May 9, 2024

قرآن کریم > يس >sorah 36 ayat 45

وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ

اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ : ’’ بچو اُس (عذاب) سے جو تمہارے سامنے ہے، اور جو تمہارے (مرنے کے) بعد آئے گا، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ (تو وہ ذرا کان نہیں دھرتے)

آیت ۴۵   وَاِذَا قِیْلَ لَہُمُ اتَّقُوْا مَا بَیْنَ اَیْدِیْکُمْ وَمَا خَلْفَکُمْ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ: ’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ سبق حاصل کرو اُس سے جو تمہارے سامنے ہے اور جو تمہارے پیچھے ہے تا کہ تم پر رحم کیاجائے۔‘‘

        یہاں پر اِتَّقُوْا بچنے اور ڈرنے کے بجائے سوچنے، توجہ کرنے اور عبرت حاصل کرنے کے معنی میں آیا ہے۔ اس طرح نگاہوں کے سامنے سے مراد آیاتِ آفاقیہ (آلاء اللہ) اور پیچھے سے مراد نسل انسانی کی پرانی تاریخ (ایام اللہ) ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو زیر مطالعہ سورۃ کی آیت: ۹ کی تشریح)

UP
X
<>