کے چھوڑتے ہیں ، اور یہی کچھ یہ لوگ بھی کریں گے

وَإِنِّي مُرْسِلَةٌ إِلَيْهِم بِهَدِيَّةٍ فَنَاظِرَةٌ بِمَ يَرْجِعُ الْمُرْسَلُونَ

تشریح

اور میں ان کے پاس ایک تحفہ بھیجتی ہوں ، پھر دیکھوں گی کہ ایلچی کیا جواب لے کر واپس آتے ہیں؟‘‘

فَلَمَّا جَاء سُلَيْمَانَ قَالَ أَتُمِدُّونَنِ بِمَالٍ فَمَا آتَانِيَ اللَّهُ خَيْرٌ مِّمَّا آتَاكُم بَلْ أَنتُم بِهَدِيَّتِكُمْ تَفْرَحُونَ

تشریح

چنانچہ جب ایلچی سلیمان کے پاس پہنچا تو اُنہوں نے کہا : ’’ کیا تم مال سے میری امداد کرنا چاہتے ہو؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اﷲ نے جو کچھ مجھے دیا ہے، وہ اُس سے کہیں بہتر ہے جو تمہیں دیا ہے، البتہ تم ہی لوگ اپنے تحفے پر خوش ہوتے ہو

ارْجِعْ إِلَيْهِمْ فَلَنَأْتِيَنَّهُمْ بِجُنُودٍ لاَّ قِبَلَ لَهُم بِهَا وَلَنُخْرِجَنَّهُم مِّنْهَا أَذِلَّةً وَهُمْ صَاغِرُونَ

تشریح

اُن کے پاس واپس جاؤ، کیونکہ اب ہم اُن کے پاس ایسے لشکر لے کر پہنچیں گے جن کے مقابلے کی اُن میں تاب نہیں ہوگی، اور اُنہیں وہاں سے اس طرح نکالیں گے کہ وہ ذلیل ہوں گے، اور ماتحت بن کر رہیں گے۔‘‘

قَالَ يَا أَيُّهَا المَلأ أَيُّكُمْ يَأْتِينِي بِعَرْشِهَا قَبْلَ أَن يَأْتُونِي مُسْلِمِينَ

تشریح

سلیمان نے کہا : ’’ اے اہلِ دربار ! تم میں سے کو ن ہے جو اُس عورت کا تخت ان کے تابع دار بن کر آنے سے پہلے ہی میرے پاس لے آئے؟‘‘

قَالَ عِفْريتٌ مِّنَ الْجِنِّ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَن تَقُومَ مِن مَّقَامِكَ وَإِنِّي عَلَيْهِ لَقَوِيٌّ أَمِينٌ

تشریح

ایک قوی ہیکل جن نے کہا : ’’ آپ اپنی جگہ سے اُٹھے بھی نہ ہوں گے کہ میں اُس سے پہلے ہی اُسے آپ کے پاس لے آؤں گا، اور یقین رکھئے کہ میں اس کام کی پوری طاقت رکھتا ہوں ، (اور) امانت دار بھی ہوں ۔‘‘

قَالَ الَّذِي عِندَهُ عِلْمٌ مِّنَ الْكِتَابِ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَن يَرْتَدَّ إِلَيْكَ طَرْفُكَ فَلَمَّا رَآهُ مُسْتَقِرًّا عِندَهُ قَالَ هَذَا مِن فَضْلِ رَبِّي لِيَبْلُوَنِي أَأَشْكُرُ أَمْ أَكْفُرُ وَمَن شَكَرَ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ

تشریح

جس کے پاس کتا ب کا علم تھا، وہ بول اُٹھا : ’’میں آپ کی آنکھ جھپکنے سے پہلے ہی اُسے آپ کے پاس لے آتا ہوں ۔‘‘ چنانچہ جب سلیمان نے وہ تخت اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا : ’’ یہ میرے پروردگار کا فضل ہے، تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری؟ اور جو کوئی شکر کرتا ہے، تو وہ اپنے ہی فائدے کیلئے شکر کرتا ہے، اور اگر کوئی ناشکری کرے تو میرا پروردگار بے نیاز ہے، کریم ہے۔‘‘

قَالَ نَكِّرُوا لَهَا عَرْشَهَا نَنظُرْ أَتَهْتَدِي أَمْ تَكُونُ مِنَ الَّذِينَ لا يَهْتَدُونَ

تشریح

سلیمان نے (اپنے خدام سے) کہا کہ : ’’ اس ملکہ کے تخت کو اس کیلئے اجنبی بنادو، دیکھیں وہ اُسے پہچانتی ہے، یا وہ اُن لوگوں میں سے ہے جو حقیقت تک نہیں پہنچتے؟‘‘

فَلَمَّا جَاءتْ قِيلَ أَهَكَذَا عَرْشُكِ قَالَتْ كَأَنَّهُ هُوَ وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ

تشریح

غرض جب وہ آئی تو اُس سے پوچھا گیا : ’’ کیا تمہارا تخت ایسا ہی ہے؟‘‘ کہنے لگی : ’’ ایسا لگتا ہے کہ یہ تو بالکل وہی ہے۔ ہمیں تو اس سے پہلے ہی (آپ کی سچائی کا) علم عطاہوگیا تھا، اور ہم سر جھکا چکے تھے۔‘‘

وَصَدَّهَا مَا كَانَت تَّعْبُدُ مِن دُونِ اللَّهِ إِنَّهَاكَانَتْ مِن قَوْمٍ كَافِرِينَ

