May 5, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 284

لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

جو کچھ آسمانوں میں ہے اورجو کچھ زمین میں ہے سب اﷲ ہی کا ہے ۔ اور جو باتیں تمہارے دلوں میں ہیں، خواہ تم ان کو ظاہر کرو یا چھپاؤ، اﷲ تم سے ان کا حساب لے گا۔ پھر جس کو چاہے گا معاف کر دے گا اور جس کو چاہے گا سزا دے گا ۔ اور اﷲ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

  آیت 284:    لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ :   «اللہ ہی کا ہے جو کچھ بھی آسمانوں میں ہے اور جو کچھ بھی زمین میں ہے۔ »

            آپ دیکھیں گے کہ اکثر و بیشتر اس طرح کے الفاظ سورتوں کے اختتام پر آتے ہیں۔

             وَاِنْ تُـبْدُوْا مَا فِیْ اَنْفُسِکُمْ اَوْ تُخْفُوْہُ یُحَاسِبْـکُمْ بِہِ اللّٰہُ :   «اورجو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خواہ تم اسے ظاہر کرو خواہ چھپاؤ اللہ تم سے اس کا محاسبہ کر لے گا۔ »

            تمہاری نیتیں اس کے علم میں ہیں۔  ایک حدیث میں الفاظ آتے ہیں : ((اِنَّ اللّٰہَ لَا یَنْظُرُ اِلٰی صُوَرِکُمْ وَاَمْوَالِکُمْ وَلٰــکِنْ یَنْظُرُ اِلٰی قُلُوْبِکُمْ وَاَعْمَالِکُمْ))  «یقینا اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں کو اور تمہارے مال و دولت کو نہیں دیکھتا‘ بلکہ تمہارے دلوں کو اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے»۔  تو تمہارے دل میں جو کچھ ہے خواہ اسے کتنا ہی چھپا لو اللہ کے محاسبے سے نہیں بچ سکو گے۔

             فَـیَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ وَیُـعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ :   «پھر وہ بخش دے گا جس کو چاہے گا اور عذاب دے گا جس کو چاہے گا۔ »

            اختیارِ مطلق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔  ہمارے ہاں اہل سنت کا عقیدہ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ پر لازم نہیں ہے کہ نیکو کار کو اس کی جزا ضرور دے اور بد کار کو اس کی سزا ضرور دے۔  یہ دوسری بات ہے کہ اللہ ایسا کرے گا‘ لیکن اللہ کی شان اس سے بہت اعلیٰ و ارفع ہے کہ اس پر کسی شے کو لازم قرار دیا جائے ۔  اس کا اختیار مطلق ہے‘ وہ  فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ :  (البروج)  کی شان کا حامل ہے۔  سورۃ الحج میں الفاظ آئے ہیں:  اِنَّ اللّٰہَ یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ :   «یقینا اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے»۔  اہل تشیع کا موقف یہ ہے کہ اللہ پر عدل واجب ہے۔  اہل سنت کہتے ہیں کہ اللہ عدل کرے گا‘ جزا و سزا میں عدل ہو گا‘ لیکن عدل کرنا اس پر واجب نہیں ہے‘ بلکہ اللہ نے جو شے اپنے اوپر واجب کی ہے وہ «رحمت» ہے۔  ازروئے الفاظِ قرآنی:  کَتَبَ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ :   (الانعام: 12) اور:  کَتَبَ رَبُّـکُمْ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ :   (الانعام: 54) «تمہارے ربّ نے رحمت کو اپنے اوپر واجب کر لیا ہے۔ »

             وَاللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ :   «اور اللہ ہر چیز کی قدرت رکھتا ہے۔ »

UP
X
<>