May 4, 2024

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 41

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا

اے ایمان والو ! اﷲ کو خوب کثرت سے یاد کیا کرو

آیت ۴۱   یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللّٰہَ ذِکْرًا کَثِیْرًا: ’’اے اہل ایمان!اللہ کا ذکر کیا کرو کثرت کے ساتھ۔‘‘

        مراد یہ ہے کہ انسان ہر وقت اور ہر حال میں اللہ کو یاد رکھے اور ایک پنجابی کہاوت ’’ہتھ کار وَل، دل یار وَل‘‘ کے مصداق اپنے روز مرہ معمولاتِ زندگی کے دوران بھی ہر گھڑی، ہر قدم پر اللہ کی یاد اس کے دل میں مستحضر رہے۔ عملی طور پر ’’ذکر کثیر‘‘ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم مسنون دعاؤں کو یاد کر کے انہیں اپنے معمولات کا حصہ بنا لیں۔ حضور  نے ہمیں ہر کیفیت اور ہر موقع محل کے لیے دعائیں تعلیم فرمائی ہیں۔ مثلاً گھر میں داخل ہونے کی دعا، گھر سے باہر نکلنے کی دعا، بازار میں داخل ہونے اور باہر جانے کی دعا، بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کی دعا۔ اگر ہم ان مسنون دعاؤں کو اپنے معمولات میں شامل کر لیں تو کوئی اضافی وقت صرف کیے بغیر اپنے کام کاج کے دوران بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ مسلسل اپنا تعلق قائم رکھ سکتے ہیں۔ نمازِ پنجگانہ بھی اللہ کے ذکر کی بہترین صورت ہے۔ البتہ بندئہ مؤمن کے لیے اللہ کا سب سے اعلیٰ ذکر قرآن کریم کی تلاوت ہے، جیسا کہ سورۃ العنکبوت کی اس آیت میں ارشاد فرمایا گیاہے: (اُتْلُ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنَ الْکِتٰبِ وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ  اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ  وَلَذِکْرُ اللّٰہِ اَکْبَرُ  وَاللّٰہُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ) ’’تلاوت کرتے رہا کریں اس کی جو وحی کی گئی ہے آپؐ کی طرف کتاب میں سے اور نماز قائم کریں۔ یقینا نماز روکتی ہے بے حیائی سے اور برے کاموں سے۔ اور اللہ کا ذکر سب سے بڑی چیز ہے۔ اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ تم لوگ کر رہے ہو۔‘‘ 

UP
X
<>