May 8, 2024

قرآن کریم > النمل >sorah 27 ayat 14

وَجَحَدُوا بِهَا وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ

اور اگرچہ اُن کے دلوں کو ان (کی سچائی) کا یقین ہو چکا تھا، مگر انہوں نے ظلم اور تکبر کی وجہ سے اُن کا انکار کیا۔ اب دیکھ لو کہ ان فساد مچانے والوں کا انجام کیساہوا؟

آیت ۱۴   وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَآ اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا: ’’اور انہوں نے ان کا انکار کیا ظلم اور سر کشی کے ساتھ جبکہ ان کے دلوں نے ان کا یقین کیا۔‘‘

      اس فقرے میں ظُلْمًا وَّعُلُوًّا کا تعلق آغاز کے لفظ وَجَحَدُوْاکے ساتھ ہے۔ مضمون کے اعتبار سے یہ بہت اہم آیت ہے۔ اگرچہ انہوں نے بظاہر ان تمام نشانیوں کو جادو قرار دے کر حضرت موسیٰ کو پیغمبر ماننے سے انکار کر دیا تھا لیکن ان کا یہ انکار سراسر نا انصافی اور سرکشی پر مبنی تھا، کیونکہ ان کے دل یہ حقیقت تسلیم کر چکے تھے کہ حضرت موسیٰ واقعی اللہ کے رسول ہیں اور یہ تمام خرقِ عادت واقعات حقیقت میں معجزات ہیں۔ ممکن ہے ان کے عوام کو یہ شعور نہ ہو لیکن کم از کم فرعون اور قوم کے بڑے بڑے سرداروں کی اُس وقت یہی کیفیت تھی۔

      فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُفْسِدِیْنَ: ’’تو دیکھ لو! کیسا ہوا انجام مفسدوں کا۔‘‘

      اس رکوع میں اجمالاً حضرت موسیٰ کا تذکرہ تھا، اب اگلے رکوع سے حضرت داؤد اور حضرت سلیمان کا ذکر شروع ہو رہا ہے۔

UP
X
<>