May 5, 2024

فہرست مضامین > قران كي حكايات >حضرت ذو القرنين كا قصه

حضرت ذو القرنين كا قصه

پارہ
سورۃ
آیت
X
16
18 الكهف
83-98

وَيَسْأَلُونَكَ عَن ذِي الْقَرْنَيْنِ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُم مِّنْهُ ذِكْرًا 

تشریح

اور یہ لوگ تم سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔ کہہ دو کہ : ’’ میں ان کا کچھ حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں ۔‘‘

إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِن كُلِّ شَيْءٍ سَبَبًا 

تشریح

واقعہ یہ ہے کہ ہم نے ان کو زمین میں اقتدار بخشا تھا، اور اُنہیں ہر کام کے وسائل عطا کئے تھے

فَأَتْبَعَ سَبَبًا 

تشریح

جس کے نتیجے میں وہ ایک راستے کے پیچھے چل پڑے

حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْمًا قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا 

تشریح

یہاں تک کہ جب وہ سورج کے ڈُوبنے کی جگہ پہنچے، تو انہیں دِکھائی دیا کہ وہ ایک دلدل جیسے (سیاہ) چشمے میں ڈوب رہا ہے، اور وہاں انہیں ایک قوم ملی۔ ہم نے (ان سے) کہا: ’’ اے ذُوالقرنین ! (تمہارے پاس دو راستے ہیں :) یا تو ان لوگوں کو سزا دو، یا پھر ان کے معاملے میں اچھا رویہ اختیار کرو۔‘‘ 

قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَى رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَابًا نُّكْرًا 

تشریح

 انہوں نے کہا : ’’ ان میں سے جو کوئی ظلم کا راستہ اختیار کرے گا، اُسے تو ہم سزا دیں گے، پھر اُسے اپنے رَبّ کے پاس پہنچا دیا جائے گا، اور وہ اُسے سخت عذاب دے گا

وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُ جَزَاء الْحُسْنَى وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْرًا 

تشریح

البتہ جو کوئی ایمان لائے گا، اور نیک عمل کرے گا، تو وہ بدلے کے طور پر اچھے انجام کا مستحق ہو گا، اور ہم بھی اُس کو اپنا حکم دیتے وقت آسانی کی بات کہیں گے۔‘‘

ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا 

تشریح

اس کے بعد وہ ایک اور راستے کے پیچھے چل پڑے

حَتَّى إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَى قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَل لَّهُم مِّن دُونِهَا سِتْرًا 

تشریح

یہاں تک کہ جب وہ سورج کے طلوع ہونے کی جگہ پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ وہ ایک ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے جسے ہم نے اُس (کی دُھوپ) سے بچنے کیلئے کوئی اوٹ مہیا نہیں کی تھی

كَذَلِكَ وَقَدْ أَحَطْنَا بِمَا لَدَيْهِ خُبْرًا 

تشریح

واقعہ اسی طرح ہوا، اور ذُو القرنین کے پاس جو کچھ (سازوسامان) تھا، ہمیں اُس کی پوری پوری خبر تھی

ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا 

تشریح

اس کے بعد وہ ایک اور راستے کے پیچھے چل پڑے

حَتَّى إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ وَجَدَ مِن دُونِهِمَا قَوْمًا لاَّ يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ قَوْلاً 

تشریح

یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچے تو انہیں ان پہاڑوں سے پہلے کچھ لوگ ملے جن کے بارے میں ایسا لگتا تھا کہ وہ کوئی بات نہیں سمجھتے

قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَى أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا 

تشریح

انہوں نے کہا : ’’ اے ذُو القرنین ! یاجوج اور ماجوج اس زمین میں فساد پھیلانے والے لوگ ہیں ۔ تو کیا ہم آپ کو کچھ مال کی پیش کش کر سکتے ہیں ، جس کے بدلے آپ ہمارے اور ان کے درمیان کوئی دیوار بنا دیں؟‘‘

قَالَ مَا مَكَّنِّي فِيهِ رَبِّي خَيْرٌ فَأَعِينُونِي بِقُوَّةٍ أَجْعَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ رَدْمًا

تشریح

ذوالقرنین نے کہا : ’’ اﷲ نے مجھے جو اِقتدار عطا فرمایا ہے، وہی (میرے لئے) بہتر ہے۔ لہٰذا تم لوگ (ہاتھ پاؤں کی) طاقت سے میری مدد کرو، تو میں تمہارے اور اُن کے درمیان ایک مضبوط دیوار بنا دوں گا

آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ حَتَّى إِذَا سَاوَى بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ قَالَ انفُخُوا حَتَّى إِذَا جَعَلَهُ نَارًا قَالَ آتُونِي أُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْرًا 

تشریح

مجھے لوہے کی چادریں لادو۔‘‘ یہاں تک کہ جب انہوں نے (درمیانی خلا کو پاٹ کر) دونوں پہاڑی سروں کو ایک دوسرے سے ملادیا تو کہا کہ : ’’ اب آگ دہکاؤ۔‘‘ یہاں تک کہ جب اس (دیوار) کو لال انگارا کر دیا تو کہا کہ : ’’ پگھلا ہوا تانبا لاؤ، اب میں اس پر اُنڈیلوں گا۔ ‘ ‘

فَمَا اسْطَاعُوا أَن يَظْهَرُوهُ وَمَا اسْتَطَاعُوا لَهُ نَقْبًا 

تشریح

چنانچہ (وہ دیوار ایسی بن گئی کہ) یاجوج ماجوج نہ اس پر چڑھنے کی طاقت رکھتے تھے، اور نہ اُس میں کوئی سوراخ بنا سکتے تھے

UP
X
<>