May 5, 2024

قرآن کریم > الحج >surah 22 ayat 25

اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِيْ جَعَلْنٰهُ لِلنَّاسِ سَوَاۗءَۨ الْعَاكِفُ فِيْهِ وَالْبَادِ ۭ وَمَنْ يُّرِدْ فِيْهِ بِاِلْحَادٍۢ بِظُلْمٍ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ 

بیشک وہ لوگ (سزا کے لائق ہیں ) جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے، اور جو دوسروں کو اﷲ کے راستے سے اور اُس مسجدِ حرام سے روکتے ہیں جسے ہم نے لوگوں کیلئے ایسا بنا یا ہے کہ اُس میں وہاں کے باشندے اور باہر سے آنے والے سب برابر ہیں ۔ اور جوکوئی شخص اُس میں ظلم کر کے ٹیڑھی راہ نکالے گا، ہم اُسے دردنا ک عذاب کا مزہ چکھائیں گے

 آیت ۲۵:  اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَیَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ:   «یقینا وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور وہ روکتے ہیں لوگوں کو اللہ کے راستے سے اور مسجد ِحرام سے»

            کفار مکہ کی مخالفانہ سرگرمیوں کی طرف اشارہ ہے جن کے باعث مسلمان نہ صرف جوارِ بیت اللہ کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے بلکہ ایک عرصے تک حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرنے سے محروم بھی رہے۔

            الَّذِیْ جَعَلْنٰہُ لِلنَّاسِ سَوَآءَ  الْعَاکِفُ فِیْہِ وَالْبَادِ:   «جس کو ہم نے سب لوگوں کے لیے مساوی قرار دیا ہے، خواہ اس میں مقیم ہوں یا باہر سے آنے والے۔»

            ان دونوں اقسام کے لوگوں کے لیے «مقیم» اور «آفاقی» کی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں۔ چنانچہ مقیم ہو یا آفاقی حرم کے اندر سب کے حقوق برابر ہیں، کسی کو کسی پر ترجیح یا برتری نہیں دی جا سکتی۔ اب بھی وہاں پر یہ مساوات برقرار ہے۔ باہر سے آنے والا کوئی شخص پہلی صف میں بیٹھا ہو تو اسے کوئی وہاں سے نہیں اٹھا سکتا۔ البتہ کوئی ناجائز طریقے سے اپنے لیے کوئی رعایت حاصل کر لے یا حکومتی سطح پر کسی کو وی آئی پی قرار دے کر دوسروں کے حقوق متأثر کیے جائیں تو یہ الگ بات ہے۔

            وَمَنْ یُّرِدْ فِیْہِ بِاِلْحَادٍ بِظُلْمٍ:   «اور جو کوئی ارادہ کرے اس میں کسی ٹیڑھی راہ کا ظلم کے ساتھ»

            بیت اللہ کے اندر جو کوئی اپنی شرارتِ نفس کی بنا پر یا ظلم و ناانصافی کی روش پر چلتے ہوئے کسی بے دینی کے ارتکاب، کوئی کجی پیدا کرنے یا لوگوں کو سیدھے راستے سے ہٹانے کی کوشش کرے گا:   

            نُّذِقْہُ مِنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ:   «اسے ہم مزہ چکھائیں گے درد ناک عذاب کا۔» 

UP
X
<>