May 5, 2024

قرآن کریم > النمل >sorah 27 ayat 61

أَمَّن جَعَلَ الأَرْضَ قَرَارًا وَجَعَلَ خِلالَهَا أَنْهَارًا وَجَعَلَ لَهَا رَوَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا أَإِلَهٌ مَّعَ اللَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لا يَعْلَمُونَ

بھلا وہ کون ہے جس نے زمین کو قرار کی جگہ بنایا، اور اُس کے بیچ یبچ میں دریا پیدا کئے، اور اُس (کو ٹھہرانے) کیلئے (پہاڑوں کی) میخیں گاڑ دیں ، اور وہ سمندروں کے درمیان ایک آڑ رکھ دی؟ کیا (پھر بھی تم کہتے ہو کہ) اﷲ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے؟ نہیں ! بلکہ ان میں سے اکثر لوگ حقیقت سے ناواقف ہیں

آیت ۶۱   اَمَّنْ جَعَلَ الْاَرْضَ قَرَارًا وَّجَعَلَ خِلٰلَہَآ اَنْہٰرًا وَّجَعَلَ لَہَا رَوَاسِیَ وَجَعَلَ بَیْنَ الْبَحْرَیْنِ حَاجِزًا: ’’بھلا کس نے بنایا زمین کو ٹھہرنے کی جگہ اور رواں کر دیے اس کے اندر دریا (اور ندیاں)، اور بنائے اس کے لیے لنگر (پہاڑ) اور بنایا دو دریاؤں کے درمیان پردہ؟‘‘

      ءَاِلٰــہٌ مَّعَ اللّٰہِ: ’’کیا کوئی اور معبود بھی ہے اللہ کے ساتھ؟‘‘

      کیا کوئی ایسی دوسری ہستی تمہاری نظر میں ہے جو ان کاموں میں اللہ کے ساتھ شریک ہو؟

      بَلْ اَکْثَرُہُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ: ’’بلکہ ان کی اکثریت علم نہیں رکھتی۔‘‘

      تاویل ِخاص کے اعتبار سے ان آیات کے مخاطبین ِاوّلین مشرکین مکہ ّتھے اور ان کے پاس ان پے در پے سوالات کا ایک ہی جواب تھا، اور وہ یہ کہ اللہ کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے! اس حوالے سے ان کے خیالات، نظریات اور عقائد کے بارے میں جاننا ضروری ہے اور یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ ان کے شرک کی صورت اور نوعیت کیا تھی؟ چنانچہ اس سلسلے میں یہ بات بہت اہم ہے کہ مشرکین مکہ اللہ کو معبود بھی مانتے تھے اور اس کو اس کائنات کا خالق بھی تسلیم کرتے تھے۔ البتہ کچھ شخصیات (جن کے ُبت انہوں نے بنا رکھے تھے) کے بارے میں ان کا عقیدہ تھا کہ وہ اللہ کے لاڈلے، چہیتے اور مقربین ہیں اور وہ اللہ کے ہاں ان کی سفارش کریں گے: (ھٰٓـؤُلَآءِ شُفَعَـآؤُ نَا عِنْدَ اللّٰہِ) (یونس:۱۸)۔ بس ان کا شرک اس سے زائد کچھ نہیں تھا۔

UP
X
<>