تشریح

اور (اب تک) اُس کو (ایمان لانے سے) اس بات نے روک رکھا تھا کہ وہ اﷲ کے بجائے دوسروں کی عبادت کرتی تھی، اور ایک کافر قوم سے تعلق رکھتی تھی

قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الصَّرْحَ فَلَمَّا رَأَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَكَشَفَتْ عَن سَاقَيْهَا قَالَ إِنَّهُ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّن قَوَارِيرَ قَالَتْ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي وَأَسْلَمْتُ مَعَ سُلَيْمَانَ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

تشریح

اُس سے کہا گیا کہ : ’’ اس محل میں داخل ہو جاؤ،‘‘ اُس نے جو دیکھا تو یہ سمجھی کہ یہ پانی ہے، اس لئے اُس نے (پائینچے چڑھا کر) اپنی پنڈلیاں کھول دیں ۔ سلیمان نے کہا کہ : ’’ یہ تو محل ہے جو شیشوں کی وجہ سے شفاف نظر آرہا ہے۔‘‘ ملکہ بول اُٹھی : ’’ میرے پروردگار ! حقیقت یہ ہے کہ میں نے (اب تک) اپنی جان پر ظلم کیا ہے، اور اب میں نے سلیمان کے ساتھ اﷲ رَبّ العالمین کی فرماں برداری قبول کر لی ہے۔‘‘

22
34 سبإ
15-21

لَقَدْ كَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتَانِ عَن يَمِينٍ وَشِمَالٍ كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ

تشریح

حقیقت یہ ہے کہ قومِ سبأ کیلئے خود اُس جگہ ایک نشانی موجود تھی جہاں وہ رہا کرتے تھے، دائیں اور بائیں دونوں طرف باغوں کے دو سلسلے تھے ! : ’’ اپنے پروردگار کا دیا ہوا رزق کھاؤ، اور اُس کا شکر بجالاؤ۔ ایک تو شہر بہترین، دُوسرے پروردگار بخشنے والا !‘‘

فَأَعْرَضُوا فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ وَبَدَّلْنَاهُم بِجَنَّتَيْهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَى أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِّن سِدْرٍ قَلِيلٍ

تشریح

پھر بھی اُنہوں نے (ہدایت سے) منہ موڑلیا، اس لئے ہم نے اُن پر بند والا سیلاب چھوڑ دیا، اور اُن کے دونوں طرف کے باغوں کو ایسے دو باغوں میں تبدیل کر دیا جو بدمزہ پھلوں ، جھاؤ کے درختوں اور تھوڑی سی بیریوں پر مشتمل تھے

ذَلِكَ جَزَيْنَاهُم بِمَا كَفَرُوا وَهَلْ نُجَازِي إِلاَّ الْكَفُورَ

تشریح

یہ سزا ہم نے اُن کو اس لئے دی کہ اُنہوں نے ناشکری کی رَوِش اختیار کی تھی، اور ایسی سزا ہم کسی اور کو نہیں ، بڑے بڑے ناشکروں ہی کو دیا کرتے ہیں

وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْقُرَى الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا قُرًى ظَاهِرَةً وَقَدَّرْنَا فِيهَا السَّيْرَ سِيرُوا فِيهَا لَيَالِيَ وَأَيَّامًا آمِنِينَ

تشریح

اور ہم نے اُن کے اور اُن بستیوں کے درمیان جن پر ہم نے برکتیں نازل کی ہیں ، ایسی بستیاں بسا رکھی تھیں جو دُور سے نظر آتی تھیں ، اور اُن میں سفر کو نپے تلے مرحلوں میں بانٹ دیا تھا (اور کہا تھا کہ) ’’ ان (بستیوں ) کے درمیان راتیں ہوں یا دن، امن و امان کے ساتھ سفر کرو۔‘‘

فَقَالُوا رَبَّنَا بَاعِدْ بَيْنَ أَسْفَارِنَا وَظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَاهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ

تشریح

اس پر وہ کہنے لگے کہ : ’’ ہمارے پروردگار ! ہمارے سفر کی منزلوں کے درمیان دور دور کے فاصلے پیدا کردے‘‘ اور یوں اُنہوں نے اپنی جانوں پر ستم ڈھایا، جس کے نتیجے میں ہم نے اُنہیں افسانہ ہی افسانہ بنادیا، اور اُنہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے بالکل تتر بتر کر دیا۔ یقینا اس واقعے میں ہر اُس شخص کیلئے بڑی نشانیاں ہیں جو صبر وشکر کا خوگر ہو

وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ فَاتَّبَعُوهُ إِلاَّ فَرِيقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ

تشریح

اور واقعی ان لوگوں کے بارے میں اِبلیس نے اپنا خیال درست پایا، چنانچہ یہ اُسی کے پیچھے چل پڑے، سوائے اُس گروہ کے جو مومن تھا

وَمَا كَانَ لَهُ عَلَيْهِم مِّن سُلْطَانٍ إِلاَّ لِنَعْلَمَ مَن يُؤْمِنُ بِالآخِرَةِ مِمَّنْ هُوَ مِنْهَا فِي شَكٍّ وَرَبُّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ

تشریح

اور اِبلیس کو ان پر کوئی تسلط نہیں تھا، البتہ ہم (نے اُس کو بہکانے کی صلاحیت اس لئے دی تھی کہ) ہم یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ کون ہے جو آخرت پر ایمان لاتا ہے، اور کون ہے جو اس کے بارے میں شک میں پڑا ہوا ہے۔ اور تمہارا پروردگار ہر چیز پر نگراں ہے

UP
X
<>