May 5, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 49

فَإِذَا مَسَّ الإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا ثُمَّ إِذَا خَوَّلْنَاهُ نِعْمَةً مِّنَّا قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَى عِلْمٍ بَلْ هِيَ فِتْنَةٌ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لا يَعْلَمُونَ

پھر اِنسان (کا حال یہ ہے کہ جب اُس) کو کوئی تکلیف چھو جاتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے، اس کے بعد جب ہم اُسے کسی نعمت سے نوازتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ : ’’ یہ تو مجھے (اپنے) ہنر کی وجہ سے ملی ہے۔‘‘ نہیں ! بلکہ یہ آزمائش ہے، لیکن ان میں سے اکثرلو گ نہیں جانتے

آیت ۴۹:  فَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا: ’’ تو جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے‘‘

        ثُمَّ اِذَا خَوَّلْنٰـہُ نِعْمَۃً مِّنَّا: ’’پھر جب ہم اسے لپیٹ دیتے ہیں اپنی نعمت میں‘‘

        قَالَ اِنَّمَآ اُوْتِیْتُہٗ عَلٰی عِلْمٍ: ’’تو وہ کہتا ہے مجھے تو یہ ملا ہے اپنے علم کی بنیاد پر۔‘‘

        وہ کہتا ہے کہ یہ تو میری سمجھ ، ذہانت و فطانت اور منصوبہ بندی کا کمال ہے۔ میں نے بہت پہلے یہ اندازہ کرلیا تھا کہ عنقریب اس چیز کی ڈیمانڈ آنے والی ہے، چنانچہ میں نے بر وقت فیکٹری لگا لی اور یوں میرے وارے نیارے ہو گئے۔ یہ مضمون سورۃ القصص کے آٹھویں رکوع میں قارون کے حوالے سے بڑی وضاحت کے ساتھ آچکا ہے۔ اس نے بھی اپنی دولت کے بارے میں کہا تھا (اِنَّمَآ اُوْتِیْتُہٗ عَلٰی عِلْمٍ عِنْدِیْ) (آیت: ۷۸) کہ یہ سب کچھ تو مجھے میری ذہانت و فطانت کی وجہ سے ملا ہے۔

        بَلْ ہِیَ فِتْنَۃٌ وَّلٰکِنَّ اَکْثَرَہُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ: ’’بلکہ یہ تو ایک آزمائش ہے ، لیکن ان کی اکثریت علم نہیں رکھتی۔‘‘

UP
X
<>