May 8, 2024

قرآن کریم > الحج >surah 22 ayat 41

اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ ۭ وَلِلّٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ

یہ ایسے لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں ، اور زکوٰۃ ادا کریں ، اور لوگوں کو نیکی کی تاکید کریں ، اور برائی سے روکیں ۔ اور تمام کاموں کا انجام اﷲ ہی کے قبضے میں ہے

 آیت ۴۱:  اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنّٰہُمْ فِی الْاَرْضِ:   «وہ لوگ کہ اگر انہیں ہم زمین میں تمکن ّعطا کر دیں تو»

            «تمکن» کا ذکر اس سے پہلے حضرت یوسف کے حوالے سے سورۂ یوسف کی آیت: ۲۱ اور ۵۶ میں بھی آچکا ہے:  وَکَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِیُوْسُفَ فِی الْاَرْضِ:   «اور اسی طرح ہم نے یوسف کو زمین میں تمکن عطا کیا»۔ تو اپنے ان مؤمن بندوں کو اگر ہم کسی خطہ ٔزمین کا اختیار و اقتدار عطا کریں گے تو ان کا لائحہ عمل کیا ہو گا؟

            اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ:   «وہ نماز قائم کریں گے»

            مؤمنین کو اگر کسی ملک پر حکومت کرنے کا اختیار ملے گا تو وہ اپنی پہلی ترجیح کے طور پر نماز کا نظام قائم کریں گے۔ چنانچہ رسول اللہ نے مدینہ پہنچتے ہی جمعہ کے قیام کا اہتمام فرمایا اور اقامت صلوٰۃ کے لیے ترجیحی بنیادوں پر مسجد ِنبوی کی تعمیر کی۔

            وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ:   «اور زکوٰۃ ادا کریں گے»

            پھر زکوٰۃ کا باقاعدہ نظام قائم کیا جائے گا تا کہ معاشرے کے پس ماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی کفالت کا بندوبست ہو سکے۔

            وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ:   «اور وہ نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے۔»

            وَلِلّٰہِ عَاقِبَۃُ الْاُمُوْرِ:   «اور تمام امور کا انجام تو اللہ ہی کے قبضہ ٔقدرت میں ہے۔»

            اگر یہ روایت صحیح ہے کہ یہ آیات سفر ہجرت کے دوران میں نازل ہوئی تھیں تو ان میں سے خصوصی طور پر یہ آیت حضور کے مدینہ تشریف آوری کے فوراً بعد کی صورت حال کے لیے ایک منشور (manifesto) کا درجہ رکھتی ہے۔ چونکہ عنقریب مدینہ میں آپ کا ورود ایک بے تاج بادشاہ کی حیثیت سے ہونے والا تھا اور مدینہ پہنچتے ہی آپ کو اختیار و اقتدار ملنے والا تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے پیشگی بتا دیا کہ اس صورت حال میں آپ کی ترجیحات کیا ہوں گی۔ چنانچہ جس طرح آج کل ہر سیاسی پارٹی الیکشن سے پہلے اپنا منشور جاری کرتی ہے کہ حکومت ملنے کی صورت میں ہماری ترجیحات کیا ہوں گی، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اہل ایمان کو ہمیشہ کے لیے ایک منشور عطا کر دیا ہے کہ کسی ملک میں اقتدار ملنے کی صورت میں انہیں کون کون سے امور ترجیحی بنیادوں پر انجام دینے ہوں گے۔

            یہ وہ خاص آیات (۳۸ تا ۴۱) ہیں جن کی وجہ سے بعض لوگ اس سورت کو مدنی سورت سمجھتے ہیں، البتہ درست موقف یہی ہے کہ یہ آیات یا تو اثنائے سفر ِہجرت میں نازل ہوئیں یا نبی اکرم کے مدینہ پہنچنے کے فوراًبعد۔ لیکن انہیں مضامین حج کی مناسبت سے اس مکی سورت میں اس مقام پر رکھ دیا گیا۔ اس کے بعد اگلی آیت سے دوبارہ مکی انداز کے مضامین کا آغاز ہو رہا ہے۔

UP
X
<>