May 19, 2024

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 60

وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ

اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کیلئے پانی مانگا تو ہم نے کہا : ’’ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو‘‘ چنانچہ اس (پتھر) سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ۔ ہر ایک قبیلے نے اپنے پانی لینے کی جگہ معلوم کر لی (ہم نے کہا:) اﷲ کا دیا ہوا رزق کھاؤ اور زمین میں فساد مچاتے مت پھرنا

آیت 60:  وَاِذِ اسْتَسْقٰی مُوْسٰی لِقَوْمِہ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْحَجَرَ:  اورجب پانی مانگا موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے تو ہم نے کہا ضرب لگاؤ اپنے عصا سے چٹان پر۔    

            صحرائے سینا میں چھ لاکھ سے زائد بنی اسرائیل پڑاؤ ڈالے ہوئے تھے اور وہاں پانی نہیں تھا۔  انہوں نے حضرت موسیٰ  سے پانی طلب کیا۔  حضرت موسیٰ  نے اللہ تعالیٰ سے اپنی قوم کے لیے پانی کی دُعا کی تو انہیں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اپنے عصا سے چٹان پر ضرب لگاؤ۔

             فَانْفَجَرَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیْنًا:  تو اُس سے بارہ چشمے پھوٹ بہے۔    

            « فَجَرَ »  کہتے ہیں کوئی چیز پھٹ کر اُس سے کسی چیز کا بر آمد ہونا۔  فجر کے وقت کو فجراسی لیے کہتے ہیں کہ اُس وقت رات کی تاریکی کا پردہ چاک ہو تا ہے اور سپیده سحر نمودار ہوتا ہے۔  

             قَدْ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَہُمْ:  ہر قبیلے نے اپنا گھاٹ جان لیا (اور معین  ّکر لیا)۔    

            بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے تھے ، اگر ان کے لیے علیحدہ علیحدہ گھاٹ نہ ہوتا تو ان میں باہم لڑائی جھگڑے کا معاملہ ہوتا۔  انہیں بارہ چشمے اسی لیے دیے گئے تھے کہ آپس میں لڑائی جھگڑا نہ ہو۔ پانی تو بہت بڑی چیز ہے اور قبائلی زندگی میں اس کی بنیاد پر جنگ و جدل کا آغاز ہو سکتا ہے۔ :  

کہیں پانی پینے پلانے پہ جھگڑا 

کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پہ جھگڑا

تو اس اعتبار سے اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے یہ سہولت مہیا کی کہ بارہ چشمے پھوٹ بہے اور ہر قبیلے نے اپنا گھاٹ معین کر لیا۔  

             کُلُوْا وَاشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰہِ:  (گویا ان سے یہ کہہ دیا گیا کہ) کھاؤ اور پیو اللہ کے رزق میں سے ،   

             وَلاَ تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ:  اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو۔   

            صحرا میں ان کے لیے پینے کو پانی بھی مہیا کر دیا  گیا اور کھانے کے لیے «مَن  وسلویٰ» اتار دیا گیا ، لیکن انہوں نے نا شکری کا معاملہ کیا ، جس کا ذکر ملاحظہ ہو۔ 

UP
X
<>