May 4, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 50

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلائِكَةِ اسْجُدُوا لآدَمَ فَسَجَدُوا إِلاَّ إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاء مِن دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلاً 

اور وہ وقت یادکرو جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ : ’’ آدم کے آگے سجدہ کرو۔‘‘ چنانچہ سب نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے۔ وہ جنات میں سے تھا، چنانچہ اُس نے اپنے رَبّ کے حکم کی نافرمانی کی۔ کیا پھر بھی تم میرے بجائے اُسے اور اُس کی ذُرّیت کوا َپنا رکھوالا بناتے ہو، حالانکہ وہ سب تمہارے دُشمن ہیں؟ (اﷲ تعالیٰ کا) کتنا برامتبادل ہے جو ظالموں کو ملا ہے !

 آیت ۵۰ :  وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْٓا اِلَّآ اِبْلِیْسَ:   «اور یاد کرو جبکہ ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ سجدہ کرو آدم کو، تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے (نہ کیا)۔»

            یہاں سوره بنی اسرائیل اور سورۃ الکہف کی مشابہت کے سلسلے میں یہ اہم بات نوٹ کیجئے کہ سورۃ الکہف کے ساتویں رکوع کی پہلی آیت کے الفاظ بعینہ وہی ہیں جو سوره بنی اسرائیل کے ساتویں رکوع کی پہلی آیت کے ہیں۔ حضرت آدم اور ابلیس کا یہ قصہ قرآن میں سات مقامات پر بیان ہوا ہے۔ باقی چھ مقامات پر تو اس کا ذکر نہیں مگر یہاں یہ حقیقت واضح کی گئی ہے کہ ابلیس جنات میں سے تھا:

               کَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّہِ:   «وہ جنات میں سے تھا، چنانچہ اُس نے نافرمانی کی اپنے رب کے حکم کی۔»

            یہاں پر «فَ» علت کو ظاہر کر رہا ہے کہ چونکہ وہ جنات میں سے تھا اس لیے نافرمانی کا مرتکب ہوا۔ ورنہ فرشتے کبھی اپنے رب کے حکم سے سرتابی نہیں کرتے:    لَا یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَآ اَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ.   (التحریم) «وہ (فرشتے) اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے وہ جو بھی حکم انہیں دے اور وہ وہی کچھ کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔»

               اَفَتَتَّخِذُوْنَہُ وَذُرِّیَّتَہُٓ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِیْ وَہُمْ لَکُمْ عَدُوٌّ:   «تو کیا تم بناتے ہو اُسے اور اُس کی اولاد کو دوست میرے سوا، درآنحالیکہ وہ تمہارے دشمن ہیں؟»

             اے اولادِ آدم! ذرا سوچو، تم مجھے چھوڑ کر اس ابلیس کو اپنا ولی اور کارساز بناتے ہو جس نے یوں میری نافرمانی کی تھی۔ تمہارا خالق اور مالک میں ہوں، میں نے تمہیں اشرف المخلوقات کے مرتبے پر فائز کیا، میں نے فرشتوں کو تمہارے سامنے سرنگوں کیا، تمہیں خلافت ارضی سے نوازا، اور تم ہو کہ میرے مقابلے میں ابلیس اور اس کی صلبی و معنوی اولاد سے دوستیاں گانٹھتے پھرتے ہو، جبکہ فی الواقع وہ تمہارے دشمن ہیں۔

               بِئْسَ لِلظّٰلِمِیْنَ بَدَلًا:   «کیا ہی برا بدل ہے ان ظالموں کے لیے!»

            اللہ کو چھوڑ کر اپنے دشمن شیطان اور اس کے چیلوں کی رفاقت اختیار کر کے ان ظالموں نے اپنے لیے کس قدر برا بدل اختیار کر رکھا ہے۔ 

UP
X
<>