May 18, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 251

فَهَزَمُوهُمْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُودُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ

چنانچہ انہوں نے اﷲ کے حکم سے ان (جالوت کے ساتھیوں ) کو شکست دی اور داؤد نے جالوت کو قتل کیا، اور اﷲ نے اس کو سلطنت اور دانائی عطا کی، اور جو علم چاہا اس کو عطا فرمایا ۔ اگر اﷲ لوگوں کا ایک دوسرے کے زریعے دفاع نہ کرے تو زمین میں فساد پھیل جائے، لیکن اﷲ تمام جہانوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے

 آیت 251:   فَہَزَمُوْہُمْ بِاِذْنِ اللّٰہِ :   «تو انہوں نے مار بھگایا اُن کو اللہ کے حکم سے۔ »

            اہل ایمان نے اللہ کے اذن سے اور اللہ کی مشیت سے دشمنوں کو شکست دی۔

             وَقَتَلَ دَاودُ جَالُوْتَ :   «اور داؤد  نے جالوت کو قتل کر دیا»

            یہ داؤد وہی حضرت داؤد  ہیں جو جلیل القدر نبی اور بادشاہ ہوئے۔  ان کے بیٹے حضرت سلیمان  تھے۔  تورات سے معلوم ہوتا ہے کہ داؤد ایک گڈریے تھے اور جنگل میں اپنی بھیڑ بکریاں چرایا کرتے تھے۔  ان کے پاس ایک گوپیا ہوتا تھا‘ جس کے اندر پتھر رکھ کر وہ اس کو گھما کر مارتے تھے ۔  نشانہ اتنا صحیح تھا کہ اس سے وہ اپنی بکریوں پر حملہ کرنے والے جنگلی جانوروں کے جبڑے توڑ دیا کرتے تھے۔  جب طالوت اور جالوت کے لشکر آمنے سامنے تھے تو داؤد اتفاقاً وہاں آ نکلے۔  انہوں نے دیکھا کہ جالوت للکار رہا ہے کہ ہے کوئی جو میرے مقابلہ میں آئے؟ لیکن ادھر سب کے سب سہمے کھڑے ہیں‘ کوئی آگے نہیں بڑھ رہا۔  یہ دیکھ کر اُن کی غیرت کو جوش آ گیا۔  انہوں نے طالوت سے اس کے مقابلے کی اجازت مانگی اور کہنے لگے کہ میں تو اپنے گوپیے سے شیروں کے جبڑے توڑ دیا کرتا ہوں‘ بھلا اس نا مختون کی کیا حیثیت ہے‘ میں ابھی اس کو کیفرِ کردار تک پہنچاتا ہوں۔  (واضح رہے کہ ختنہ حضرت ابراہیم کی سنت ہے اور یہ ّملت ِابراہیمی میں ہمیشہ رائج رہا ہے۔  لیکن کفار اور مشرکین کے ہاں ختنہ کا رواج نہیں تھا۔  چنانچہ «نامختون» بنی اسرائیل کے ہاں سب سے بڑی گالی تھی۔ ) داؤد  نے سپہ سالار کی اجازت سے اپنا گوپیا اور چند پتھر اٹھائے اور دیوہیکل جالوت کے سامنے جا کھڑے ہوئے۔  جالوت نے ان کا مذاق اڑایا‘ لیکن انہوں نے اپنے گوپیے میں ایک پتھر رکھ کر ایسے گھما کر چھوڑا کہ وہ سیدھا آنکھ کے سوراخ سے پار ہو کر اس کے بھیجے کے اندر اتر گیا اور جالوت وہیں ڈھیر ہو گیا۔

             وَاٰتٰٹہُ اللّٰہُ الْمُلْکَ وَالْحِکْمَۃَ وَعَلَّمَہ مِمَّا یَشَآءُ :   «اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت عطا کی اور جو کچھ چاہا اسے سکھا دیا۔ »

            طالوت نے داؤد  سے اپنی بیٹی کا نکاح کر دیا ‘ اس طرح وہ طالوت کے داماد ہو گئے۔  پھر طالوت نے انہی کو اپنا وارث بنایا اور یہ بادشاہ ہوئے۔  اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد  کو حکومت و سلطنت بھی عطا فرمائی اور حکمت و نبوت سے بھی نوازا۔  ان دونوں اعتبارات سے اللہ تعالیٰ نے آپ  کو سرفراز فرمایا۔  یہ سب انعامات اس واقعے کے بعد حضرت داؤد پر ہوئے۔  ان سب پر مستزاد یہ کہ اللہ نے انہیں سکھایا جو کچھ کہ اللہ نے چاہا۔

             وَلَوْلاَ دَفْعُ اللّٰہِ النَّاسَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ لَّـفَسَدَتِ الْاَرْضُ :   «اور اگر (اس طریقے سے) اللہ ایک گروہ کو دوسرے کے ذریعے سے دفع نہ کرتا رہتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا»

            زمین میں جب بھی فساد ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ کوئی شکل ایسی پیدا کرتا ہے کہ کسی اور گروہ کو سامنے لا کر مفسدوں کا خاتمہ کرتا ہے۔  اگر ایسا نہ ہوتا تو زمین میں فساد ہی فساد پھیل گیا ہوتا۔  اللہ تعالیٰ نے جنگو ں کے ذریعہ سے فسادی گروہوں کا خاتمہ فرمایا ہے۔  ہر بڑا فرعون جو آتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے مقابل کسی موسیٰ کو کھڑا کر دیتا ہے۔  اس طرح اللہ تعالیٰ نے ہر سرکش اور فسادی کے لیے کوئی نہ کوئی علاج تجویز کیا ہوا ہے۔

             وَلٰـکِنَّ اللّٰہَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ :  «لیکن اللہ تعالیٰ تو تمام جہانوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے۔ »

UP
X
<>