May 2, 2024

قرآن کریم > ص >sorah 38 ayat 72

فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ

چنانچہ جب میں اُسے پوری طرح بنادوں اور اُس میں اپنی رُوح پھونک دُوں تو تم اُس کے آگے سجدے میں گر جانا

آیت ۷۲:    فَاِذَا سَوَّیْتُہ: ’’تو جب میں اس کو پوری طرح درست کر دوں‘‘

        ’’تسویہ‘‘ کے معنی کسی تخلیق کو ہر لحاظ سے درست کر کے اس کی تکمیل کردینے کے ہیں۔ انگریزی میں اسے finishing touch دینا کہا جاتا ہے۔ چنانچہ ’’تسویہ‘‘ کا مرحلہ بنیادی تخلیق کے بعد آتا ہے‘ جیسا کہ سورۃ الاعلیٰ میں فرمایا گیا: (سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَی   الَّذِیْ خَلَقَ فَسَوّٰی) ’’آپؐ تسبیح کیجیے اپنے رب کے نام کی‘ جس نے تخلیق کیا‘ پھر تسویہ کیا‘‘ ۔ سورۃ الاعلیٰ کے مطالعہ کے دوران اس موضوع پر ان شا ء اللہ تفصیل سے گفتگو ہو گی۔

         وَنَفَخْتُ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِیْ فَقَعُوْا لَہٗ سٰجِدِیْنَ: ’’اور میں اس میں اپنی روح میں سے پھونک دوں تو تم گر پڑنا اس کے سامنے سجدے میں۔‘‘

        یہاں پر رُوْحِیْ (میری روح) کا لفظ نوٹ کیجیے اور اس نکتے کو ذہن نشین کر لیجیے کہ حضرت آدم کا مسجودِ ملائک ہونا اس روحِ ربانی کی بنیاد پر تھاجو اللہ تعالیٰ نے اُن کے جسم میں پھونکی تھی۔ اس سے قبل نہ تو وہ مسجودِ ملائک تھے‘ اور نہ ہی ان کا وہ مقام و مرتبہ تھا جو بعد میں اشرف المخلوقات کی حیثیت سے ان کو ملا۔ 

UP
X
<>