May 4, 2024

قرآن کریم > الرّعد >surah 13 ayat 40

وَإِن مَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلاَغُ وَعَلَيْنَا الْحِسَابُ

اور جس بات کی دھمکی ہم ان (کافروں ) کو دیتے ہیں ، چاہے اُس کا کوئی حصہ ہم تمہیں (تمہاری زندگی ہی میں ) دکھا دیں ، یا (اُس سے پہلے ہی) تمہیں دُنیا سے اُٹھا لیں ، بہر حال تمہارے ذمے تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے، اور حساب لینے کی ذمہ داری ہماری ہے

 آیت ۴۰:  وَاِنْ مَّا نُرِیَنَّکَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُہُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّکَ: «اور خواہ ہم دکھا دیں آپ کو اس کا کچھ حصہ جس کی ہم ان کو دھمکی دے رہے ہیں، یا ہم آپ کو وفات دے دیں»

            یعنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کی زندگی ہی میں ان کو عذاب ِالٰہی میں سے کچھ حصہ مل جائے، اور یہ بھی ہو سکتاہے کہ آپ کی زندگی میں ان پر ایسا وقت نہ آئے، بلکہ عذاب کے ظہور میں آنے سے پہلے ہم آپ کو وفات دے دیں۔

             فَاِنَّمَا عَلَیْکَ الْبَلٰغُ وَعَلَیْنَا الْحِسَابُ: «پس آپ کے ذمہ تو پہنچانا ہی ہے اور ہمارے ذمہ حساب لینا ہے۔»

            آپ پر ہمارا پیغام پہنچانے کی ذمہ داری تھی، سو آپ نے یہ ذمہ داری احسن طریقہ سے ادا کر دی۔ اب اُن کو ہدایت دینا یا نہ دینا، اُن پر عذاب بھیجنا یا نہ بھیجنا اور ان کا حساب لینا، یہ سب کچھ ہمارے ذمے ہے اور ہم یہ فیصلے اپنی مشیت کے مطابق کریں گے۔ 

UP
X
<>