April 26, 2024

قرآن کریم > فاطر >sorah 35 ayat 45

وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَى ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا

اور اگر اﷲ لوگوں کے ہر کرتوت پر اُن کی پکڑ کرنے لگتا تو اس زمین کی پشت پر کسی چلنے والے کو نہ چھوڑتا، لیکن وہ ایک معین مدت تک کیلئے ان کو مہلت دے رہا ہے۔ پھر جب ان کا مقررہ وقت آجائے گا، تو اﷲ اپنے بندوں کو خود دیکھ لے گا

آیت ۴۵    وَلَوْ یُؤَاخِذُ اللهُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوْا مَا تَرَکَ عَلٰی ظَہْرِہَا مِنْ دَآبَّۃٍ:’’اور اگر اللہ (فوری) گرفت کر تا لوگوں کی ان کے اعمال کے سبب تواس (زمین) کی پشت پر کوئی جاندار بھی باقی نہ چھوڑتا‘‘

        وَّلٰکِنْ یُّؤَخِّرُہُمْ اِلٰٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی: ’’لیکن وہ مؤخر کرتا رہتا ہے ان کو ایک وقت مقرر تک۔‘‘

        اللہ تعالیٰ کا قاعدہ یہی ہے کہ وہ کسی مجرم یا نا فرمان کی فوری طور پر پکڑ کرنے کے بجائے اسے ایک طے شدہ وقت تک مہلت دیتا رہتا ہے۔

        فَاِذَا جَآءَ اَجَلُہُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِعِبَادِہٖ بَصِیْرًا: ’’پھر جب ان کا وقت ِمعین آ جائے گا تو اللہ یقینا اپنے بندوں کے حالات کو خود دیکھنے والا ہے۔‘‘

        اللہ کی مشیت کے مطابق طے شدہ وقت پر جب بھی کسی مجرم کی گرفت ہوگی تواسے اپنے ایک ایک جرم کا حساب دینا پڑے گا، کیونکہ ان کا کوئی معاملہ بھی اللہ کی نگاہ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ 

UP
X
<>