May 4, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 35

لِيُكَفِّرَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَسْوَأَ الَّذِي عَمِلُوا وَيَجْزِيَهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ

تاکہ اُنہوں نے جو بدترین کام کئے تھے اﷲ اُن کا کفارہ کر دے، اور جو بہترین کام کرتے رہے تھے، اُن کا ثواب اُنہیں عطا فرمائے

آیت ۳۵:  لِیُکَفِّرَ اللّٰہُ عَنْہُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ عَمِلُوْا:  ’’تا کہ اللہ ان سے دور کر دے اُن کے بُرے اعمال کو‘‘

        ظاہر بات ہے کہ انبیاء کرام تو معصوم ہیں۔ ان سے اگر بر بنائے طبع بشری کسی غلط بات کا امکان پیدا ہو بھی جائے تو اللہ تعالیٰ انہیں  اس کے صدور سے محفوظ رکھتا ہے۔ لیکن انبیاء کے علاوہ تو ہر شخص سے غلطی اور خطا کا امکان ہے۔ چنانچہ اوپر کی آیات میں  جن متقین اور محسنین کا ذکر ہے اللہ تعالیٰ ان کی خطاؤں اور لغزشوں کو معاف فرما کر ان کے نامہ ہائے اعمال کو برائیوں  اور گناہوں  سے بالکل پاک کر دے گا۔

        وَیَجْزِیَہُمْ اَجْرَہُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِیْ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ :  ’’اور ان کو اجر عطا فرمائے ان کے بہترین اعمال کے حساب سے۔‘‘

        ظاہر بات ہے کہ ہر نیک شخص کے تمام نیک اعمال ایک جیسے نہیں  ہوتے، یعنی نیکیوں کی بھی درجہ بندی ہے۔ کوئی نیکی بہت اعلیٰ درجے کی ہے تو کوئی نسبتاً نچلے درجے کی۔ لہٰذا مذکورہ لوگوں  کے اعمال کی جزا دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ ان کے بلند ترین درجے کے اعمال کو مد نظر رکھے گا اور ان ہی اعمال کی مطابقت سے جنت میں انہیں مقام ومرتبہ عطا فرمائے گا، جبکہ ان کے برے اعمال کے منفی اثرات سے انہیں  پاک کر دے گا۔ 

UP
X
<>