May 17, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 44

ذَلِكَ مِنْ أَنبَاء الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيكَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُون أَقْلاَمَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ 

(اے پیغمبر !) یہ سب غیب کی خبریں ہیں جو ہم وحی کے ذریعے تمہیں دے رہے ہیں ۔ تم اس وقت ان کے پاس نہیں تھے جب وہ یہ طے کرنے کیلئے اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کی کفالت کرے گا، اور نہ اس وقت تم ان کے پاس تھے جب وہ (اس مسئلے میں ) ایک دوسرے سے اختلاف کر رہے تھے

آیت 44:    ذٰلِکَ مِنْ اَنْبَـاءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْہِ اِلَـیْکَ: «یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جو (اے محمد!)  ہم آپ  کو وحی کر رہے ہیں۔»

             وَمَا کُنْتَ لَدَیْہِمْ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْلاَمَہُمْ اَیُّہُمْ یَکْفُلُ مَرْیَمَ:  «اور آپ تو ان کے پاس موجود نہیں تھے جبکہ وہ اپنے قلم پھینک رہے تھے (یہ طے کرنے کے لیے)  کہ ان میں سے کون مریم کا کفیل ہو گا۔»

            جب حضرت مریم کو ان کی والدہ نے ہیکل کی خدمت کے لیے وقف کیا تو ہیکل کے کاہنوں میں سے ہر ایک یہ چاہتا تھا کہ یہ بچی میری تحویل میں ہو‘ اس کی تربیت اور پرورش کی سعادت مجھے حاصل ہو جائے جسے اللہ کے نام پر وقف کر دیا گیا ہے۔ چنانچہ اس کے لیے وہ اپنے قلم پھینک کر کسی طرح قرعہ اندازی کر رہے تھے۔ اس میں اللہ نے حضرت زکریا کا نام نکال دیا۔ یہاں اثنائے کلام میں نبی اکرم  کو مخاطب کر کے فرمایا جا رہا ہے کہ آپ تو اُس وقت وہاں نہیں تھے جب وہ قرعہ اندازی سے یہ معاملہ طے کر رہے تھے۔

             وَمَا کُنْتَ لَدَیْہِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوْنَ:  «اور نہ آپ اُس وقت ان کے پاس موجود تھے جبکہ وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے۔» 

UP
X
<>