May 3, 2024

قرآن کریم > النّور >surah 24 ayat 15

إِذْ تَلَقَّوْنَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ وَتَقُولُونَ بِأَفْوَاهِكُم مَّا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّنًا وَهُوَ عِندَ اللَّهِ عَظِيمٌ 

جب تم اپنی زبانوں سے اس بات کو ایک دوسرے سے نقل کر رہے تھے، اور اپنے منہ سے وہ بات کہہ رہے تھے جس کا تمہیں کوئی علم نہیں تھا، اور تم اس بات کو معمولی سمجھ رہے تھے، حالانکہ اﷲ کے نزدیک وہ بڑی سنگین بات تھی

 آیت ۱۵: اِذْ تَلَقَّوْنَہُ بِاَلْسِنَتِکُمْ: «جب تم لے رہے تھے اسے اپنی زبانوں سے»

            ادھر سے بات سن کر ادھر پہنچا دینا انسانی کمزوری ہے اور اسی انسانی کمزوری کی وجہ سے کوئی بھی ہیجان انگیز بات «منہ سے نکلی کوٹھے چڑھی» کے مصداق دیکھتے ہی دیکھتے جنگل کی آگ کی طرح پھیل جاتی ہے۔

            وَتَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاہِکُمْ مَّا لَیْسَ لَکُمْ بِہِ عِلْمٌ: «اور تم اپنے مونہوں سے وہ کچھ کہہ رہے تھے جس کے بارے میں تمہیں کوئی علم نہیں تھا»

            اس بارے میں جتنی باتیں تھیں سب سنی سنائی تھیں، ان کے پیچھے نہ کوئی علمی ثبوت تھا اور نہ کوئی گواہ۔

            وَّتَحْسَبُوْنَہُ ہَیِّنًا وَّہُوَ عِنْدَ اللّٰہِ عَظِیْمٌ: «اور تم اسے معمولی سمجھ رہے تھے، جبکہ اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی بات تھی۔»

            کسی بھی مسلمان خاتون پر اس طرح کی تہمت لگا دینا بہت قبیح حرکت ہے، چہ جائیکہ «بازی بازی با ریش بابا ہم بازی!» کے مصداق اُمّ المومنین زوجۂ رسول کو ایسی تہمت کا ہدف بنا لیا جائے۔ اللہ کے نزدیک یہ حرکت کس قدر نا پسند یدہ ہو گی!

UP
X
<>