May 5, 2024

قرآن کریم > يونس >surah 10 ayat 31

قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاء وَالأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ والأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيَّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الأَمْرَ فَسَيَقُولُونَ اللَّهُ فَقُلْ أَفَلاَ تَتَّقُونَ 

 (اے پیغمبر ! ان مشرکوں سے) کہو کہ : ’’ کون ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق پہنچاتا ہے ؟ یا بھلا کون ہے جو سننے اور دیکھنے کی قوتوں کا مالک ہے ؟ اور کون ہے جو جاندار کو بے جان سے اور بے جان کو جاندار سے باہر نکال لاتا ہے ؟ اور کون ہے جو ہر کام کا انتظام کرتا ہے ؟ ‘‘ تو یہ لوگ کہیں گے کہ : ’’ اﷲ ! ‘‘ تو تم ان سے کہو کہ : ’’ کیا پھر بھی تم اﷲ سے نہیں ڈرتے ؟ ‘‘

آیت۳۱:  قُلْ مَنْ یَّرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ اَمَّنْ یَّمْلِکُ السَّمْعَ والْاَبْصَارَ:  «(اے نبی ! ان سے) پوچھئے کہ کون ہے جو تمہیں رزق پہنچاتا ہے آسمان اور زمین سے یا کون ہے جس کے قبضہ ٔقدرت میں ہیں تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں؟»

 

             وَمَنْ یُّخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَیُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَمَنْ یُّدَبِّرُ الْاَمْرَ:  «اور کون ہے جو نکالتا ہے زندہ کو ُمردہ سے اور مردہ کو زندہ سے، اور کون ہے تدبیر ِاَمر کرنے والا؟»

 

             فَسَیَقُوْلُوْنَ اللّٰہُ:  «تو وہ کہیں گے اللہ!»

 

            مشرکین مکہ اللہ کو ان تمام صفات کے ساتھ مانتے تھے اور اس بارے میں ان کے ذہنوں میں کوئی ابہام نہیں تھا۔ وہ اس حقیقت کو تسلیم کرتے تھے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نہ صرف اس کائنات کا خالق ہے بلکہ اس کا نظام بھی وہی چلا رہا ہے۔

 

             فَقُلْ اَفَلاَ تَتَّقُوْنَ:  « تو آپ فرمائیے کہ کیا پھر تم (اُس اللہ سے) ڈرتے نہیں ہو؟»

 

             جب تم لوگ اللہ تعالیٰ کو اپنا خالق، مالک اور رازق مانتے ہو، جب تم مانتے ہو کہ کائنات کا یہ سارا نظام اللہ ہی اپنے حسن تدبیر سے چلا رہا ہے تو پھر اس کے بعد تمہارے ان مشرکانہ نظریات اور دیوی دیوتاؤں کی اس پوجا پاٹ کا کیا جواز ہے؟ کیا تمہیں کچھ بھی خوفِ خدا نہیں ہے؟ 

UP
X
<>