May 3, 2024

قرآن کریم > مريم >surah 19 ayat 71

وَاِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلٰي رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا 

اور تم میں سے کوئی نہیں ہے جس کا اِ س (دوزخ) پر گذر نہ ہو۔ اس بات کا اﷲ نے حتمی طور پر ذمہ لے رکھا ہے

آیت ۷۱:  وَاِنْ مِّنْکُمْ اِلَّا وَارِدُہَا کَانَ عَلٰی رَبِّکَ حَتْمًا مَّقْضِیًّا:    «اور تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو اس پر وارد نہ ہو۔ یہ آپ کے رب کا حتمی فیصلہ ہے۔»

            اس آیت کا جو مفہوم عام طور پر سمجھا گیا ہے مجھے اس سے اتفاق ہے اور وہ یہ ہے کہ نوعِ انسانی کے تمام افراد کو جہنم کے اوپر «پل صراط» پر سے گزرنا ہو گا۔ گویا یہ وہی «الصراط» ہو گا جسے «صراطِ مستقیم» کہا گیا ہے، جس پر گامزن ہونے کے ہم دعوے دار ہیں۔ یہی صراطِ مستقیم قیامت کے دن «پل صراط» بن جائے گا۔ اہل جنت اُس روشنی میں چلتے ہوئے جو انہیں عطا کی جائے گی بڑی سرعت اور آسانی کے ساتھ پل صراط کو پار کر کے جنت میں داخل ہو جائیں گے، جبکہ اہل جہنم اندھیرے میں ٹھوکریں کھا کھا کر نیچے آگ میں گرتے جائیں گے۔ یہ مضمون سورۃ الحدید اور سورۃ التحریم کے مطالعے کے دوران زیادہ وضاحت سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آیت زیر نظر کے مطابق ہر انسان کو اس طریقے سے جہنم پر سے گزرنا ہو گا۔ اہل جنت کو اس پر سے گزارنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنی آنکھوں سے جہنم کا مشاہدہ کر لیں اور انہیں اندازہ ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے ان کی مغفرت کر کے انہیں کس ہولناک انجام سے بچایا ہے۔ 

UP
X
<>