April 26, 2024

قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 18

قَالَ هِىَ عَصَايَ ۚ اَتَـوَكَّؤُا عَلَيْهَا وَاَهُشُّ بِهَا عَلٰي غَنَمِيْ وَلِيَ فِيْهَا مَاٰرِبُ اُخْرٰى

موسیٰ نے کہا : ’’ یہ میری لاٹھی ہے۔ میں اس کا سہارا لیتا ہوں ، اور اس سے اپنی بکریوں پر (درخت سے) پتے جھاڑتا ہوں ، اور اس سے میری دوسری ضروریات بھی پوری ہوتی ہیں ۔‘‘

 آیت ۱۸:  قَالَ ہِیَ عَصَایَ:   «کہا: یہ میرا عصا ہے!»

            بظاہر عصا کے بارے میں سوال کا بس یہی جواب کافی تھا، لیکن حضرت موسیٰ نے اس سلسلے میں زیادہ تفصیل بیان کر دی۔ زیادہ تر مفسرین کے نزدیک اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ نے اللہ تعالیٰ سے مخاطبت اور مکالمے کے شوق وذوق میں اپنی بات کو بڑھانے کی کوشش کی تھی۔ چنانچہ آپ نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے عرض کیا:   

            اَتَوَکَّؤُا عَلَیْہَا وَاَہُشُّ بِہَا عَلٰی غَنَمِیْ وَلِیَ فِیْہَا مَاٰرِبُ اُخْرٰی:   «میں اس پر ٹیک بھی لگا لیتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لیے (درختوں سے) پتے بھی جھاڑ لیتا ہوں، اور اس میں میرے لیے اور بھی کئی کام ہوتے ہیں۔»

UP
X
<>