May 19, 2024

قرآن کریم > الأنبياء >surah 21 ayat 96

حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ 

یہاں تک کہ جب یاجو ج اور ماجوج کو کھول دیا جائے گا، اور وہ ہر بلندی سے پھسلتے نظر آئیں گے

 آیت ۹۶:  حَتّٰیٓ اِذَا فُتِحَتْ یَاْجُوْجُ وَمَاْجُوْجُ وَہُمْ مِّنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ:   «یہاں تک کہ جب کھول دیے جائیں گے یاجوج اور ماجوج، اور وہ ہر اونچائی کے اوپر سے پھسلتے ہوئے چلے آئیں گے۔»

            قرآن میں یا جوج اور ماجوج کا ذکر اس آیت کے علاوہ سورۃ الکہف میں بھی آیا ہے۔ سورۃ الکہف کے مطالعے کے دوران اس موضوع پر تفصیل سے بحث ہو چکی ہے۔ یاجوج اورماجوج کی یلغار سے بچاؤ کے لیے ذوالقرنین کی تعمیر شدہ دیوار سے متعلق بہت واضح معلومات دنیا کے سامنے آ چکی ہیں۔ دنیا کے نقشے میں «دربند» وہ جگہ ہے جہاں پر وہ دیوار تعمیر کی گئی تھی۔ دیوار اب وہاں بالفعل تو قائم نہیں، مگر اس کے واضح آثار اس جگہ پر موجود ہیں۔ ان آثار سے دیوار کی dimensions کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔

            آیت زیر نظر سے واضح ہوتا ہے کہ قربِ قیامت کے زمانے میں یاجوج اور ماجوج کا سیلاب ایک بار پھر آنے والا ہے۔ اس سلسلے میں ایک رائے یہ بھی ہے کہ اٹھارہویں اور انیسویں صدی کے دوران یورپی اقوام کی یلغار (colonization) بھی اس  آیت کا مصداق ہے جس کے نتیجے میں انہوں نے پورے ایشیا اور افریقہ پر بتدریج قبضہ جما لیا تھا۔ یعنی ایک ہی وقت میں فرانسیسی، ولندیزی اور برطانوی اقوام نے ملایا، انڈونیشیا، ہندوستان سمیت پورے ایشیا اور افریقہ کو غلام بنا لیا تھا۔ یہ تمام لوگ سکنڈے نیوین ممالک سے اتری ہوئی اقوام کی نسل سے تھے، جن کو Nordic Races کہتے ہیں اور یورپ کے White Anglo Saxons لوگ بھی انہیں کی اولاد سے ہیں۔ دراصل یہی وہ اقوام ہیں جو مختلف ادوار میں مہذب دنیا پر حملہ آور ہو کر ظلم و ستم اور لوٹ مار کا بازار گرم کرتی رہی ہیں۔ علامہ اقبال نے بھی اپنے اس شعر میں یورپی اقوام کے اس نو آبادیاتی استعمار (colonization) کو یاجوج اورماجوج کے تسلط سے تعبیر کیا ہے :

کھل گئے یاجوج اور ماجوج کے لشکر تمام

چشمِ  مسلم  دیکھ  لے  تفسیر حرفِ  یَنسِلُوْن!

            وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بظاہر ان اقوام کی افواج کو ان مقبوضہ ممالک سے نکلنا پڑا، لیکن بالواسطہ طور پر وہ اپنے کٹھ پتلی اداروں اور افراد کے ذریعے ان ممالک پر مسلسل اپنا تسلط جمائے ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور بہت سے دیگر ملٹی نیشنل ادارے ان کے آلہ ٔ کار ہیں۔

            البتہ احادیث میں قربِ قیامت کے زمانے کے حالات و واقعات کی جو تفصیل ملتی ہے اس کے مطابق قیامت سے قبل ایک دفعہ پھر یاجوج اورماجوج کا سیلاب آئے گا۔ ان تفصیلات کا خلاصہ یہ ہے کہ قرب قیامت کے زمانے میں ایک بہت خوفناک جنگ (احادیث میں اس کا نام المَلحَمۃ العُظمیٰ، جبکہ عیسائی روایات میں Armageddon بتایا گیا ہے) ہو گی جس میں یہودی اور عیسائی مسلمانوں کے مقابل ہوں گے۔ فلسطین، شام اور مشرق وسطیٰ کا علاقہ بنیادی طور پر میدان جنگ بنے گا، جس کی وجہ سے اس علاقے میں بہت بڑی تباہی پھیلے گی۔ اسی زمانے میں حضرت مسیح کا نزول اور امام مہدی کا ظہور ہو گا۔ امام مہدی حضرت فاطمہ کی نسل اور حضرت حسن کی اولاد میں سے ہوں گے۔ اس سے پہلے خراسان اور مشرقی ممالک میں اسلامی حکومت قائم ہو چکی ہو گی اور ان علاقوں سے مسلمان افواج مشرقِ وسطیٰ میں اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کے لیے جائیں گی۔ اس جنگ میں بالآخر فتح مسلمانوں کی ہو گی۔ حضرت مسیح کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی معجزانہ تائید ہو گی، جس سے آپ یہودیوں کو ختم کر دیں گے۔ آپ کی آنکھوں میں ایک خاص تاثیر (آج کی لیزر ٹیکنالوجی سے بھی مؤثر) ہو گی، جس کی وجہ سے آپ کی نگاہ پڑتے ہی یہودی پگھلتے چلے جائیں گے۔ پھر آپ دجال (جو مسیح ہونے کا جھوٹا دعوے دار ہو گا) کو قتل کریں گے۔ حدیث میں آتا ہے کہ دجال بھاگنے کی کوشش میں ہو گا کہ حضرت مسیح اس کو مقامِ لُدّ پر جا لیں گے اور قتل کر دیں گے۔ (واضح رہے کہ Lydda اسرائیل کا سب سے بڑا ایئربیس ہے۔)

            ان سب واقعات کے بعد یا جوج اور ماجوج کے سیلاب کی شکل میں ایک دفعہ پھر دنیا پر مصیبت ٹوٹ پڑے گی۔ آیت زیر نظر میں یاجوج اور ماجوج کی یلغار کے راستوں (routs) کے لیے لفظ «حدب» استعمال ہوا ہے، جس کے معنی اونچائی کے ہیں۔ مندرجہ بالا آراء کے مطابق جن اقوام پر یاجوج اور ماجوج کا اطلاق ہوتا ہے ان سب کے علاقے ہمالیہ اور وسطی ایشیا کے پہاڑی سلسلوں کے شمال میں واقع ہیں۔ عین ممکن ہے کہ یہ لوگ ان پہاڑی سلسلوں کوعبور کرتے ہوئے جنوبی علاقوں پر یلغار کریں اور یوں «مِنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ» کے الفاظ کی عملی تعبیر کا نقشہ دنیا کے سامنے آ جائے۔

UP
X
<>