May 4, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 283

وَإِنْ كُنْتُمْ عَلَى سَفَرٍ وَلَمْ تَجِدُوا كَاتِبًا فَرِهَانٌ مَقْبُوضَةٌ فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُمْ بَعْضًا فَلْيُؤَدِّ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَهُ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ وَلَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ وَمَنْ يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ

اور اگر تم سفر پر ہو اور تمہیں کوئی لکھنے والا نہ ملے تو (ادائیگی کی ضمانت کے طور پر) رہن قبضے میں رکھ لئے جائیں ۔ ہاں اگر تم ایک دوسرے پر بھروسہ کرو تو جس پر بھروسہ کیا گیا ہے وہ اپنی امانت ٹھیک ٹھیک اداکرے اور اﷲ سے ڈرے جو اس کا پروردگار ہے ۔ اور گواہی کو نہ چھپاؤ ۔ اور جو گواہی کو چھپائے وہ گنہگار دل کا حامل ہے ۔ اور جو عمل بھی تم کرتے ہو اﷲ اس سے خوب واقف ہے

 آیت 283:   وَاِنْ کُنْتُمْ عَلٰی سَفَرٍ وَّلَمْ تَجِدُوْا کَاتِبًا :   «اور اگر تم سفر پر ہو اورکوئی لکھنے والا نہ پاؤ»

            اگر دورانِ سفر کوئی لین دین کا یا قرض کا معاملہ ہو جائے اور کوئی کاتب نہ مل سکے ۔

             فَرِہٰنٌ مَّقْبُوْضَۃٌ :   «تو کوئی شے گروی رکھ لو قبضے میں۔ »

            قرض لینے والا اپنی کوئی شے قرض دینے والے کے حوالے کر دے کہ میری یہ شے آپ کے قبضے میں رہے گی‘ آپ اتنے پیسے مجھے دے دیجیے‘ میں جب یہ واپس کر دوں گا آپ میری چیز مجھے لوٹا دیجیے گا۔  یہ رہن بالقبضہ ہے۔  لیکن رہن (گروی) رکھی ہوئی چیز سے کوئی فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں ہے‘ وہ سود ہو جائے گا۔  مثلاً اگر مکان رہن رکھا گیا ہے تو اس پر قبضہ تو قرض دینے والا کا ہو گا‘ لیکن وہ اس سے استفادہ نہیں کر سکتا‘ اس کا کرایہ نہیں لے سکتا‘ کرایہ مالک کو جائے گا۔  

             فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا :   «پھر اگر تم میں سے ایک دوسرے پر اعتماد کرے»

            یعنی ایک شخص دوسرے پر اعتماد کرتے ہوئے بغیر رہن کے اسے قرض دے دیتا ہے۔

              فَلْیُؤَدِّ الَّذِی اؤْتُمِنَ اَمَانَتَہ :   «تو جس کے پاس امانت رکھی گئی ہے اُس کو چاہیے کہ وہ اس کی امانت واپس کرے»

            ایک شخص کے پاس رہن دینے کو کچھ نہیں تھا یا یہ کہ دوسرے بھائی نے اس پر اعتماد کرتے ہوئے اُس سے کوئی شے رہن نہیں لی اور اس کو قرض دے دیا تو یہ مال جو اُس نے قرض لیا ہے یہ اس کے پاس قرض دینے والے کی امانت ہے‘ جس کا واپس لوٹانا اس کے ذمے فرض ہے۔    ّ

             وَلْیَتَّقِ اللّٰہَ رَبَّہ :   «اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے۔ »

             وَلاَ تَـکْتُمُوا الشَّہَادَۃَ :   «اور گواہی کو چھپایا نہ کرو۔ »

             وَمَنْ یَّکْتُمْہَا فَاِنَّہ اٰثِمٌ قَلْبُہ :   «اور جو کوئی گواہی کو چھپائے گا تو اس کا دل گناہ گار ہو گا۔ »

            بعض گناہوں کا اثر انسان کے ظاہری اعضاء تک محدود ہوتا ہے‘ جبکہ بعض کا تعلق دل سے ہوتا ہے۔  شہادت کا چھپانا بھی اسی نوعیت کا گناہ ہے۔  اور اگر کسی کا دل داغ دار ہو گیا تو باقی کیا رہ گیا؟.

UP
X
<>