May 5, 2024

قرآن کریم > الحج >surah 22 ayat 30

ذَلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ عِندَ رَبِّهِ وَأُحِلَّتْ لَكُمُ الأَنْعَامُ إِلاَّ مَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ

یہ ساری باتیں یاد رکھو، اور جو شخص اُن چیزوں کی تعظیم کرے گا جن کو اﷲ نے حرمت دی ہے، تو اُس کے حق میں یہ عمل اُس کے پروردگار کے نزدیک بہت بہتر ہے۔ سارے مویشی تمہارے لئے حلال کر دیئے گئے ہیں ، سوائے اُن جانوروں کے جن کی تفصیل تمہیں پڑھ کر سنادی گئی ہے۔ لہٰذا بتوں کی گندگی سے اور جھوٹی بات سے اس طرح بچ کر رہو

 آیت ۳۰:  ذٰلِکَ وَمَنْ یُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللّٰہِ فَہُوَ خَیْرٌ لَّہُ عِنْدَ رَبِّہِ:   «یہ سن چکے! اور جو کوئی تعظیم کرے اللہ کی حرمتوں کی تو وہ اس کے لیے بہتر ہے اس کے رب کے نزدیک۔»

            اللہ نے جس جس چیز کو محترم ٹھہرایا ہے وہ سب «حرمات اللہ» ہیں۔ اس میں خود بیت اللہ اور حرمت والے مہینے بھی شامل ہیں۔ پھر جیسا کہ سورۃ المائدۃ میں ہم پڑھ چکے ہیں کہ قربانی کے جانور جن کی گردنوں میں قلادے ڈالے گئے ہوں وہ بھی اور خود عازمین ِحج: آٰمِّیْنَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ: (آیت: ۲) بھی محترم ہیں۔ یہ سب حرمات اللہ ہیں اور ان سب کی تعظیم لازمی ہے۔

            وَاُحِلَّتْ لَکُمُ الْاَنْعَامُ اِلَّا مَا یُتْلٰی عَلَیْکُمْ:   «اور حلال کر دیے گئے تمہارے لیے تمام چوپائے سوائے اس کے جو تمہیں پڑھ کر سنا دیا گیا ہے»

            یعنی خنزیر کے بارے میں واضح طور پر بتا دیا گیا کہ وہ حرام ہے۔ باقی بکری، بھیڑ، گائے، اونٹ وغیرہ کی قربانی دی جا سکتی ہے۔

            فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ:   «تو تم بچو بتوں کی گندگی سے اور بچو جھوٹ بات سے۔»

            یعنی شرک سے بچنا تمہاری پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ مکہ میں اس وقت بت پرستی عام تھی جو شرک کی بد ترین شکل ہے۔ 

UP
X
<>