May 5, 2024

قرآن کریم > الحج >surah 22 ayat 24

وَهُدُوْٓا اِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ  وَهُدُوْٓا اِلٰى صِرَاطِ الْحَمِيْدِ

اور (وجہ یہ ہے کہ) ان لوگوں کی رسائی پاکیزہ بات (یعنی کلہ توحید) تک ہو گئی تھی، اور وہ اُس خدا کے راستے تک پہنچ گئے تھے جو ہر تعریف کا مستحق ہے

 آیت ۲۴:  وَہُدُوْٓا اِلَی الطَّیِّبِ مِنَ الْقَوْلِ:   «اور ان کی راہنمائی کر دی گئی ہے بہترین بات کی طرف»

            یہاں بہترین بات سے مراد کلمہ طیبہ:  لَااِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ ہو سکتا ہے یا پھریہ کلمہ:   سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ۔

            وَہُدُوْٓا اِلٰی صِرَاطِ الْحَمِیْدِ:   «اور ان کی راہنمائی کر دی گئی ہے الحمید (اللہ) کی راہ کی طرف۔»

            انہیں اللہ تعالیٰ کے راستے کی ہدایت دی گئی ہے جو سب تعریفوں کے لائق ہے اور وہ اس راستے پر چلتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رحمت: فَرَوْحٌ وَّرَیْحَانٌ وَّجَنَّتُ نَعِیْمٍ:   (الواقعہ) کے اندر پہنچ جائیں گے۔ 

UP
X
<>