May 19, 2024

قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 93

اَوْ يَكُوْنَ لَكَ بَيْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰى فِي السَّمَاۗءِ ۭ وَلَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّكَ حَتّٰى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا كِتٰبًا نَّقْرَؤُهُ ۭ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّيْ هَلْ كُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا 

یا پھر تمہارے لئے ایک سونے کا گھر پید اہو جائے، یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ، اور ہم تمہارے چڑھنے کو بھی اُس وقت تک نہیں مانیں گے جب تک تم ہم پر ایسی کتاب نازل نہ کردو جسے ہم پڑھ سکیں ۔‘‘ (اے پیغمبر !) کہہ دو کہ : ’’ میں توا یک بشر ہوں جسے پیغمبر بنا کر بھیجا گیا ہے۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔‘‘

 آیت ۹۳:  اَوْ یَکُوْنَ لَکَ بَیْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰی فِی السَّمَآءِ:   «یا آپ کے لیے سونے کا ایک محل (تعمیر) ہو جائے، یا آپ آسمان میں چڑھ جائیں»

              وَلَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِیِّکَ حَتّٰی تُنَزِّلَ عَلَیْنَا کِتٰبًا نَّقْرَؤُٔہُ:   «اور ہم آپ کے (آسمان میں) چڑھنے کو بھی نہیں مانیں گے یہاں تک کہ آپ اتار لائیں ایک کتاب جسے ہم خود پڑھیں۔»

            ان لوگوں کے ان تمام مطالبات کے جواب میں صرف ایک بات فرمائی گئی:

              قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ ہَلْ کُنْتُ اِلاَّ بَشَرًا رَّسُوْلاً:   «آپ کہہ دیجیے کہ میرا رب پاک ہے، میں نہیں ہوں مگر ایک بشر رسول۔»

            یعنی میں بھی تمہاری طرح کا ایک انسان ہوں۔  میں بھی اسی طرح پیدا ہوا ہوں جس طرح تم سب لوگ پیدا ہوئے ہو۔  میں تمہاری ہی طرح کھاتا پیتا ہوں، دنیا کے کام کاج کرتا ہوں، بازاروں میں چلتا پھرتا ہوں اور میں نے ہر سطح پر کاروبار بھی کیا ہے۔  میں تمہارے درمیان ایک عمر گزار چکا ہوں اور میری سیرت اوراخلاق و کردار روزِ روشن کی طرح تمہارے سامنے ہے۔ مجھ میں اور تم میں بنیادی فرق یہ ہے کہ میرے پاس اللہ کی طرف سے وحی آتی ہے، اور اللہ کا وہ پیغام جو بذریعہ وحی مجھ تک پہنچتا ہے وہ میں تم لوگوں تک پہنچانے پر مامور ہوں۔

            اگرچہ سیرت و کردار اور مرتبہ رسالت و نبوت کے اعتبار سے عام انسانوں سے نبی اکرم کی کوئی مناسبت نہیں، مگر عام بشری تقاضوں کے حوالے سے انہیں یہ جواب دیا گیا کہ میں بھی ایک انسان ہی ہوں۔ 

UP
X
<>