May 20, 2024

قرآن کریم > الأنبياء >surah 21 ayat 94

فَمَن يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلا كُفْرَانَ لِسَعْيِهِ وَإِنَّا لَهُ كَاتِبُونَ 

پھر جو مومن بن کر نیک عمل کرے گا تو اُس کی کوشش کی ناقدری نہیں ہوگی، اور ہم اُس کوشش کو لکھتے جاتے ہیں

 آیت ۹۴:  فَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَہُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا کُفْرَانَ لِسَعْیِہِ:   «تو جو کوئی بھی نیک عمل کرے گا اور وہ مؤمن بھی ہو گا تو اس کی سعی و کوشش کی نا قدری نہیں کی جائے گی۔»

            اللہ تعالیٰ «الشکور» (قدر دان) ہے۔ اگر کسی کے دل میں ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت موجود ہے تو اس کے اخلاص اور ایثار کے مطابق اس کے ہر نیک عمل کی جزا دی جائے گی۔ ایسے کسی شخص کے چھوٹے سے عمل کی بھی ناقدری نہیں کی جائے گی۔

            رہے وہ لوگ جو اللہ اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے لیکن نیکی اور بھلائی کے مختلف کام بھی کرتے ہیں تو اللہ کو ان کے ایسے کسی عمل سے کوئی سروکار نہیں۔ بہر حال جو کوئی بھی نیکی کا کوئی کام اللہ کی رضا اور آخرت کے اجر کی نیت کے بجائے محض دکھاوے یا کسی اورغرض کی بنا پر کرے گا تو اسے اس کا کوئی اجر آخرت میں نہیں ملے گا۔ مثلاً اگر کوئی شخص الیکشن لڑنا چاہتا ہے اور اس کے لیے گھر گھر جا کر خیرات بانٹ رہا ہے تو اس کے اس عمل کے پیچھے اس کا خاص مقصد اور مفاد ہے نہ کہ اللہ کی رضا۔ لہٰذا اللہ کے ہاں ایسا کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں ہے۔

            وَاِنَّا لَہُ کٰتِبُوْنَ:   «اور ہم اُس کے لیے (اس کے اعمال کو) لکھ رہے ہیں۔»

            خالص ہماری رضا کے حصول کے لیے یا ہمارے دین کی سربلندی کے لیے جو، جہاں اور جب کوئی عمل انجام پا رہا ہے ہم اسے اپنے ہاں لکھ رہے ہیں تا کہ ایسے ہر ایک عمل کا پورا پورا اجر دیا جائے۔

UP
X
<>