April 26, 2024

قرآن کریم > الروم >sorah 30 ayat 56

وَقَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَالإِيمَانَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِي كِتَابِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْبَعْثِ فَهَذَا يَوْمُ الْبَعْثِ وَلَكِنَّكُمْ كُنتُمْ لا تَعْلَمُونَ

جن لوگوں کو علم اور ایمان عطا کیا گیا ہے، وہ کہیں گے کہ : ’’ تم اﷲ کی لکھی ہوئی تقدیر کے مطابق حشر کے دن تک (برزخ میں ) پڑے رہے ہو۔ اب یہ وہی حشر کا دن ہے، لیکن تم لوگ یقین نہیں کرتے تھے۔‘‘

آیت ۵۶   وَقَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَالْاِیْمَانَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ اِلٰی یَوْمِ الْبَعْثِ: ’’اور (اُس وقت) کہیں گے وہ لوگ جنہیں علم اور ایمان عطا کیا گیا تھا کہ تم ٹھہرے ہو اللہ کے فیصلے کے مطابق دوبارہ اٹھنے کے دن تک۔‘‘

      تب اہل علم اور صاحب ایمان لوگ انہیں بتائیں گے کہ اے بدبختو! تم جسے ایک گھڑی کہہ رہے ہو وہ دراصل عالم برزخ کا طویل عرصہ تھا جو اللہ کے فیصلے کے مطابق تم پر گزرا۔ ظاہر ہے ایک شخص اگر آج سے پانچ ہزار سال قبل فوت ہوا تھا تو آج تک وہ عالم برزخ میں ہی ہے اور نہ معلوم قیامت تک اور کتنا عرصہ وہ مزید وہاں رہے گا۔ اور یومِ بعث کب آئے گا؟ اس کا علم بھی اللہ ہی کو ہے۔ چنانچہ انہیں بتایا جائے گا کہ تم لوگ اللہ کے حساب اور اس کے فیصلے کے مطابق یومِ بعث تک وہاں رہے ہو۔

        فَہٰذَا یَوْمُ الْبَعْثِ وَلٰکِنَّکُمْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ: ’’تو یہ ہے یومِ بعث، لیکن تم لوگ تو علم ہی نہیں رکھتے تھے۔‘‘

      ابھی تمہاری آنکھ کھلی ہے تو تم یوم بعث کا یہ منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو، مگر دنیا میں تو تم لوگوں نے آخرت کی زندگی اور اس دن کے بارے میں کبھی غور کرنا پسند ہی نہیں کیا تھا۔

UP
X
<>