May 2, 2024

قرآن کریم > النمل >sorah 27 ayat 60

أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ السَّمَاء مَاء فَأَنبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَّا كَانَ لَكُمْ أَن تُنبِتُوا شَجَرَهَا أَإِلَهٌ مَّعَ اللَّهِ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ

بھلا وہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پید اکیا، اور تمہارے لئے آسمان سے پانی اُتارا؟۔ پھر ہم نے اُس پانی سے بارونق باغ اُگائے، تمہارے بس میں نہیں تھا کہ تم اُن کے درختوں کو اُگا سکتے۔ کیا (پھر بھی تم کہتے ہو کہ) اﷲ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے؟ نہیں ! بلکہ ان لوگوں نے راستے سے منہ موڑ رکھا ہے

آیت ۶۰   اَمَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَاَنْزَلَ لَکُمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً: ’’ بھلا کون ہے جس نے پید اکیا آسمانوں اور زمین کو اور آسمان سے تمہارے لیے پانی اتارا!‘‘

      فَاَنْبَتْنَا بِہٖ حَدَآئِقَ ذَاتَ بَہْجَۃٍ: ’’پھر اس کے ذریعے سے ہم نے ُپررونق باغات اُگائے۔‘‘

      مَا کَانَ لَکُمْ اَنْ تُـنْبِتُوْا شَجَرَہَا: ’’تمہارے لیے ممکن نہیں تھا کہ ان کے درختوں کو خود اُگا سکتے۔‘‘

متجسسانہ سوالات (searching questions) کا یہ انداز بہت مؤثر ہے۔ علامہ اقبالؔ ؔنے اپنے ان اشعار میں یہی مضمون بالکل اسی انداز میں پیش کیا ہے: ؎

پالتا ہے بیج کو مٹی کی تاریکی میں کون

کون دریاؤں کی موجوں سے اٹھاتا ہے سحاب؟

کون لایا کھینچ کر پچھم سے بادِ سازگار

خاک یہ کس کی ہے؟ کس کا ہے یہ نورِ آفتاب؟

کہ اللہ ہی ہواؤں کو چلاتا ہے، بارش برساتا ہے، موسموں کو سازگار بناتا ہے، اناج اگاتا ہے، غرض تمام امور اسی کے حکم اور اسی کی قدرت سے انجام پاتے ہیں۔ اللہ کی قدرت کاملہ کے بیان کا یہی انداز سورۃ الواقعہ میں بھی ملتا ہے۔

      ءَاِلٰـــہٌ مَّعَ اللّٰہِ: ’’کیا کوئی اور معبود بھی ہے اللہ کے ساتھ ؟‘‘

      کیا ان سارے کاموں میں اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ بھی شریک ہے؟

      بَلْ ہُمْ قَوْمٌ یَّعْدِلُوْنَ: ’’بلکہ یہ ایسے لوگ ہیں جو (حق سے) انحراف کر رہے ہیں۔‘‘

UP
X
<>