May 4, 2024

قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 66

قَالَ بَلْ اَلْقُوْا ۚ فَاِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ اِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ اَنَّهَا تَسْعٰي

موسیٰ نے کہا : ’’ نہیں ، تم ہی ڈالو‘‘ بس پھر اچانک ان کی (ڈالی ہوئی) رسیاں اور لاٹھیاں اُن کے جادوکے نتیجے میں موسیٰ کو ایسی محسوس ہونے لگیں جیسے دوڑ رہی ہیں

 آیت ۶۶:  قَالَ بَلْ اَلْقُوْا:   «موسی ٰ نے کہا:  بلکہ تم ہی ڈالو!»

            تو یوں حضرت موسیٰ نے جادوگروں کو پہل کرنے کی دعوت دے دی۔

            فَاِذَا حِبَالُہُمْ وَعِصِیُّہُمْ یُخَیَّلُ اِلَیْہِ مِنْ سِحْرِہِمْ اَنَّہَا تَسْعٰی:   «تو دفعتاً ان کی رسیاں اور لاٹھیاں اُن کے جادو کے اثر سے اس کو ایسے نظر آنے لگیں گویا وہ دوڑ رہی ہیں۔»

            حِبال جمع ہے حَبل (رسی) کی اور عِصِی جمع ہے عَصا (لاٹھی) کی۔ یعنی جادوگروں نے میدان میں رسیاں اور لاٹھیاں پھینک دیں جو ان کے جادو کے اثر سے دیکھنے والوں کو سانپوں کی طرح بھاگتی دوڑتی نظر آنے لگیں۔

UP
X
<>