May 3, 2024

قرآن کریم > الحجر >surah 15 ayat 28

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِّن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ 

اور وہ وقت یا د کرو جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا تھا کہ : ’’ میں گارے کی ایک کھنکھناتی ہوئی مٹی سے ایک بشر کو پیدا کرنے والا ہوں

 آیت ۲۸:  وَاِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اِنِّیْ خَالِقٌ بَشَرًا مِّنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ: «اور یاد کروجب کہا تھا آپ کے رب نے فرشتوں سے کہ میں بنانے والاہوں ایک بشر کو َسنے ہوئے گارے کی کھنکھناتی مٹی سے۔»

            یہاں پھر وہی ثقیل اصطلاح (صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ) استعمال ہوئی ہے۔ انسانی تخلیق کی ابتدا کے بارے میں ایک نکتہ یہ بھی لائق ِتوجہ ہے کہ قرآن میں جہاں بھی تخلیق کے ان ابتدائی مراحل کا ذکر آیا ہے، وہاں لفظ آدم استعمال نہیں ہوا، بلکہ بشر اور انسان کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ پورے قرآن میں صرف سوره آل عمران کی (آیت: ۵۹) ایسی ہے جہاں اس ابتدائی تخلیق کے ضمن میں آدم  کا ذکر اس طرح آیا ہے: اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰی عِنْدَ اللّٰہِ کَمَثَلِ اٰدَمَ خَلَقَہ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَہ کُنْ فَـیَکُوْنُ.  «یقینا عیسی ٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے۔ اس کو مٹی سے بنایا، پھر کہا ہو جا تو وہ ہو گیا۔»

UP
X
<>