May 19, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 87

اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ ۭ اِنَّ فَضْلَهُ كَانَ عَلَيْكَ كَبِيْرًا 

لیکن یہ تو تمہارے رَبّ کی طرف سے ایک رحمت ہے (کہ وحی کا سلسلہ جاری ہے) حقیقت یہ ہے کہ تمہارے رَبّ کی طرف سے تم پر جو فضل ہورہا ہے، وہ بڑا عظیم ہے

 آیت ۸۷:  اِلاَّ رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ اِنَّ فَضْلَہُ کَانَ عَلَیْکَ کَبِیْرًا:   «مگر یہ تو رحمت ہے آپ کے رب کی طرف سے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اُس کا فضل آپ پر بہت بڑا ہے۔»

            یہ قرآن کا خاص اسلوب ہے جس کے مطابق بظاہر خطاب تو حضور سے ہے مگر اصل میں لوگوں کو یہ باورکرانا مقصود ہے کہ آپ کا اصل مقام و مرتبہ کیا ہے۔  اسی مقصد کے لیے آپ سے بار بار اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ  کا اعلان کرایا گیا کہ اے لوگو! میں تمہاری طرح ایک انسان ہوں، مجھ پر اللہ کی طرف سے وحی آتی ہے۔  یہاں اسی بات کی تاکید کے لیے یہ اسلوب اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ہماری عطا اور مہربانی ہے کہ ہم نے بذریعہ وحی آپ پر یہ عظیم الشان کلام نازل کیا ہے۔  اگرچہ اس کا ہرگز ہرگز کوئی امکان نہیں تھا، مگر محض ایک اصولی بات سمجھانے کے لیے فرمایا گیا کہ جس طرح ہم نے یہ کلام نازل کیا ہے اسی طرح ہم اسے واپس بھی لے سکتے ہیں، اسے سلب بھی کر سکتے ہیں۔  یہ کلام نہ تو آپ کا خود ساختہ ہے اور نہ ہی آپ اسے اپنے پاس رکھنے پر قادر ہیں۔  یہ تو سرا سر اللہ کی مہربانی اور اُس کی رحمت کا مظہر ہے اور وہی اسے آپ کے سینے میں جمع کر کے محفوظ فرمارہا ہے۔ 

UP
X
<>