May 5, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 45

وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ

اورجب کبھی تنہا اﷲ کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، اُن کے دل بیزار ہوجاتے ہیں ، اور جب اُس کے سوا دُوسروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو یہ لوگ خوشی سے کھل اُٹھتے ہیں

آیت ۴۵:  وَاِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَحْدَہُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ: ’’اورجب ذکر کیا جاتا ہے اکیلے اللہ کا تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل ُکڑھنے لگتے ہیں ۔‘‘

        یہ اصلاً تو کفار کا ذکر ہے، مگر مسلمانوں میں سے بھی جو مشرکانہ ذوق رکھتے ہیں ان کا یہی حال ہے کہ اگر کہیں صرف اللہ ہی کی بات ہو رہی ہو تو انہیں یہ اچھا نہیں لگتا۔ کسی تقریر یا وعظ میں اگر ساری گفتگو توحید پر ہی ہو تو عام طور پر لوگ گھبرا جاتے ہیں کہ یہ کیا بات ہوئی؟ یہ کیسی تقریر ہے جس میں نہ تو اولیاء اللہ کی کرامات کا ذکر کیا جارہا ہے اور نہ ہی شانِ نبوت بیان ہو رہی ہے!

        وَاِذَا ذُکِرَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِذَا ہُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ: ’’اور جب اُس کے سوا دوسروں کا ذکر کیا جاتا ہے تب وہ خوش ہوجاتے ہیں ۔‘‘

UP
X
<>