May 4, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 36

أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِن دُونِهِ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ

(اے پیغمبر !) کیا اﷲ اپنے بندے کیلئے کافی نہیں ہے؟ اور یہ لوگ تمہیں اُس کے سوا دُوسروں سے ڈراتے ہیں ، اور جسے اﷲ راستے سے بھٹکا دے، اُسے کوئی راستے پر لانے والا نہیں

آیت ۳۶:  اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ:  ’’کیا اللہ کافی نہیں  ہے اپنے بندے کے لیے؟‘‘

        یہاں  بالخصوص نبی اکرم اور تبعاً اہل ایمان کی تسلی مقصود ہے کہ آپ لوگ مطمئن رہیں ، اللہ آپ کی مدد اور حفاظت کے لیے کافی ہے۔ لیکن بات میں  زور پیدا کرنے کے لیے سوالیہ انداز اختیار فرمایا گیا ہے۔

        وَیُخَوِّفُوْنَکَ بِالَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖ:  ’’اور (اے نبی!)  یہ لوگ آپ کو ڈراتے ہیں  اُن سے جو اُس کے علاوہ (ان کے معبود)  ہیں ۔ ‘‘

        یہ لوگ اپنے جھوٹے معبودوں  کی طرف سے آپؑ کو دھمکیاں  دیتے ہیں  کہ آپ پر ان کی کوئی پھٹکار پڑجائے گی۔ اسی طرح سے حضرت ابراہیم کو بھی آپؑ کی قوم نے دھمکی دی تھی کہ آپ نے ہمارے سارے معبودوں  کی نفی کر کے انہیں ناراض کر دیا ہے، اب آپ پر ان کی پھٹکار پڑے گی اور ان کی طرف سے آپ کی پکڑ ہو گی۔ ان کے جواب میں  حضرت ابراہیم نے فرمایا تھا (الانعام :۸۱)  کہ ’’میں  ان سے کیونکر ڈروں  جن کو تم نے شریک ٹھہرایا ہے جبکہ تم اس بات سے نہیں  ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں  کو شریک ٹھہرایا ہے جن پر اُس نے کوئی دلیل نازل نہیں  فرمائی!‘‘ یعنی بدبختو! مجھے تم ان پتھر کے ُبتوں  سے کیا ڈراتے ہو، جب کہ ڈرنا تو تم لوگوں  کو چاہیے کہ تم اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہو!

        وَمَنْ یُّضْلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنْ ہَادٍ :  ’’اور جس کو اللہ گمراہ کر دے تو اُس کے لیے کوئی ہدایت دینے والا نہیں  ہے۔ ‘‘

        جس کی گمراہی پر اللہ تعالیٰ مہر لگا دے اس کی راہنمائی کرنے والا کوئی نہیں ۔ 

UP
X
<>