May 5, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 55

وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ العَذَابُ بَغْتَةً وَأَنتُمْ لا تَشْعُرُونَ

اور تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس جو بہترین باتیں نازل کی گئی ہیں ، اُن کی پیروی کرو، قبل اس کے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے، اور تمہیں پتہ بھی نہ چلے

آیت ۵۵:  وَاتَّبِعُوْٓا اَحْسَنَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ: ’’اور پیروی کرو اس کے بہترین پہلو کی جو نازل کیا گیا ہے تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے‘‘

        یہ مضمون اس سے پہلے آیت ۱۸ میں بھی آ چکا ہے، وہاں پر (فَـیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَہٗ) کے الفاظ آئے ہیں ۔ گویا قرآن جو راستہ تم لوگوں کو دکھا رہا ہے اس میں بھی مختلف درجات ہیں ۔ ان درجات کا ذکر سورۃ التوبہ کی اس آیت میں بھی ہوا ہے (وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِاِحْسَانٍ) (آیت: ۱۰۰) ’’اور پہلے پہل سبقت کرنے والے مہاجرین اور انصار میں سے ، اور وہ جنہوں نے ان کی پیروی کی نیکی کے ساتھ‘‘۔ سورۃ النساء کی آیت: ۶۹ میں بھی چار مدارج کا ذکر ہے۔ ان میں پہلا درجہ انبیا ء کرامf کا ہے، دوسرے درجے پر صدیقین ہیں، تیسرے درجے پر شہداء اور چوتھے پر صالحین۔ سورۃ الحدید میں یہ مضمون زیادہ واضح انداز میں بیان ہوا ہے۔ بہر حال آیت زیر مطالعہ میں قرآن کے اتباع میں اعلیٰ سے اعلیٰ درجے کو پانے کی ترغیب دی گئی ہے۔

        مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَکُمُ الْعَذَابُ بَغْتَۃً وَّاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ: ’’اس سے پہلے کہ تم پر عذاب اچانک آ دھمکے اور تمہیں اس کا گمان تک نہ ہو۔‘‘

UP
X
<>